اشتہارات’ضرورت نہیں ہے’کے، سوالات و جوابات

0
  • سبق نمبر10: مضمون
  • مصنف کا نام:ابن انشاء
  • سبق کا نام: اشتہارات’ضرورت نہیں ہے’کے

سبق کا خلاصہ:

اشتہارات’ضرورت نہیں ہے’ کے مزاح کے انداز میں “ابن انشا ” کا تحریر کردہ مضمون ہے۔جس میں انھوں نے مختلف اشتہارات کو مزاحیہ انداز میں بیان کیا ہے۔ ایک بزرگ کے واقعے کو بیان کرتے ہیں جس نے اپنے ملازم کو میر صاحب کے ملازم کی دور اندیشی کا بتاتے ہوئے جھاڑ پلائی کہ اگر اسے کوئی کام سونپا جائے تو وہ اپنی دور اندیشی سے کام لاتے ہوئے مقررہ چیز نہ پاکر اس کا متبادل بھی لے آتے ہیں۔

ایک بار جب یہ صاحب بیمار ہوئے تو ان کے ملازم بھی حکیم کے ساتھ ساتھ قبر کھودنے والے، غسل دینے والے اور کفن سینے والے درزی کو مع کفن کے لے کر آیا۔کہ خدا ناخواستہ حالت بگڑ جائے تو دوبارہ نہ جانا پڑے۔ اسی طرح ایک صاحب گکی میں آکر پھیری کرنے والوں کو باقاعدہ بھلا کر انھیں جواب دیتے کہ بھائی ہمیں پھل نہیں چاہیے کہ آیا اس کا دل نہ ٹوٹے یا اسے یہ گمان نہ ہو کہ یہاں بہرے لوگ ہیں۔

ایک قلفی،ربڑی اور لسی کی دوکان پر جہاں یہ درج تھا کہ آئیے تشریف لائیے ان کو بھی باقاعدہ اطلاع دے کر آئے کہ ہمیں فرصت نہیں جبکہ قلفی،ربڑی ہم کھاتے نہیں اور لسی کا موسم نہیں۔ اسی طرح کے واقعات سے جب میں نے اخبار کے اشتہارات پر غور کیا تو کتنے ہی ٹینڈر نوٹس،جائیداد اور رشتے وغیرہ کے اشتہارات ہمیں دعوت دیتے ہیں۔

میری دانست میں ان اشتہارات کا جواب بھی کچھ یوں ہونا چاہیے کہ یہاں اتنے رقبے اور ان سہولیات سے لیس گھر کرایے کے لیے خالی نہیں ہے۔ اطلاع عام کو یوں ہونا چاہیے کہ کسی صاحب کا بیٹا نہ تو نافرمان ہے اورنہ ہی خراب صحبت میں پڑا ہے۔ لہذا اسے جائیداد سے عاق بھی نہیں کیا جائے گا۔

اگر وہ کسی سے ادھار یا قرض لے لیتا ہے تو اس کے ذمہ دار اس کے گھر والے یعنی اس کے والدین ہونگے۔ اس لیے اس کو قرض انہی کی ذمہ داری پر دیا جائے۔ رشتے کے اشتہار کا جواب کہ اس اس عمر کے لڑکے کے رشتے کی ضرورت نہیں کیونکہ لڑکا پہلے ہی شادی شدہ ہے جبکہ کالج وغیرہ میں داخلوں کے جو دھڑا دھڑ اشتہار شائع ہوتے ہیں ان کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم پہلے ہی ایم اے کر چکے ہیں۔ اشتہارات کے ان جوابات کے ذریعے ابن انشا نے تحریر میں ایک زیر لب تبسم کی صورت پیدا کر دی ہے۔

سوالوں کے جواب لکھیے:

سوال نمبر01:نوکرآقا کے علاج کے لیے حکیم صاحب کے ساتھ اورکن لوگوں کو لایا؟

نوکر آقا کے علاج کےلئے قبر کھودنے والے، غسل دینے والے اور کفن سینے والے درزی کو مع کفن کے لے کر آیا۔

سوال نمبر02: اخبارات میں اشتہارات کیوں چھپوائے جاتے ہیں؟

اخبارات میں اشتہارات اس لیے چھپائے جاتے ہیں تاکہ جن لوگوں کو کچھ بھی بیچنا،خریدنا یا اپنے کام کے لائق کسی بھی انسان کی تلاش ہو تو وہ ان سے رابطہ قائم کر سکے اور ان کی معلومات ہم تک پہنچ سکے جو ہم سے رابطہ قائم کرنا چاہتے ہیں یاکوئی بھی خبر ہم تک پہنچانا چاہتے ہیں۔

سوال نمبر03: اطلاع عام کے اشتہار میں کیا کہا گیا ہے؟

اطلاع عام کے اشتہارات میں یہ بتایا گیا تھا کہ کسی صاحب کا بیٹا نہ تو نافرمان ہے اورنہ ہی خراب صحبت میں پڑا ہے۔ لہذا اسے جائیداد سے عاق بھی نہیں کیا جائے گا۔اگر وہ کسی سے ادھار یا قرض لے لیتا ہے تو اس کے ذمہ دار اس کے گھر والے یعنی اس کے والدین ہونگے۔ اس لیےاس کو قرض انہی کی ذمہ داری پر دیا جائے۔

سوال نمبر04: مضمون نگار کالج میں داخلہ کیوں نہیں لینا چاہتا؟

مضمون نگار کالج میں داخلہ اس لیے نہیں لینا چاہتا تھا۔کیونکہ وہ پہلے ہی ایم اے پاس کر چکا تھا۔

عملی کام:

اردو کے پانچ مشہور طنز و مزاح نگاروں کے نام لکھیے۔

مشتاق احمد یوسفی،پطرس بخاری،محمد خالد اختر، کرنل محمد خان،صدیق سالک،محمد یو نس بٹ وغیرہ۔