قرآن مجید کی کتابت و حفاضت

0
  • سبق نمبر 28:

سوال۱: قرآن مجید کی صدری حفاظت پر نوٹ تحریر کریں۔

1) سینہ بہ سینہ حفاظت:

ابتدائے نزول سے قرآن مجید کی حفاظت جس طرح ”لکھ کر“ ہوئی ہے، اس سے کہیں زیادہ ”حفظ“ کے ذریعہ ہوئی ہے، سینہ بہ سینہ حفظ کی خصوصیت صرف اسی آخری کتاب الہیٰ کو نصیب ہوتی، تورات، انجیل اور دوسری آسمانی کتابوں اور صحیفوں کی حفاظت صرف سفینہ میں ہوئی، اس لیے وہ تغیر وتبدل اور دوسرے حوادث کا شکار ہوگئیں،قرآن مجیدکے سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خطاب فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا:

ومنزل علیک کتابا لایغسلہ الماء
ترجمہ: میں آپ پر ایسی کتاب نازل کرنے والا ہوں جس کو پانی نہیں دھوسکے گا۔ (صحیح مسلم)

2) کتابت کا اہتمام:

زبانی یاد کرنے اور کرانے کے ساتھ ہی سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آیات کی حفاظت کے لیے کتابت (لکھوانے) کا بھی خوب اہتمام فرمایا، نزول کے ساتھ ہی بلاتا خیر آیات قلم بندکرا دیتے تھے۔اور ارشاد فرماتے کہ اس آیت کو اس سورت میں لکھو جس میں فلاں فلاں آیتیں ہیں۔

سامان کتابت:

نزول قرآن مجید کے زمانہ میں ایجادات ومصنوعات کی کمی ضرور تھی، جس طرح آج کاغذ، قلم اور دوات کی بے شمار قسمیں دریافت ہیں، اس زمانہ میں اتنی ہرگز نہ تھیں۔ لیکن ایسا بھی نہیں کہ اس وقت کاغذ اور کتابیں دریافت نہ تھیں۔ قرآن مجید کی کتابت کے لیے بھی اس وقت کی ایسی پائدار چیزیں استعمال کی گئیں، جن میں حوادث و آفات کے مقابلے کی صلاحیت نسبتاً زیادہ تھی، تاکہ مدت دراز تک محفوظ رکھا جا سکے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی تحقیق کے مطابق کتابت قرآن میں درج چیزیں استعمال کی گئیں:

زیادہ تر پتھروں کی چوڑی اور پتلی سلوں کو استعمال کیا گیا۔
اونٹوں کے مونڈھوںک ی چوڑی گول ہڈیوں پر بھی لکھا گیا۔
چمڑوں کے کافی باریک پارچوں پر بھی قرآن مجید لکھا جاتا تھا۔
بانس کے ٹکڑوں پر بھی آیات لکھی جاتی تھیں۔

درخت کے چوڑے اور صاف پتے بھی کتابت کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
کھجور کی شاخوں کی چوڑی جڑوں اور کھجور کے جڑے ہوئے پتوں کی کھول کر ان کو بھی استعمال کیا گیا۔
محدثین نے کاغذ پر بھی کتابت قرآن کا ذکر کیا ہے۔

سوال۲: سورتوں اور آیتوں کی ترتیب نزول قرآن کا دورانیہ بتائیں؟

جواب: سورتوں اور آیتوں کی تریب:

پوری امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ قرآن مجید میں سورتوں اور آیتوں کی ترتیب توقیفی ہے یعنی رسول اللہ صلہ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے پورا قرآن مجید مرتب طور پر لکھوایا، آج بھی اسی ترتیب سے قرآن مجید لکھا اور پڑھا جارہا ہے، اور قیامت تک اسی طرح رہے گا۔

نزول قرآن کا دورانیہ:

پورا قرآن مجید بائیس سال، پانچ ماہ، چورہ دن میں نازل ہوا۔ حسب ضرورت کبھی ایک آیت، کبھی چند آیتیں اور کبھی پوری سورہ کی شکل میں آیات نازل ہوتی رہیں، اور ساتھ ہی یہ بھی حکم ہوتاکہ اس کو فلاں سورہ کے فلاں مقام پر رکھ دیجئے۔ چنانچہ کاتبین وحی کو بلا کر آپﷺ فرماتے:
ترجمہ: اس کو فلاں مقام پر لکھو۔ (فتح الباری)