قرآن مجید کا تعارف، صفات اور فضائل

0
  • سبق نمبر 26:

سوال۱: قرآن مجید کا تعارف بیان کریں۔

جواب: قرآن کے لفظی معنی پڑھھی جانے والی کتاب اور بعض محققین کے نزدیک اس کا مادہ قرآن ہے جس کے معنی ملنے اور قریب کرنے کے ہیں اس لحاظ سے قرآن دراصل دوسرے آسمانی صحیفوں سے قریب کرنے والا کلام ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
اصطلاح اسلام میں قرآن اللہ تعالیٰ کا وہ آخری کلام ہے جو روح الامین حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعہ خاتم النبیین احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وقتاً فوقتاً نازل ہوتا رہا ہے جو اپنے نزول سے آج تک سینوں میں محفوظ اور سفینوں میں مکتوب(طبع شدہ)اور زبانوں سے مقروء (پڑھا جارہا ) ہے۔

قرآن کی یہ تعریف محققین اسلام نے بیان کی ہے اور اس کے ساتھ بعض نے اس میں یہ اضافہ بھی کیا ہے کہ اس کی ہر آیت معجزہ ہے مگر اس اضافہ کا ذکر بھی نہ کیا جائے تو بھی اس کی مذکورہ بالا تعریف مکمل ہو جاتی ہے۔اس کے علاوہ قرآن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے اس کا اظہاربھی فرمادیا کہ وہ کوئی نئی شریعت اور قانون لے کر نہیں آیا بلکہ وہ ہدایات جو اس کے پہلے مختلف انبیاء علیہم السلام کے ذریعہ نازل کی گئی تھیں اور جنہیں بدنصیب امتوں نے تبدیل اور غائب کردیا تھا قرآن وہی ہدایات لے کر نازل ہوا ہے اسی لئے قرآن کے ان صفاتی ناموں میں سے ایک نام ”مصدق“ بھی ہے کہ وہ گزشتہ نازل شدہ ہدایات کی تصدیق کرنے والا ہے۔

سوال۲: قرآن مجید کی صفات اور نام لکھیں۔

جواب: اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری کلام قرآن مجید کی اس کی مختلف صفتیں واضح کرنے کے لئے مختلف قرآن آیات میں مختلف ناموں سے یاد فرمایا ہے تاکہ ان کے ذریعے ایمان والے اس کی خوبیوں کو نظر میں رکھیں اور ان سے رہنمائی حاصل کرتے رہیں مثلاً

الکتب:

وہ کلام جو گزشتہ تمام آسمانی کتابوں اور صحیفوں میں مخصوص مقام رکھتا ہے کیونکہ جب ”ال“کسی کے پہلے لگایا جائے تو وہ اسے مخصوص کر دیتا ہے۔

الفرقان:

قرآنی آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قران کی برائیوں اور بھلائیوں اور نیک و بد میں فرق بیان کرنے والا کلام فرمایا ہے۔
نور: گمراہیوں اور غفلتوں کی تاریکی میں چونکہ قرآن صحیح اور درست راہ بتاتا ہے اس لئے اس کو ”نور“ یعنی واضح روشنی فرمایا گیا۔

شفاء:

انسان کی جسمانی اور روحانی بیماریوں اور امن قائم کرنے اور خرابیوں کو دور کرنے کی تاثیر اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام قرآن میں رکھی ہے۔ اس صفت کی وجہ سے اسے شفاء کے نام سے خود اللہ تعالیٰ نے منسوب فرمایا۔

تذکرہ:

غافل انسان کو نیکیوں کے فائدے اور برائیوں کے نقصانات سے آگاہ کرنے کے لئے گزشتہ قوموں کی ترقی اور زوال، تاریخ اور واقعات اس طرح بیان فرمائے کہ انسان برائیوں سے بچے اور نیکیاں اختیار کرے اس لئے اس کا ایک صفاتی نام تذکرہ بھی ظاہر فرمایا۔

البیان:

قران نے ہر بات کی حقیقت کو ایسے صاف ستھرے اور موثر طریقے سے پیش کیا ہے کہ ہر چیز کی حقیقت واضح ہو جاتی ہے اور یقین کامل حاصل ہو جاتا ہے اس لئے زندگی کی راہوں میں قرآن کی وضاحت اور بیان کے بعد دوسری کسی ہدایت کی ضرورت نہیں رہتی۔

العلم:

دنیا کی ہر چیز کی اصلیت اور آخرت کے بارے میں انسانوں کا صحیح رہنما قرآن کے علاوہ کوئی نہیں ہے کیونکہ یہ کائنات کو پیدا کرنے والے کا کلام ہے جو ہر چیز کی حقیقت سب سے زیادہ جاننے والا ہے اسی سے اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام قرآن کی اہم صفت کو سمجھانے کے لئے اسے العلم بھی فرمایا ہے۔

مجید:

غافل انسانوں پر اپنے کلام کی اہمیت واضح کرنے کے لئے اسے مجید یعنی بزرگی والا فرمایا گیا۔

العزیز:

قرآن مجید کی ایک اہم حیثیت یہ ہےکہ وہ تمام بیانات سے زیادہ اپنے اثر کے لحاظ سے زبردست اور عزت والا ہے اس لئے اس مبارک کلام کو العزیز فرمایا گیا۔

مبارک:

قرآن مجید چونکہ سب سے زیادہ انسانوں کے لئے برکتوں کا پیغام ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اسے لفظ مبارک کے ذریعہ برکتیں حاصل کرنے کی جانب انسانوں کو متوجہ فرمایا۔

مصدق:

چونکہ قرآن مجید کے نزول سے پہلے کی تمام آسمانی کتابیں بدنصیب امتون کی غفلت یا ان کی بدنصیبی کی وجہ سے اپنی اصل حالت میں باقی نہیں رہی تھیں اس لئے اللہ تعالیٰ نے اپنا آخری کلام قرآن اس صفت کےساتھ نازل فرمایا کہ اس میں گزشتہ تمام ہدایتیں اور تعلیمات کی تصدیق کی گئی اور اس طرف توجہ دلائی گئی کہ اب اللہ کی محفوظ ہدایت قرآن ہے جو گزشتہ تمام کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے۔

یہ چند قابل احترام اور رہنما اسماء گرامی اور بابرکت نام ہیں جنہیں اس جگہ پیش کرنے کا مقصد یہ ہےکہ ہم قرآن کو محض رسمی طریقہ پر ہی نہ پڑھیں بلکہ اس کے معنی اور مطلب کے ذریعےرہنمائی اور ہدایات کو سمجھ اپنی زندگی کو اس کے مطابق بنائیں اور دنیا کے ساتھ آخرت میں بھی بہتری اور فلاح حاصل کرسکیں۔ یہ بات بھی اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ صرف اس موقع پر بیان کئے گئے مبارک ناموں تک ہی اللہ کے آخری کلام کے نام محدود نہیں بلکہ انداز میں تقریباً پچپن(۵۵) اسماء گرامی قرآنی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے ہماری رہنمائی کے لئے ارشاد فرمائے ہیں۔

سوال۳: فضائلِ قرآن مجید کے متعلق لکھیں۔

فضائل قرآن مجید:

قرآن مجید کے فضائل بہت سی آیات و احادیث میں مذکور ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ:۔ اے لوگو! تمھارے پاس اپنے پروردگار کی طرف سے ایک پیغام نصیحت آچکا ہے۔ جو دلوں کی بیماریوں کا علاج اور مومنوں کے لیے ہدایت ورحمت ہے۔ (سورۃ یونس:۵۷)

قرآن مجید کی تلاوت باعث برکت اور موجب اجر و ثواب ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص قرآن کریم کا ایک حرف پڑھے اس کے لیے اس حرف کے عوض ایک نیکی ہے اور ایک نیکی کا اجر دس نیکیوں کے برابر ملتا ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف لام ایک حرف، میم ایک حرف ہے (گویا ایک لفظ میں تین حروف ہوئے جس کے بدلے میں تیس نیکیاں ملیں گی )۔

حضرت معاذجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ” جس شخص نے قرآن پڑھا اور اس پر عمل کیا تو اس کے والدین کو روز قیامت ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی سورج کی روشنی سے بہتر ہو گی۔” قرآن مجید پر عمل دین ودنیا کی کامیابی کا ذریعہ ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سےروایت ہے۔ اے لو گو !تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بے شک اللہ تعالی اس کتاب کے ذریعے بہت سی قوموں کو عزت و سربلندی عطا کرتا ہے (ایمان و عمل کے ذریعے ) اور بہت سوں کو (اس سے رو گردانی پر) ذلیل ورسوا کر دیتا ہے”۔