تلوک چند محروم کی رباعیات کی تشریح، سوالات و اب

0

تلوک چند محروم کی رباعیات کی تشریح:

رباعی نمبر01:

فطرت کی دی ہوئی مسرت کھو کر
اوروں کو نہ کر ملول،غمگیں ہو کر
یہ عمر بہر حال گزر جائے گی
ہنس ہنس کر سے گزار یا رو رو کر

تلوک چند محروم اپنی اس رباعی میں فطرت پر غور و فکر کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہمیں فطرت کی عطا کردہ خوشیوں میں کھو کر قدرت کی عطا کردہ نعمتوں سے فیض یاب ہونا چاہیے۔دوسروں کو ملول غمگین اور اداس نہیں کرنا چاہیے۔زندگی کا ہر دور ہر طور پر گزر جاتا ہے۔اسی طرح یہ وقت بھی گزر جائے گا۔اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اسے ہنس کر گزارتے ہیں یا رو کر گزارتے ہیں۔

سوالوں کے جواب لکھیے:

سوال نمبر01:اس رباعی میں شاعر نے کیا پیغام دیا ہے؟

اس رباعی میں شاعر نے اپنے اردگرد قدرت کی عطا کردہ نعمتوں پر غور وفکر کرنے، ان سے فیض یاب ہونے کے ساتھ زندگی کو بہتر طور سے اور خوشی کے ساتھ گزارنے کا پیغام دیا ہے۔

سوال نمبر02:اس رباعی میں کون کون سے قافیے استعمال ہوئے ہیں؟

اس رباعی میں کھو،ہو،روجیسے قافیے استعمال ہوئے ہیں۔

رباعی نمبر02:

مذہب کی زباں پر ہے نکوئی کا پیام
حسنِ عمل اور راست گوئی کا پیام
مذہب کے نام پر لڑائی کیسی
مذہب دیتا ہے صلح جوئی کا پیام

یہ رباعی “تلوک چند محروم” کی ہے۔ان اشعار کے ذریعے شاعر نے باہمی میل جول اور امن اور محبت کا پیغام دیا ہے۔شاعر کہتا ہے کہ ہر مذہب ہمیں محبت بھائی چارے اور باہمی میل جول کا پیغام دیتا ہے۔ہر مذہب ہمیں سیدھے راستے پر چلنے اور بہترین عمل کا پیغام دیتا ہے۔ہمیں مختلف فرقوں میں بٹ کر مذہب کے نام پر لڑنے کی کیا ضرورت ہے۔کیوں کہ مذہب چاہے کوئی بھی ہو ہر مذہب صلح جوئی،محبت اور امن کا پیغام دیتا ہے۔اس لیے مذہب کے نام پر فرقوں میں نہیں بٹنا چاہیے کیونکہ ہر مذہب تو امن اور باہمی میل جول کا ہی درس دے رہا ہے۔

سوالوں کے جواب لکھیے:

سوال نمبر01:شاعر نے اس رباعی میں مذہب کے کس پیغام کا ذکر کیا ہے؟

شاعر نے اس نظم میں ہر مذہب کے باہمی میل جول، صلح جوئی،راست گوئی ،نکوئی اور حسن عمل کے پیغام کا ذکر کیا ہے۔

سوال نمبر02:حسن عمل اور راست گوئی سے کیا مراد ہے؟

حسن عمل اور راست گوئی سے مراد ہے کہ بہترین عمل اور اخلاق کے علاوہ سچائی کے راستے پر چلتے ہوئے زندگی گزارنا کے ہیں۔

عملی کام:

نیچے دیے گئے الفاظ کے متضاد لکھیے:

راست گوئی جھوٹ گوئی
لڑائی صلح/میل جول
نکونی بد خوئی/بدی