Chand Nasihatein Nazm | نظم چند نصیحتیں کی تشریح

0
  • کتاب”اردو گلدستہ” برائے ساتویں جماعت
  • سبق نمبر 04: نظم
  • شاعر کا نام: علامہ محمد اقبال
  • نظم کا نام: چند نصیحتیں

نظم چند نصیحتیں کی تشریح

کاٹ لینا ہر کٹھن منزل کا کچھ مشکل نہیں
اک ذرا انسان میں چلنے کی ہمت چاہئے

یہ شعر علامہ اقبال کی نظم چند نصیحتیں سے لیا گیا ہے۔ اس شعر میں شاعر نصحیت کرتے ہوئے کہت ہے کہ کوئی بھی مشکل ترین مرحلہ یا کام درپیش ہو تو اسے حل کر لینا یا پار کرلینا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ بس اس مشکل کو حل کرنے کے لیے انسان کو محض ہمت کرنے کی ضرورت ہے۔

مل نہیں سکتی نکموں کو زمانے میں مراد
کامیابی کی جو خواہش ہو تو محنت چاہئے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے اس میں جو نکمے لوگ موجود ہیں جو کوئی کام کرنے میں دخل نہیں دیتے ہیں۔ایسے لوگوں کو کسی کام میں کامیابی نصیب نہیں ہوتی ہے۔ اگر تم کامیابی حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہو تو اس کے لیے تمھارا محنت کرنا ضروری ہے۔

خاک محنت ہو سکے گی ہو نہ جب ہاتھوں میں زور
تندرستی کے لئے ورزش کی عادت چاہئے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ جب تک کسی انسان کے ہاتھوں میں زور نہ ہو اس وقت تک محنت کا کرنا ناممکن سی بات ہے۔ہاتھوں میں جانے ہونے کے لیے بدن جا تندرست ہونا ضروری ہے۔ اور بدن کی تندرستی کے لیے ضروری ہے کہ انسان کو ورزش کرنے کی عادت ہو۔

خوش مزاجی سا زمانے میں کوئی جادو نہیں
ہر کوئی تحسیں کہے ایسی طبیعت چاہئے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اس زمانے میں انسان کے پاس جو سب سے بڑا جادو موجود ہے وہ اس کا خوش مزاج ہونا اور دوسروں سے اچھے سے پیش آنا ہے۔ہر کوئی آپ کی صحبت کو سرائے اور لطف اندوز ہو ایسی طبیعت کا ہونا ضروری ہے۔

ہنس کے ملنا رام کر لینا ہر ہر انسان کو
سب سے میٹھا بولنے کی تم کو عادت چاہئے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ خوش مزاجی ہے کہ دوسروں سے مسکرا کر ملنا اور اس انسان کو اپنی شخصیت کا گرویدہ بنا لینا۔اس لیے مٹھاس بھری زبان کا ہونا ضروری ہے۔اور یہ عادت تم میں ہانا ضروری ہے۔

ایک ہی اللہ کے بندے ہیں سب چھوٹے بڑے
اپنے ہم جنسوں سے دنیا میں محبت چاہئے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اس دنیا میں سب چھوٹے بڑے انسان ایک اللہ کے بندے ہیں۔ اس لیے اس دنیا میں موجود تمام ہم جنسوں کے لیے آپ کے دل میں محبت کا مادہ ہونا نہایت ضروری ہے۔

ہے برائی ہی برائی کام کل پر چھوڑنا
آج سب کچھ کر کے اٹھو گر فراغت چاہئے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ سب سے بڑی برائی یا خامی یہ ہے کہ آج کے کام کو وقت پہ مکمل نہ کرنا اور اس کل کرنے پہ ٹال دینا۔اگر کل کو تم فرصت کے لمحات چاہتے ہو تو آج اپن تمام کام مکمل کرکے اٹھو۔

جو بروں کے پاس بیٹھے گا برا ہو جائے گا
نیک ہونے کے لئے نیکوں کی صحبت چاہئے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ جیسی صحبت ہوتی ہے وہ انسان کی شخصیت پہ اثر انداز ہوتی ہے اس لیے اگر آج تم برے لوگوں کی صحبت میں بیٹھو گے تو تمھاری شخصیت بھی اس سے اثرانداز ہو گی اس لیے نیک اور اچھا بننے کے لیے ضروری ہے کہ تم نیک اور اچھے لوگوں کی صحبت میں بھی بیٹھو۔

ساتھ والے دیکھنا تم سے نہ بڑھ جائیں کہیں
جوش ایسا چاہئے ایسی حمیت چاہئے

اس شعر میں شاعر انسان کے جوش کو للکارتے ہوئے کہتے ہے کہ تمھیں اپنے اندر ایسا جوش ولولہ اور لگن پیدا کرنی ہے کہ تمھیں ہر وقت یہ خدشہ ستائے کہ کہیں تمھارے برابر والا ترقی کی دوڑ میں تم سے آگے نہ نکل جائے۔

حکمراں ہو کوئی اپنا ہو یا بیگانہ
دی خدا نے جس کو عزت اس کی عزت چاہئے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ کوئی حکمران ہوآپ کا اپنا ہو یا پرایا۔جس کو اللہ نے عزت سے نوازا ہے تمھیں اس کی عزت کرنی چاہیے۔

دیکھ کر چلنا کچل جائے نہ چیونٹی راہ میں
آدمی کو بے زبانوں سے بھی الفت چاہئے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ حضرت انسان کے لیے یہاں تک حکم ہے کہ اسے اپنے راستے میں دیکھ بھال کر چلنا چاہیے کہ کہیں کوئی چیونٹی اس کے قدموں تلے آکر نہ کچلی جائے۔ کیونکہ ایک انسان کو بے زبان مخلوق سے بھی محبت ہونی چاہیے۔ اس کی نظر میں بے جان مخلوق کی بھی اہمیت ہونا ضروری ہے۔

ہے اسی میں بھید عزت کا اگر سمجھے کوئی
چھوٹے بچوں کو بزرگوں کی اطاعت چاہئے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اگر کوئی سمجھے تو عزت کا راز اس بات میں پوشیدہ ہے کہ چھوٹے بچوں کو اپنے بزرگوں کی اطاعت کرنی چاہیے۔

علم کہتے ہیں جسے سب سے بڑی دولت ہے یہ
ڈھونڈ لو اس کو اگر دنیا میں عزت چاہئے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ ہم ہمیشہ سے علم کو بہت بڑی دولت اور ترقی کا راز گردانتے ہیں اگر تم اس دنیا میں عزت پانا چاہتے ہو تو تمھیں چاہیے کہ اس دولت کو ڈھونڈ لو جس کا نام علم ہے۔

سب برا کہتے ہیں لڑنے کو بری عادت ہے یہ
ساتھ کے لڑکے جو ہوں ان سے رفاقت چاہئے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ سب لڑنے اور لڑائی کو برا کہتے ہیں۔ اس لیے تمھارے ساتھ میں جو لوگ موجود ہوں ان سے تمھارا اچھا تعلق اور دوستی کا ہونا ضروری ہے۔

ہوں جماعت میں شرارت کرنے والے بھی اگر
دور کی ان سے فقط صاحب سلامت چاہئے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اگر تمھارے ساتھ موجود لوگوں یا ساتھیوں میں کوئی شرارت کرنے والا بھی موجود ہو تو بھی یہ ضروری ہے کہ تم محض ایسے لوگوں سے دور کا سلام دعا رکھو۔

باپ دادا کی بڑائی پہ نہ اترانا کبھی
سب بڑائی اپنی محنت کی بدولت چاہیے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ ہمیشہ کبھی بھی تمھیں اپنے بزرگوں اور آباؤاجداد کی بڑائی پہ نہیں اترانا چاہیے۔بلکہ اپنی محنت کے بل بوتے پہ ترقی اور بڑائی حاصل کرنی چاہیے۔

چاہتے ہو گرکہ سب چھوٹے بڑے عزت کریں
شرم آنکھوں میں نگاہوں میں مروت چاہیے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اگر تم یہ چاہتے ہو کہ سب چھوٹے بڑے تم سے عزت سے پیش آئیں تو اس لیے ضروری ہے کہ تمھاری آنکھوں میں شرم اور نظروں میں احساس اور مروت کا مادہ ہونا چاہیے۔

بات اونچی ذات میں میں بھی کوئی اترانے کی ہے
آدمی کو اپنے کاموں کی شرافت چاہئے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اونچے نام اور ذات میں اترانے کی کوئی بات نہیں ہے بلکہ انسان کو اپنے کاموں سور کردار میں شرافت کا مادہ رکھنا چاہیے اور یہی اترانے کے لیے ضروری بھی ہے۔

گر کتابیں ہو گئیں میلی تو کیا پڑھنے کا لطف
کام کی چیزیں ہیں جو ان کی حفاظت چاہئے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اگر تمھاری کتابیں میلی ہو جائیں تو انھیں پڑھنے میں ہر گز لطف نہیں آئے گا اس لیے ضروری ہے کہ جو چیزیں تمھارے کام آنے کی ہوں تم بھرپور طور سے ان کا خیال بھی رکھو۔

سوالات:

سب سے میٹھا بولنے کی عادت کا کیا فائدہ ہے؟

سب سے میٹھا بولنے سے آپ باآسانی سب لوگوں کو رام کرسکتے ہو۔

اپنے ہم جنسوں سے دنیا میں کس طرح ملنا چاہیے؟

اپنے ہم جنسوں کو خواہ کوئی رتبے میں بڑا ہو یا چھوٹا سب کو برابر سمجھنا چاہیے اور ان سے یکساں سلوک کریں۔

برے لوگوں کے پاس بیٹھنے کا کیا نتیجہ ہوتا ہے؟

برے لوگوں کی صحبت آپ کی شخصیت پہ اثر انداز ہوتی ہے۔

اس نظم سے کیا سبق ملتا ہے؟

اس نظم کے ذریعے یہ سبق ملتا ہے کہ انسان کو ہر ممکن حد تک برائی، برے کاموں اور برے لوگوں کی صحبت سے دور رہنا چاہیے۔اچھائی اور اچھے کاموں کی طرف راغب ہونا چاہیے اور اپنی محنت اور ترقی کے بل بوتے پہ سب حاصل کرنا اور اترانا چاہیے۔ یہی ایک بہترین انسان کی پہچان ہے۔