Nazm Ye Duniya Haseen Hai Tashreeh | نظم یہ دنیا حسین ہے کی تشریح

0
  • کتاب” اردو گلدستہ “برائے ساتویں جماعت
  • سبق نمبر14:نظم
  • شاعر کا نام: جاں نثار اختر
  • نظم کا نام:یہ دنیا حسین ہے

نظم یہ دنیا حسین ہے کی تشریح

جینے کی ہر طرح سے تمنا حسین ہے
ہر شر کے باوجود یہ دنیا حسین ہے

یہ شعر جاں نثار اختر کی نظم” یہ دنیا حسین ہے” سے لیا گیا ہے۔ اس شعر میں شاعر دنیا کی خوبصورتیوں کی بات کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس دنیا میں انسان جینے کے جس مقصد سے بھی آیا ہے وہ جیسے مرضی جینا چاہے اس کے جینے جا مقصد ہر طرح سے حسین ہے۔ اس دنیا میں جہان لاکھ اچھائیاں موجود ہیں وہاں کئی طرح کے شر اور برائیاں بھی اس دنیا کا حصہ ہیں مگر ان شروں کی دنیا میں موجودگی کے باوجود یہ دنیا بہت خوبصورت ہے۔

دریا کی تند باڑھ بھیا نک سہی مگر
طوفاں سےکھیلتا ہوا حسین ہے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ دریا ویسے تو بہت حسین ہوتا ہے لیکن جب وہ تیز سیلابی صورت میں بڑھتا ہے تو تب وہ طوفان سے کھیلتا ہوا دریا بھی ایک الگ طرح کا حسن ڈھاتا ہے۔ یہ طوفان سے کھیکتا دریا بھی حسین لگتا ہے۔

صحرا کا ہر سکوت ڈراتا رہے تو کیا
جنگل کو کاٹتا ہوا رسته حسین ہے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ صحرا کی خاموشی بے شک بہت جان لیوا محسوس ہوتی ہے اور انسان اس سکوت سے خوفزدہ بھی ہوتا ہے مگر اس سکوت میں وہ راستہ جو کاٹتا ہوا جنگل کی طرف بڑھ رہا ہوتا ہے وہ بھی حسین دکھائی دیتا ہے۔

دل کو ہلائے لاکھ گھٹاؤں کی گھن گرج
مٹی پہ جو گرا ہے وہ قطرہ حسین ہے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بادلوں کی گھن گرج بہت شدید ہوتی ہے اور بلا شبہ وہ انسان کے دل کو ہلا کر رکھ دیتی ہے۔ مگر ان گھٹاؤں کی گھن گرج کے بعد جو بارش کا قطرہ مٹی پہ گرتا ہے وہ بہت حسین لگتا ہے۔

راتوں کی تیرگی ہے جو پرہول غم نہیں
صبحوں کا جھانکتا ہوا چہرہ حسین ہے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بلاشبہ راتوں کا اندھیرا بہت دہلانے والا ہوتا ہے لیکن اس کا کوئی غم نہیں ہے کیونکہ کہ اس رات کے بعد جو صبح کا سویرا چھاتا ہے اس صبح کا چہرہ بہت حسین ہوتا ہے۔

ہوں لاکھ کو ہسار بھی حائل تو کیا
پل پل چمک رہا ہے جو تیشہ حسین ہے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اگر لاکھ بلند و بالا پہاڑ بھی راستے میں روکاوٹ کا باعث ہوں مگر ایک ایک لمحہ جو تیشہ ان کوہساروں کی تراش کر رہا ہے اس کی چمک بہت حسین ہے۔

لاکھوں صعوبتوں کا اگر سامنا بھی ہو
ہر جہد ہر عمل کا تقاضا حسین ہے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے اگر لاکھ طرح کی مشکلوں کا سامنا بھی کرنا پڑے تو ان مشکلات میں کی گئی ہر کوشش اور ہر عمل اس مشکل کے بعد اس کے آسانی میں بدل جانے پہ حسین معلوم ہوتا ہے۔

  • سوالات:

شاعر نے کس کس کو حسین کیا ہے؟

شاعر نے اس دنیا ، دریا کی باڑ ، صحرا کے سکوت ، جنگل کے راستے ، گھٹاؤں کی گھن گرج ، صبح کے سویرے اور کوہسار وغیرہ کو حسین کہا ہے۔

ہر شر کے باوجود یہ دنیا حسین ہے اس کا مطلب اپنے لفظوں میں لکھیے۔

اس دنیا میں جہان لاکھ اچھائیاں موجود ہیں وہاں کئی طرح کے شر اور برائیاں بھی اس دنیا کا حصہ ہیں مگر ان شروں کی دنیا میں موجودگی کے باوجود یہ دنیا بہت خوبصورت ہے۔

قطرہ معمولی ہوتے ہوۓ بھی حسین کیوں ہے؟

کیونکہ وہ قطرہ دل کو دہلانے والی گھن گرج کے بعد کی دین ہے۔ وہ قطرہ باعثِ رحمت ہے۔ اس لیے وہ حسین ہے۔