Nazm Kaam Aur Zindagi | نظم کام اور زندگی کی تشریح

0
  • کتاب” اردو گلدستہ “برائے ساتویں جماعت
  • سبق نمبر12:نظم۔
  • شاعر کا نام: فیض لدھیانوی
  • نظم کا نام: کام اور زندگی

نظم کام اور زندگی کی تشریح

برکتیں ہیں آج گھر گھر کام
چل پڑا دنیا کا چکر کام سے

یہ شعر فیض لدھیانوی کی نظم ” کام اور زندگی” سے لیا گیا ہے۔ اس شعر میں شاعر کام کی اہمیت اجاگر کرواتے ہوئے کہتا ہے کہ کام کی بدولت ہر گھر میں برکت پیدا ہوتی ہے۔ اس دنیا کا یہ جو چکر چل رہا ہے یہ بھی کام کی بدولت ہی ہے کام کے بنا اس دنیا کا چلنا بھی ایک طرح سے ناممکن سی بات ہے۔

جن کو اپنے فرض کا احساس ہے
دل لگاتے ہیں وہ اکثر کام سے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ جن لوگوں کو اپنے اوپر موجود فرائض کا احساس ہوتا ہے انھیں ہی صحیح معنوں میں کام کی اہمیت کا بھی احساس ہوتا ہے۔ وہ لوگ کام کو بھی اپنا فرض سمجھ کر اور بھرپور طریقے سے دل لگا کر کام کرتے ہیں۔

کامیابی ان کی قسمت میں کہاں
بھاگ جاتے ہیں جو ڈر کر کام سے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ ایسے لوگ جو کام کو بوجھ جانتے ہوں یا کام کو مشکل سمجھ کر اس سے ڈر کر بھاگتے ہوں ایسے لوگوں کی قسمت میں کامیابی نہیں ہوتی ہے۔ کامیابی پانے کے لیے کام سے محبت ضروری ہے۔

کھیت ہو اسکول ہو یا فیکٹری
سب کی رونق ہے سراسر کام سے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ کام کسی بھی نوعیت کا ہو خواہ وہ کھیتوں کے کسان کا کام ہو یا اسکول کی پڑھائی لکھائی کا کام یا پھر کسی فیکٹری کے مالک یا مزدور کا کام ہو۔ ان سب کاموں کی الگ ہی نوعیت ہے اور سب کی اہمیت و رونق بھی الگ ہی ہے۔ لیکن ہیں یہ سب ہی کام ان میں کچھ بھی چھوٹا بڑا نہیں ہے۔

کاہلی تو جان لیوا روگ ہے
زندگی ہوتی ہے بہتر کام سے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ کاہلی اور سستی ایک ایسا مرض ہے جو انسان کو نہ صرف ناکارہ بنا دیتی ہے بلکہ یہ جان لیوا بھی ہے۔ ایک بہت اور متوازن زندگی گزارنے کے لیے کام کرنا نہایت ضروری اور اہم ہے۔

زندہ رہنے کا سلیقہ ہے یہی
مٹھ نہ موڑے کوئی دم بھر کام سے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اگر تم بہتر ڈھنگ سے زندگی گزارنا چاہتے ہو تو زندگی گزارنے کا سلیقہ بھی کام ہی سکھاتا ہے۔ اس لیے کام کرنے سے گھبرانا یا منھ نہیں موڑںا چاہیے۔ ایک لمحہ بھی کام سے غفلت برتنا غلط ہے۔

بیٹھ کر باتیں بنانا سہل ہے
اصل میں کھلتے ہیں جو ہر کام سے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ فارغ بیٹھ کر اور محض زبان ہلا کر باتیں بنانا دنیا کا آسان ترین کام ہے۔ لیکن کسی بھی انسان کی اصل خوبیاں اس کے کام کرنے کے اطوار سے نکھر کر سامنے آ تی ہیں۔

قدر کرتا ہے زمانہ کام کی
نام پاتے ہیں ہنرور کام سے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ ہمارا معاشرہ یہ زمانہ بھی ان لوگوں کی قدر کرتا ہے جو کام کو اہم جانتے ہیں اور اس معاشرے میں وہی لوگ نام اور عزت پاتے ہیں جو کوئی نہ کوئی ہنر رکھتے ہوں۔

دوگھڑی آرام کرنا چاہیے
جب فراغت میسر ہو کام سے

اس شعر میں شاعر کام کی اہمیت اجاگر کرنے کے بعد انسانی صحت کے بارے میں بھی آگاہی دیتا ہے کہ کام کی اہمیت اپنی جگہ برقرار ہے مگر کام کے ساتھ ساتھ جب انسان کو فرصت کے لمحات میسر ہوں تو وہ آرام بھی ضرور کرے۔

سوالات:

کام سے کون لوگ دل لگاتے ہیں؟

وہ لوگ جنھیں فرض کا احساس ہو وہ کام کو اپنا فرض سمجھتے ہوئے دل لگا کر کام کرتے ہیں۔

ہمیں کا ہلی سے کیوں بچنا چاہیے؟

ہمیں کاہلی سے بچنا چاہیے کیونکہ کاہلی اور سستی جان لیوا ہے۔

شاعر نے کس بات کو زندہ رہنے کا سلیقہ کیا ہے؟

شاعر نے کوئی لمحہ بھی کام سے مجھ نہ موڑنے کو زندہ رہنے کا سلیقہ کہا ہے۔

آرام کب کرنا چاہیے؟

جب انسان کو فراغت کی چند گھڑیاں میسر ہوں تو انسنا کو آرام کرنا چاہیے۔