افسانہ بھولا کا خلاصہ ، سوالات و جوابات

0

افسانہ بھولا کا خلاصہ:

‘بھولا’ راجندر سنگھ بیدی کا افسانہ ہے جس کی کہانی ایک بیوہ مایا اس کے سسر اور اس کے بیٹے بھولا کے گرد گھومتی ہے۔ مایا ایک بیوہ عورت ہے۔جو اپنے بھائی کے انتظار میں ہے کہ اس کا بھائی رکشہ بندھن کے تہوار کے لیے اس کے ہاں آ رہا ہے۔ ہر سال کی طرح وہ اپنے بھائی کی آمد کے لیے بہت پر جوش ہے۔

اس کا بیٹا بھولا کہانیاں سننے کا بہت شوقین ہے۔ وہ گیتا بھی بہت شوق سے سنتا تھا۔ وہ گیتا سننے کا اس لیے شوقین تھا کہ گیتا کے ادھیائے کے آخر میں مہاتم سن کر وہ بہت خوش ہوتا تھا۔یوں اکیلا بیٹھ کر وہ کئی کئی گھنٹے سن مہاتموں پر غور کیا کرتا تھا۔بھولا اپنے بابا سے بھی روز نت نئی کہانیاں سنا کرتا تھا۔

ایک روز اس کے بابا کو ضروری کام کی غرض سے باہر جانا تھا۔مگر بھولا کی ضد تھی کہ اسے کہانی سننی ہے۔ اس کے بابا نے اسے کہانی سنانے کی حامی بھری اور کہانی سناتے ہوئے انہیں احساس ہوا کہ آج بھولا کے چہرے پر خوشی کے وہ آثار نہ تھے۔کہانی سننے کے باوجود بھولا کے چہرے پر خوشی کے آثار نہ ہونے کی وجہ اس کے بابا کی کہی بات تھی کہ دن کے وقت کہانی سننے سے مسافر رستہ بھول جاتے ہیں۔

اس بات کا بھولا پر گہرا اثر ہوا تھا اور اس کے اندر ایک انجانا خوف سرایت کر گیا تھا۔اس روز رات گئے تک بھولا کا ماموں نہ آیا۔رات سوتے میں جب اچانک بھولا کے بابا کی آنکھ کھلی تو انہوں نے بھولا کو بستر پر موجود نہ پایا۔ بھولا کی غیر موجودگی سے انھیں لگا کہ کوئی اٹھائی گیرا بھولا کو اٹھا کر لے گیا ہے کہ ان دنوں گاؤں میں کچھ ٹھگ چھوٹے بچوں کو اٹھا کر لے جا رہے تھے۔

بھولا کی غیر موجودگی کی وجہ سے مایا کی حالت غیر ہو چکی تھی۔ بابا بھی رو رو کر بے حال تھا کہ اتنے میں انھوں نے دیکھا کہ بھولا کا ماموں بھولا کو اٹھائے داخل ہوا۔بھولا کے ماموں دیر ہونے کی وجہ راستہ بھٹک گئے تھے تو راستے میں انھیں بھولا ملا۔بھولا کو دیکھ کر اس کی ماں اور بابا بہت خوش ہوئے۔سب لوگ انھیں مبارک باد دینے لگے تھے۔بھولا کو لگا تھا کہ دن کے وقت ضد کر کے کہانی سننے کی وجہ سے اس کے ماموں رستہ بھٹک گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ انھیں تلاش کر نے کےلیے چراغ لے کر نکل گیا تھا۔ بیدی نے بھولا کے ذریعے ایک بچے کی نفسیات کو خوبصورتی سے دکھایا ہے۔

سوالوں کے جواب لکھیے:

سوال نمبر01:بھولا گیتا شوق سے کیوں سنتا تھا؟

بھولا کو کہانیاں سننا بہت پسند تھا اور وہ گیتا سننے کا اس لیے شوقین تھا کہ گیتا کے ادھیائے کے آخر میں مہاتم سن کر وہ بہت خوش ہوتا تھا۔یوں اکیلا بیٹھ کر وہ کئی کئی گھنٹے سن مہاتموں پر غور کیا کرتا تھا۔

سوال نمبر02:دوپہر میں کہانی سننے کے باوجود بھولا کے چہرے پرخوشی کیوں نہیں نظر آرہی تھی؟

دوپہر میں کہانی سننے کے باوجود بھولا کے چہرے پر خوشی کے آثار نہ ہونے کی وجہ اس کے بابا کی کہی بات تھی کہ دن کے وقت کہانی سننے سے مسافر رستہ بھول جاتے ہیں۔ اس بات کا بھولا پر گہرا اثر ہوا تھا اور اس کے اندر ایک انجانا خوف سرایت کر گیا تھا۔

سوال نمبر03:”عورت کا دل محبت کا سمندرہوتا ہے” مصنف نے یہ بات کیوں کہی ہے؟

مصنف نے مایا کے دل میں اس کے بھائی کے لیے بے پنسہ محبت دیکھ کر یہ بات کہی کہ عورت کا ایک دل ہوتا ہے مگر وہ محبت کا سمندر ہوتا ہے کہ وہ اپنے باپ، بھائی،اولاد ،شوہر غرض زندگی کے ہر رشتے سے بے پناہ محبت کرتی ہے۔ایسا کرنے پر بھی اس کی محبت کا خزانہ کم نہیں ہوتا ہے۔

سوال نمبر04:بھولا کہاں چلا گیا تھا اور کیوں؟

بھولا نے دن کے وقت اپنے بابا سے ضد کر کے کہانی سنی تو اس کے بابا نے کہا کہ دن کے وقت کہانی سننے سے مسافر راستہ بھول جاتے ہیں۔ اتفاقاً اسی دن بھولا کے ماموں کو آنا تھا۔جب رات دیر تک بھولا کا ماموں نہ آیا تو رات میں بھولا چراغ لے کر اپنے ماموں کی تلاش میں نکل گیا۔

عملی کام:

بھولا کی واپسی کے منظر کو اپنے الفاظ میں بیان کیجئے۔

بھولااپنے ماموں کے ساتھ واپس لوٹا۔آدھی رات کو بھولا کے ماموں گھر داخل ہوئے تو انھوں نے بھولا کو اٹھایا ہوا تھا۔بھولا کے ماموں دیر ہونے کی وجہ راستہ بھٹک گئے تھے تو راستے میں انھیں بھولا ملا۔بھولا کو دیکھ کر اس کی ماں اور بابا بہت خوش ہوئے۔سب لوگ انھیں مبارک باد دینے لگے تھے۔

اس سبق میں کچھ محاورے آئے ہیں جیسے نام روشن کرنا، آپ بھی ایسے چند محاورے تلاش کرکے لکھیے۔

خواب میں بھی نہ دیکھنا
فرط شفقت
کام کاج
شق ہونا

افسانے میں کچھ ہندی کے الفاظ آئے ہیں انھیں لکھیے۔

راکھی،سہاگ،پاٹھ،مہاتم،ادھیائے،ماتا،ہری ہر استوتر،سہاگ وتی وغیرہ۔

افسانے کے آغاز میں راکھی باندھنے کا ذکر آیا ہے۔اس تہوار کا کیا نام ہے،اور اسے کیسے منایا جاتا ہے،اس پر ایک مختصر نوٹ لکھیے۔

اس تہوار کو رکشا بندھن کا نام دیا جاتا ہے۔رکشا بندھن یا راکھی کا تہوار بہن بھائیوں کے پیار، ان کے خوبصورت اٹوٹ رشتے کا تہوار ہے جو دنیا بھر میں موجود ہندو برادری روایتی جوش و خروش سے منا تی ہے۔ راکھی کا تہوار یا رکشا بندھن بھی ملنے ملانے اور گھر والوں کے ساتھ خوشیاں منانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔اس دن ہندو گھرانوں میں بہنیں دیا، چاول اور راکھیوں سے سجی پوجا کی تھالی تیار کرتی ہیں اور اپنے بھائیوں کی کلائی پر پیار سے راکھی باندھ کر ان کی صحت مندی، عمردرازی اور کامیابیوں کے لیے دعا کرتی ہیں۔ محبت کے اس اظہار کے جواب میں اپنی بہن سے دکھ سکھ میں ساتھ رہنے اور اس کی حفاظت کرنے کا وعدہ کرتا ہے اور اسے تحفہ دیتا ہے۔