دادا صاحب پھالکے

0

دادا صاحب پھالکے ناسک میں 1870 میں پیدا ہوئے۔ انھیں مصوری ،جادوگری اور اداکاری کا بہت شوق تھا۔ ان کے والد کو بمبئی کے ایک کالج میں ملازمت مل گئی، اس کے بعد وہ وہاں منتقل ہو گئے۔ دادا صاحب نے یہاں آ کر جے جے اسکول آف آرٹس میں داخلہ لے لیا۔ اور ساتھ ہی انہوں نے فوٹو گرافی کی تعلیم بھی حاصل کی۔

ایک مرتبہ وہ ایک فلم” لائف آف کرائسٹ” دیکھنے گئے۔ اور انہوں نے اسی وقت یہ منصوبہ بنا لیا کہ وہ بھی ایک فلم بنائیں گے۔ ان کی بیوی نے بھی ان کا ساتھ دیا اور سری کرشن کے بارے میں فلم بنانے کا پورا خاکہ بنا لیا۔

اب انہیں فلم بنانے کے لئے سرمائے کی ضرورت تھی چنانچہ انہوں نے اس کے لیے اپنی بیمہ پالیسی کو گروی رکھ دیا۔ پھر وہ لندن گئے۔ وہاں سے کیمرہ اور دوسرے ساز و سامان خرید کر لائے۔ لیکن اب ان کے پاس اتنی دولت نہیں تھی کہ وہ اپنا ارادہ پورا کر سکیں۔ ان کے ایک دوست ناڈر کرنی جو ایک فوٹو گرافی کے سامان کا تاجر تھا۔ اس نے دادا صاحب کی مدد کی۔ لیکن سری کرشن پر فلم نہیں بنا پائے بلکہ انہوں نے راجا ہریش چندر کا موضوع چنا۔

اب دادا صاحب کو ایک دشواری یہ پیش آئی کہ وہ اداکارہ کو کہاں سے تلاش کریں۔ کیونکہ اس وقت عورت اسٹیج پر نہیں آتی تھیں۔ دادا صاحب نے اسی لیے ایک ہوٹل میں کام کرنے والے خوبصورت نوجوان سولنکی کو رول دیا۔ اس نے فلم میں تار امتی کا رول ادا کیا۔ ان کی فلموں کو خوبصورتی ملی۔ یہ نوجوان بھی اپنے زمانے کا مشہور اداکار اور اداکارہ بن گیا۔

ان کی سب سے پہلی فلم راجا ہریش چندر تارامتی ہے۔ شروع میں لوگوں نے ان کی فلموں کی طرف توجہ نہیں کی تھی لیکن بعد میں جب ساوتری، لنکا دہن ، کرشن جنم جیسی فلمیں سامنے آئیں تو ان کو بہت شہرت ملی۔ یہ اپنی فلموں کی نمائش کے لیے مختلف گاؤں میں جاتے۔ اور ٹکٹ کا زیادہ تر پیسہ سکوں میں آتا تھا۔ دادا صاحب چھوٹے قد کے آدمی تھے۔ اور یہ فلم ساز ہدایت کار، کیمرہ مین،میک اپ مین ،ایڈیٹر ،جادوگر ،اور اداکار سبھی کچھ تھے۔

1920 کے بعد عوام کا مذاق بدلنے کی وجہ سے ان کی فلموں کی مقبولیت کم ہوگئیں۔ انہوں نے ایک ہی بولتی فلم “گنگا اوترن” 1931 میں بنائی۔ لیکن زیادہ مقبولیت حاصل نہ کر سکی اور فلمی دنیا کا سب سے مقبول ایوارڈ دادا صاحب پھالکے انہی کے نام پر دیا جاتا ہے۔

سوچیے اور بتائیے۔

سوال: دادا صاحب کو اپنی بیمہ پالیسی کیوں رہن رکھنی پڑی؟

جواب: فلم بنانے کے لیے سب سے پہلا مرحلہ سرمایہ تھا۔ انہوں نے اسی وجہ سے لوگوں سے مدد لی اور اپنی بیمہ پالیسی رہن رکھ دی۔

سوال: دادا صاحب کی پہلی فلم میں عورت کا کردار کس نے ادا کیا؟

جواب: دادا صاحب کی پہلی فلم میں عورت کا کردار ہوٹل کے خوبصورت نوجوان باورچی نے کیا۔ اس کا نام سولنکی تھا۔

سوال: دادا صاحب کی فلموں کی مقبولیت بعد میں کیوں کم ہو گئی؟

جواب: عوام کا مذاق بدل جانے کی وجہ سے ان کی فلموں کی مقبولیت کم ہو گئی۔

سوال: ناڈرکرنی کون تھے اور انہوں نے دادا صاحب کی کس طرح مدد کی؟

جواب: ناڈرکرنی دادا صاحب کا دوست اور ایک فوٹوگرافر کے سامان کا بڑا تاجر تھا اور اس نے دادا صاحب کی مدد اس طرح کی کہ وہ سرمایہ لگانے کے لئے تیار ہو گیا۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں سے خالی جگہوں کو بھریے۔

  • 1۔ دادا صاحب پھالکے ناسک کے ایک پروہت خاندان میں پیدا ہوئے۔
  • 2۔ اپنی بیوی کو اسی فلم کے دوسرے شو میں ساتھ چلنے کے لیے کہا۔
  • 3۔ اس زمانے میں عورتیں اسٹیج پر کام نہیں کرتی تھیں۔
  • 4۔ دادا صاحب پھالکے چھوٹے قد کے پھرتیلے آدمی تھے۔
  • 5۔ پہلی فلم راجا ہریش چندر تارامتی بنانے کے بعد ان کی کمپنی ناسک منتقل ہو گئی۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجئے۔

نیم تاریخی سیکولرزم ایک نیم تاریخی لفظ ہے۔
ایجاد ایڈیسن نے بلب کی ایجاد کی۔
زندگی صائمہ اپنی زندگی میں بہت خوش ہے۔
شہرت قرۃ العین حیدر کو ناول آگ کا دریا کی وجہ سے بہت شہرت ملی۔
ابتدا حامد نے کتاب کو ابتدا سے پڑھنا شروع کیا۔