سبق کا مختصر خلاصہ

بابا فرید گنج شکر ایک صوفی تھے۔ ان کے دادا قاضی شعیب کابل سے ہندوستان آئے تھے۔ ان کے والد کا نام جمال الدین اور والدہ کا نام قرسم بی بی تھا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے والدین سے حاصل کی اور اعلی تعلیم کے لیے قندھار چلے گئے۔ ان کے پیر و مرشد خواجہ معین الدین چشتی تھے۔ ان کے نام کے ساتھ شکر شامل ہونے کی بہت سی وجہیں بیان کی جاتی ہیں۔

کچھ لوگوں کا کہنا ہے ہے کہ آپ کی باتوں میں شکر جیسی مٹھاس تھی جسے سن کر لوگوں کو بہت مزہ آتا۔ بابا فرید شکر گنج ہر مذہب کا یکساں احترام کرتے تھے۔ آپ کا کہنا تھا تھا کہ خدا سے محبت کرنا، پاکیزہ خیالات رکھنا ،دولت اور آرام سے دور رہنا۔۔۔،انسان کے اندر یہ خوبیاں ہونی چاہے۔ساتھ ہی آپ یہ تعلیم بھی دیتے تھے کہ انسان کو وقت کی قدر کرنی چاہیے کیونکہ انسان کی زندگی بہت مختصر ہے اسی وجہ سے ان کی خانقاہ میں وقت کی پابندی کا بہت خیال رکھا جاتا ہے۔

خواجہ شکر گنج ایک شاعر بھی تھے۔ انہوں نے پنجابی اور فارسی دونوں زبانوں میں شاعری کی تھی۔ پنجابی زبان کے اولین شاعروں میں ان نام کا شمار کیا جاتا ہے۔ ایک دن کسی نے ان سے سوال کیا کہ دنیا میں امیر کون ہے؟ آپ نے جواب دیا جس میں قناعت ہو۔ آپ کا قول ہے” انسان کو ایک درخت کی طرح ہونا چاہیے کہ لوگ اس کا پھل کھاتے ہیں اور اس کو پتھر بھی مارتے ہیں لیکن وہ تب بھی سب کو پھل دیتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہی ہر انسان کو ہونا چاہیے، دوسروں کی مدد کرے اگر دوسرے تمہیں چوت بھی پہچائیں تو نرمی سے ان کا جواب دیں وہ خود ہی شرمندہ ہو جائیگا۔

سوچیے اور بتائیے

سوال: بابا فرید کے دادا ہندوستان کہاں سے آئے تھے؟

جواب: بابا فرید کے دادا قاضی شعیب کابل سے ہندوستان آئے تھے۔

سوال: بابا فرید کی والدہ میں کیا خوبیاں تھیں؟

جواب: بابا فرید کی والدہ ایک صوفی خاتون تھیں اور ان کی والدہ قرسم بی بی کی یہ خوبیاں تھیں کہ وہ بابا فرید کو بچپن ہی سے خدا پرست لوگوں اور اولیاء اللہ کے بارے میں بتایا کرتی تھیں۔اسی وجہ سے بابا فرید لڑکپن ہی سے صوفیوں سے متاثر ہونے لگے تھے۔

سوال: بابا فرید نے کہاں کہاں تعلیم حاصل کی؟

جواب: بابا فرید نے ابتدائی تعلیم اپنے والدین سے حاصل کی پھر آپ دہلی آگئے اور حضرت قطب الدین بختیار کاکی نے آپ کو اپنا مرید بنا لیا۔ مزید تعلیم ملتان کے مدرسے میں حاصل کی اور اس کے بعد آپ اعلی تعلیم کے لئے قندھار چلے گئے۔

سوال: عبادت اور ریاضت کے کیا فائدے ہیں؟

جواب: عبادت اور ریاضت کے یہ فائدے ہیں کہ انسان ان دونوں کی وجہ سے اس مقام پر پہنچ جاتا ہے جہاں انسان کا دماغ منور ہو جاتا ہے اور اس کو دلی سکون نصیب ہوتا ہے۔

سوال: بابا فرید کے پیر و مرشد کون تھے؟

جواب: بابا فرید کے پیر و مرشد خواجہ معین الدین چشتی تھے۔

نیچے دیے ہوئے الفاظ سے جملے بنائے:

الفاظجملے
عبادتحامد خشوع و خضوع کے ساتھ عبادت کرتا ہے۔
شہرتمشرف عالم ذوقی نے بطور فکشن نگار بہت شہرت حاصل کی۔
ہدایتاللہ حامد کو ہدایت عطا کرے۔
قناعتحامد بہت قناعت پسند ہے۔
تربیتحامد نے اپنی اولاد کی بہترین تربیت کی ہے۔

اس سبق میں ایک جگہ “ضرورت مند “کا لفظ استعمال کیا گیا ہے ۔اس مثال کی روشنی میں آپ بھی “مند” لگا کر پانچ مرکب الفاظ بنائیے۔

صحتصحتمند
عقلعقلمند
دانشدانشمند
فائدہفائدےمند
ہوشہوش مند

عملی کام

بابا فرید کی پانچ تعلیمات بیان کیجیے۔

وہ اپنے مذہب کی بڑائی اور دوسرے مذہب کی برائی کرنا سب سے بری بات سمجھتے تھے۔
انسان کی زندگی بہت مختصر ہے اور اس کو بہت کام کرنے ہیں اس لیے وقت کی پابندی ضروری ہے۔
اپنے باطن کو اپنے ظاہر سے بہتر رکھو۔
انسان کو ایک درخت کی طرح ہونا چاہیے۔
وہ ہر مذہب کا یکساں احترام کرنے کا حکم دیتے۔