Anmol Khazane | Lesson 19 | Class 7th | انمول خزانے

0
  • کتاب” دور پاس”برائے ساتویں جماعت
  • سبق نمبر19: ماخوذ کہانی
  • سبق کا نام: انمول خزانے

خلاصہ سبق:

سبق “انمول خزانے” ایک سبق آموز کہانی ہے۔ ایک نوجوان مشہور روسی ادیب ٹالسٹائی کے پاس آیا۔ ٹالسٹائی بہت عقل مند انسان تھا۔نوجوان نے ٹالسٹائی نے کہا کہ میں بہت غریب ہوں میرے پاس پھوٹی کوڑی بھی نہیں ہے۔

ٹالسٹائی نے نوجوان کی بات سن کر اسے مشورہ دیا کہ اس کا ایک تاجر دوست ہے۔ جو انسانی آنکھیں ، پاؤں اور ہاتھ خریدتا ہے ان کے بدلے کم سے کم تمھیں ایک لاکھ روپیہ مل جائے گا۔ٹالسٹائی نے نوجوان کو آنکھیں بیچنے کا کہا آنکھوں کی قیمت بیس ہزار ،دونوں ہاتھوں کی قیمت پندرہ ہزار اور پیروں کی قیمت دس ہزار بتائی۔ جبکہ ایک لاکھ میں پورا جسم بیچنے کا کہا۔

اپنا جسم اور اس کے اعضاء بیچنے کی بات سن کر نوجوان کو غصہ آیا۔ وہ کہنے لگا کہ ایک لاکھ تو کیا ایک کروڑ میں بھی وہ اپنا جسم نہیں بیچے گا۔یہ سن کر ٹالسٹائی نے کہا کہ جو ایک کروڑ میں اپنا جسم نہیں بیچ سکتا وہ کیوں کہتا ہے کہ وہ غریب ہے۔ یوں اس نے نوجوان کو سبق دیا کہ جسم جو کہ قدرت کی ایک نعمت ہے اپنے پاس موجود اس دولت کی قدر کرے اور محنت اور کوشش سے ان سے فائدہ اٹھاؤ۔

ان سوالوں کے جواب دیجیے۔

ٹالسٹائی کون تھا؟

ٹالسٹائی ایک مشہور روسی ادیب اور بہت عقل مند انسان تھا۔

نوجوان نے ٹالسٹائی سے کیا کہا؟

نوجوان نے ٹالسٹائی نے کہا کہ میں بہت غریب ہوں میرے پاس پھوٹی کوڑی بھی نہیں ہے۔

ٹالسٹائی نے نوجوان کو کیا مشورہ دیا؟

ٹالسٹائی نے نوجوان کی بات سن کر اسے مشورہ دیا کہ اس کا ایک تاجر دوست ہے۔ جو انسانی آنکھیں ، پاؤں اور ہاتھ خریدتا ہے ان کے بدلے کم سے کم تمھیں ایک لاکھ روپیہ مل جائے گا۔

ٹالسٹائی نے نوجوان کے جسم کے کن حصوں کو بیچنے کے لیے کہا اور ان کی کیا قیمت بتائی؟

ٹالسٹائی نے نوجوان کو آنکھیں بیچنے کا کہا آنکھوں کی قیمت بیس ہزار ،دونوں ہاتھوں کی قیمت پندرہ ہزار اور پیروں کی قیمت دس ہزار بتائی۔ جبکہ ایک لاکھ میں پورا جسم بیچنے کا کہا۔

نوجوان کو غصہ کیوں آیا؟

اپنا جسم اور اس کے اعضاء بیچنے کی بات سن کر نوجوان کو غصہ آیا۔ وہ کہنے لگا کہ ایک لاکھ تو کیا ایک کروڑ میں بھی وہ اپنا جسم نہیں بیچے گا۔

ٹالسٹائی نو جوان کو کیا سبق سکھانا چاہتے تھے؟

ٹالسٹائی نوجوان کو سبق دینا چاہتے تھے کہ جسم جو کہ قدرت کی ایک نعمت ہے اپنے پاس موجود اس دولت کی قدر کرے اور محنت اور کوشش سے ان سے فائدہ اٹھائے۔

ان لفظوں کو جملوں میں استعمال کروائیے۔

تاجر تاجر نے اپنا سارا سامان فروخت کر دیا۔
انکار غریبوں کی مدد کرنے سے کبھی انکار نہیں کرنا۔ چاہیے۔
دولت احمد ایک دولت مند شخص ہے۔
مشقت مٹی کھودنا ایک مشقت طلب کام ہے۔
انمول بیٹیاں انمول ہوتی ہیں۔

خالی جگہوں کو بھروائیے۔

  • آپ میری مدد کیجیے۔
  • میں سچ کہہ رہا ہوں رہا ہوں۔
  • میرا ایک دوست تاجر ہے۔
  • نوجوان اٹھ کر کھڑا ہو گیا۔
  • ایک لاکھ لے کر سارا جسم بیچ ڈالو۔
  • اس کے پاس دولت نہیں ہے۔
  • ہاتھ پیر ،آنکھیں قدرت کے انمول خزانے ہیں۔
  • محنت مشقت کرو اور ان سے فائدہ اٹھاؤ۔

واحد سے جمع بنوائیے۔

نظر نظروں
سوال سوالات
آنکھ آنکھوں
خزانہ خزانوں
ہزار ہزاروں
فائدہ فوائد

ان لفظوں کے متضاد لکھوائیے۔

غریب امیر
سچ جھوٹ
دوست دشمن
نوجوان بوڑھا
انکار اقرار

حصہ “الف” اور حصہ “ب” کو ملا کر جملہ مکمل کروائیے۔

الف ب
میں بہت غریب ہوں میرے پاس پھوٹی کوڑی نہیں ہے (1)
ٹالسٹائی نے کہا میرا ایک دوست تاجر ہے (2)
دونوں پیروں کے دس ہزار فوراً لے لو (3)
اگر تمہیں مالدار بننا ہے تو ایک لاکھ لے کر سارا جسم بیچ ڈالو (4)
وہ اتنی رقم تو خوشی سے دے دے گا (5)
وہ کیوں کر کہہ سکتا ہے کہ اس کے پاس دولت نہیں ہے (6)
محنت مشقت کرو اور ان سے فائدہ اٹھاؤ (7)

عملی کام: نیچے دیے ہوئے جملوں کو صحیح کر کے لکھوائیے۔

ایک امریکی ادیب تھے۔ ٹالسٹائی ایک روسی ادیب تھے۔
میں بہت امیر ہوں میرے پاس چھوٹی کوڑی بھی نہیں ہے۔ میں بہت غریب ہوں میرے پاس چھوٹی کوڑی بھی نہیں ہے
تمہاری دونوں آنکھوں کے بدلے پچاس ہزار تو دے ہی دے گا۔ تمہاری دونوں آنکھوں کے بدلے بیس ہزار تو دے ہی دے گا۔
نو جوان خوش ہوکر کھڑا ہو گیا۔ نو جوان غصہ ہوکر کھڑا ہو گیا۔
محنت مشقت مت کرو اور ان سے فائدہ بھی نہ اٹھاؤ۔ محنت مشقت کرو اور ان سے فائدہ اٹھاؤ۔

آپ کو یہ کہانی کیسی لگی دس جملوں میں لکھیے۔

  • مجھے یہ کہانی بہت پسند ائی۔
  • کہانی کی پسندیدگی کی وجہ اس میں موجود سبق ہے۔
  • کہانی میں انسان کے پاس موجود ان نعمتوں کو بیان کہا گیا ہے جن کی وہ قدر نہیں کرتا۔
  • اس کہانی میں مختصر الفاظ میں بڑا اور گہرا سبق دیا گیا ہے۔
  • اس کہانی میں انسانی جسم اور دیگر حصوں کی اہمت کو جاگر کیا گیا ہے۔
  • اس کہانی کے ذریعے کوشش و جدوجہد کا سبق ملتا ہے۔
  • اس کہانی میں انسان کے ناشکرے پن کی جھلک بھی ملتی ہے۔
  • یہ کہانی انسان کے اندر ایک فکر کو بلند کرتی ہے۔
  • یہ کہانی ایک بہترین ترجمہ شدہ کہانی ہے۔
  • کہانی قاری پر اپنا گہرا اثر چھوڑتی ہے۔