Advertisement
Advertisement

تنقید اچھے اور برے میں تمیز کرنے کا نام ہے ۔ ہر کسی میں کسی نہ کس شکل میں تنقیدی شعور پایا جاتا ہے یہ بھی حقیقت ہے کہ تنقید کے بغیر انسان آگے کا سفر جاری نہیں رکھ سکتا۔ یہی تنقید جب ادب میں شامل ہو جاتی ہے تو اچھے اور برے کی تمیز کے ساتھ ساتھ فیصلہ لینے کی قوت بھی شامل ہوجاتی ہے۔

Advertisement

دراصل اسے ہی تنقیدی شعور کا نام دیا گیا ہے جس کی مدد سے ہم ادب کی نہ صرف تنقید کرتے ہیں بلکہ اس کی باز یافت بھی کرتے ہیں۔ تنقید دراصل کسی فن پارے کی محتاج ہوتی ہے یعنی تخلیقات پر ہی تنقید کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تنقید کے لئے تخلیق کا ہونا ضروری ہے۔

نقاد کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ کسی بھی کتاب پر تنقید کرتے وقت کسی بھی طرح کے تعصب کا شکار نہ ہو۔ بلکہ تنقید نگار کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ فن پارے کا تجزیہ اسکی خوبی اور خامی کی بنیاد پر کرے۔ اسی لئے تنقید نگار کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ کسی بھی تخلیقات کا بغور مطالع کرے تبھی وہ کسی نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کرے۔

Advertisement

تفصیل

تنقید نگار کسی فن پارے کی خوبی اور خامی کا پتہ لگانے کے لئے اسکی گہرائی میں پہنچنے کے لئے اس کا عمیق کرتا ہے۔ وہ فن پارے کو ہر طرح سے دیکھتا ہے اور انکی باریکیوں سے آگاہی حاصل کرتا ہے اور پھر وہ فن کار کو سمجنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کے بعد تنقید نگار اس کے ماحول اور عہد کا جائزہ لیتا ہے اور تمام علوم سے مدد لے کر فن پارے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کے بعد ہی وہ کسی نتیجے پر پہنچتا ہے۔

Advertisement

تنقید نگار کا کام بہت پیچیدہ ہوتا ہے اسی لیے یہ ضروری ہے کہ اسکا مطالع وسیع ہو۔ بہت سے علوم سے واقف ہو تبھی وہ کسی فیصلے تک پہنچنے میں کامیاب ہو سکتا ہے کیوں کہ تنقید نگار ایک عام انسان سے الگ ہوتا ہے اس کے اندر تنقیدی شعور زیادہ ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ کسی ادبی و فنی کارنامے کو سمجنے اور سمجھانے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔ اسکی تنقیدی نگاہ پڑھنے والوں کو راستہ بھی دکھاتی ہے۔

یعنی قاری کی رہنمائی کرتا ہے عام طور پر ایسا ہوتا ہے کہ قاری نے کسی فن پارے کو پسند یا نا پسند کر لیا لیکن اس کے اسباب سے وہ واقف نہیں ہوتا۔ تنقید کے متلعق ایک اہم رائے یہ بھی ہے کہ اس میں صرف خامی کو اجاگر کیا جائے لیکن ایسا نہیں ہے۔ تنقید نگار کی نگاہ خامی اور خوبی دونوں پر ہونی چائیے یہی وجہ ہے کہ ادبی تنقید کے اصول بھی بنائے گئے اور اسی کو پیش نظر رکھ کر تنقید نگار کسی بھی فن پارے کا مطالعہ پیش کرتا ہے۔

Advertisement

ادبی تنقید کا پہلا اصول یہ ہے کہ تنقید نگار فن پارے میں پیش کیے گئے مواد کو دیکھتا ہے اور اس مواد کو کس طرح پیش کیا گیا ہے اس پر خاص نظر رکھتا ہے۔ ادبی تنقید کا پہلا کام یہ دیکھنا ہے کہ فن پارے میں جو تجزیہ پیش کیا گیا ہے اسکی کیا اہمیت ہے اور دوسرا قدم یہ ہوتا ہے کہ فن کار اپنے تجربے کو پر اثر انداز میں پیش کر سکا ہے یا نہیں۔ کیوں کہ پیشکش ہی کسی بھی فن پارے میں دلکشی پیدا کرتی ہے۔

مجموعی طور پر تنقید کا مطلب کسی ادب پارے کی خوبیوں اور کمزوریوں کا مطالعہ کرنا ہے۔ وسیع معنوں میں اس میں تنقید کے اصول قائم کرنا اور ان اصولوں کو تنقید میں استعمال کرنا بھی شامل ہے۔ گویا اس میں کچھ نہ کچھ فلسفہ بھی داخل ہو جاتا ہے ساتھ ہی فن پارے کی اہمیت کا پتہ لگانا اور انکی قدر شناسی بھی تنقید میں شامل ہوتی ہے۔

تنقید کا کام کسی مصنف کے کام کا تجزیہ اسکی مدلل وضاحت اور اور اسکی جمالیاتی قدروں کے بارے میں فیصلہ صادر کرنا ہے۔ تنقید نگار کا کام فن پارے کی جانچ اور پرکھ ہے اس حوالے سے یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ تنقید نگار ادب پارے کے مطلب کو قاری کے سامنے رکھ دیتا ہے۔ تنقید میں ادب پارے کی خوبیوں اور خامیوں پر رائے دینا لیکن کسی اصول کی روشنی میں خواہ وہ اصول جمالیاتی ہوں، عقلی ہوں، یا فلسفیانہ ہوں۔

تنقید نگار کے لیۓ یہ بھی ضروری ہے کہ وہ کسی تعصب کا شکار نہ ہو اور کسی بھی فنپارے کے تجزیے میں سائنسی طریقہ کار اور فلسفے کے اصول کو بروے کار لاے۔ تنقید کو سائنس یا سائنسی عمل بھی کہا گیا ہے یعنی کسی بھی فن پارے کا سائنٹیفک انداز میں تجزیہ کیا جاتا ہے۔

Advertisement

اس لیۓ مجموعی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ تنقید کا بنیادی کام نہ صرف فن پارے کی خوبی اور خامی کو نمایاں کرنا ہے بلکہ اس کا ایک اہم مقصد یہ بھی ہے کہ اس فن پارے کے ان عناصر کو واضح کرے جس سے قاری اس طرف متوجہ ہو سکے۔

تنقید کی قسمیں

بنیادی طور پر دو طرح کی تنقید ہوتی ہیں۔

  • نظریاتی تنقید
  • عملی تنقید
  • نظریاتی تنقید میں کسی نظریے ، فلسفے اور افکار کو پیش کیا جاتا ہے یعنی نظریاتی نقاد فنپارے میں کسی نہ کسی فلسفے کو یا کسی نظریہ کو تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
  • عملی تنقید اس تنقید کو کہتے ہی جس میں علم بیان کی روشنی میں ایسے قوانین بنائے جاتے ہیں جن کی وجہ سے شعرا اچھے اشعار کہہ سکیں۔اس کے علاوہ بھی تنقید کی قسمیں ہیں جن میں تبصرہ نگاری ،تشریحی تنقید ، تاریخی تنقید ، سماجی تنقید ، جمالیاتی تنقید اور نفسیاتی تنقید شامل ہیں ۔ بنیادی طور پر یہ الگ الگ دبستانوں کے زمرے میں آتے ہیں لیکن جہاں تک تنقید کا تعلق ہے بنیادی طور پر تنقید نگار مختلف دبستانوں کو ذہن میں رکھ کر فن پارے کی قدر و قیمت کا تعین کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ ادب میں تنقید کو دویم درجے پر نہیں رکھا گیا ہے بلکہ ادب میں تنقید کا وہی مقام ہے جو کسی حد تک تخلیق کا ہے۔ اسکی بڑی وجہ یہ ہے کہ تنقید نگار تخلیقار کو خوب سے خوب تر کی طرف آمادہ کرتا ہے جس سے تنقید کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ادب میں تنقید کے الگ الگ شعبے ہوتے ہیں۔

Mock Test 6

اردو تنقید اور اقسام 1

Advertisement

Advertisement