لب پہ آتی ہے دعا تشریح

0

لب پہ آتی ہے دعا تشریح

لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری!

یہ شعر علامہ محمد اقبال کی نظم “بچے کی دعا ” سے لیا گیا ہے۔ شاعر اس شعر میں بچے کی زبانی کہتا ہے کہ میرے لبوں پہ یہ دعاخواہش بن کر مچلتی ہے کہ اے اللہ میری زندگی کسی شمع کی مانند بنا دے۔

دور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے!
ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے!

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اے اللہ میری زندگی شمع کی مانند کردے کہ جیسے شمع روشن ہو کر اندھیروں کو دور کرنے اور اجالے کا سبب بںتی ہے ایسے ہی میری ذات کی بدولت اس دنیا کا اندھیرا بھی دور ہو جس جگہ پہ میں چمکوں وہ جگہ روشن ہو جائے۔

ہو مرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت
جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زینت

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اے میرے اللّٰہ میرے وجود سے میرے وطن کو بھی ایسے ہی خوبصورت بنا جیسے کہ کسی پھول کے وجود سے باغ کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے۔

زندگی ہو مری پروانے کی صورت یارب
علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یارب

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اے میرے رب میری زندگی کو کسی پروانے کی مانند بنا دے۔ پروانہ جسے کسی شمع سے محبت ہوتی ہے اور وہ اس کے قدر منڈلا کر اپنی جان دے دیتا ہے ایسے ہی مجھے علم کی شمع سے محبت ہو جائے۔

ہو مرا کام غریبوں کی حمایت کرنا
درد مندوں سے ضعیفوں سے محبت کرنا

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اے میرے اللہ میری زندگی کا ایک مقصد متعین کر دے اور وہ مقصد غریبوں کی حمایت کرنا ہو اور مجھے دردمندوں اور ضعیفوں سے محبت ہو۔

مرے اللہ! برائی سے بچانا مجھ کو
نیک جو راہ ہو اس رہ پہ چلانا مجھ کو

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اے میرے اللہ مجھے برائی سے بچانا اور جو نیکی کا رستہ ہو مجھے صرف اسی رستے پہ چلنے کی توفیق عطا کر۔

ان سوالوں کے جواب دیجیے:

پہلے شعر میں بچہ کس بات کی تمنا کر رہا ہے؟

پہلے شعر میں بچہ کہتا ہے کہ میرے لبوں پہ یہ دعا خواہش بن کر مچلتی ہے کہ اے اللہ میری زندگی کسی شمع کی مانند بنا دے۔

شمع کی کیا خصوصیت ہوتی ہے؟

شمع کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ اندھیرے میں اجالا کرتی ہے۔

وطن کی زینت سے کیا مراد ہے؟

وطن کی زینت سے مراد وطن کی ترقی و خوبصورتی ہے۔

بچہ کس شمع کا پروانہ بننا چاہتا ہے؟

بچہ علم کی شمع کا پروانہ بننا چاہتا ہے۔

بچہ کس سے حمایت اور کس سے محبت کرنا چاہتا ہے؟

بچہ غریبوں کی حمایت اور دردمندوں اور ضعیفوں سے محبت کرنا چاہتا ہے۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں سے جملے بنوائیے:

زینت پھولوں سے باغ کی زینت ہے۔
چمن چمن میں خوبصورت پھول کھلے تھے۔
علم علم بہت بڑی دولت ہے۔
تمنا میری تمنا ہے کہ میں کعبہ شریف کی زیارت کروں۔
حمایت والدین ہر معاملے میں اپنے بچوں کی حمایت کرتے ہیں۔
ضعیف ضعیف لوگوں کی ہمیشہ مدد کرنی چاہیے۔

ان لفظوں کے واحد لکھوائیے:

غریبوں غریب
ضعیفوں ضعیف
پروانے پروانہ
دردمندوں دردمند
پھولوں پھول

ان لفظوں کے متضاد لکھوائیے:

دعا بد دعا
زندگی موت
دور پاس
اندھیرا اجالا
محبت نفرت
غریب امیر
برائی اچھائی
نیک بد

خالی جگہوں میں صحیح لفظ لکھ کر مصرعے مکمل کروائیے:

  • زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری!
  • دور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے!
  • ہو مرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت
  • نیک جو راہ ہو اس رہ پہ چلانا مجھ کو

عملی کام:

علامہ اقبال کی کوئی دوسری نظم لکھ کر لائیے۔

خودی کا سر نہاں لا الہ الا اللہ
خودی ہے تیغ فساں لا الہ الا اللہ
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں لا الہ الا اللہ
کیا ہے تو نے متاع غرور کا سودا
فریب سود و زیاں لا الہ الا اللہ
یہ مال و دولت دنیا یہ رشتہ و پیوند
بتان وھم و گماں لا الہ الا اللہ
خرد ہوئی ہے زمان و مکاں کی زناری
نہ ہے زماں نہ مکاں لا الہ الا اللہ
یہ نغمہ فصل گل و لالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خزاں لا الہ الا اللہ
اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکم اذاں لا الہ الا اللہ