انبیاء علیہم السلام کی ضرورت اور اہمیت، سوالات و جوابات

0
  • سبق نمبر 05:

سوال۱: انبیاء علیہم السلام کی ضرورت اور اہمیت پر نوٹ لکھیں:

جواب: انسان کے دل میں یہ وسوسہ پیدا ہو سکتا ہے کہ:
انبیاء علیہم السلام کا سلسلہ کیوں شروع کیا گیا۔
انبیاء علیہم السلام پر ایمان لانا کیوں ضروری قرار دیا گیا۔
اگر انبیاء علیہم السلام نہ آتے تو کیا ہم زندہ نہ رہتے یا زندگی نہ گزار سکتے؟
ان سوالات کا جواب دینے کے لیے ہمیں بنیادی طور پر پہلے انسان کے بارے میں کچھ باتیں سوچنی پڑیں گی کہ انسنا کو اس دنیا میں آباد اور زندہ رہنے کے ساتھ فلاح اور اطمینان کس طرح حاصل ہو سکتا ہے کیونکہ اسے تمام مخلوقات سے افضل اور برتر ہو کر جینا چاہئے۔

اس لیے اسلام جو طریقہ بتاتا ہے وہ کامیابی کے لیے دو پہلو رکھتا ہے ایک اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری، دوسری اطاعت کے لیے ہدایت کو تسلیم کرنا۔ اس سے پورا فائدہ اٹھانا۔ اب سوچئے کہ اللہ کی اطاعت اسی وقت کی جا سکتی ہے جب اس کے پاس ہدایت ہو اس لیے جب انسان اللہ کی اطاعت کرنا چاہے تو اسے یہ جاننا پڑے گا کہ وہ کیا ہدایات ہیں جن پر عمل کرکے فرمانبرداری کا حق ادا کر سکتا ہے ورنہ اس کی حالت جانوروں سے الگ تصور نہیں کیا جا سکتا۔

اللہ تعالیٰ کا پیغام انسانوں تک پہنچانے واسطہ ذریعہ صرف اور صرف انبیاء کرام علیہم السلام ہوتے ہیں۔معجزات جن کے نبی ہونے کی دلیل ہوتے ہیں اور وہ ایسا ذریعہ ہوتا ہے کہ اس کے واسطے سے ہم تک احکام رب العالمین قابل اعتبار طریقے سے پہنچتے اور ان کی تشریح اور فائدے انبیاء علیہم السلام کا عمل اور اسوۂ حسنہ ہمارے سامنے یقینی طور پر اللہ کی منشا اور مرضی کو واضح کردیتا ہے۔ انبیاء علیہم السلام کی سب سے پہلی خصوصیت بشریت ہوتی ہے کہ وہ نبی ہونے کے باوجود انسان ہی ہوتے ہیں تاکہ ان کا ہر فعل دوسرے انسانوں کے لئے رہ نما بن جائے اور کوئی یہ نہ سمجھے کہ وہ کوئی دوسری مخلوق ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے خود رسول مقبول ﷺ کے ذریعے یہ اعلان کرایا کہ ”اے نبی ﷺ آپ کہہ دیجئے کہ میں تو تمہاری طرح ایک انسان ہوں البتہ میرے پاس اللہ کی وحی آتی ہے اور میرا تمہارا معبود ایک ہی ہے۔“

اس لیے اللہ تعالیٰ نے ہر قوم میں اصلاح کے لیے انبیاء مبعوس کیے۔ جو اپنے اپنے وقت میں ایک اللہ کے پیغام کے پیغمبر بنا کر بھیجے گئے۔ جن کا کام اور ذمہ داری یہ تھیں کہ غافل انسانوں کو اللہ کی بندگی اور اس کے احکام پر عمل کرنے اور خوشگوار و پرامن زندگی گزارنے کی تعلیم دیں۔
اس لئے انبیاء علیہم السلام کی پیروی اور ان کے بیان کئے ہوئے احکام و ہدایت اور ان کا بہترین عمل انسانوں کے لیے رہنمابنا دیا گیا اور ان کے مطابق عمل کرنے پر دنیوی اور آخروی زندگی کی کامیابی کو منحصر کردیا گیا۔

سوال۲: رسول کے لغوی اور اصطلاحی معنی بیان کیجیے۔

جواب: رسول کے لغوی معنی ہیں پیغام دےکر بھیجا ہوا یعنی پیغام پہنچانے والا۔ دین کی اصطلاح میں رسول وہ شخص ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے انسانوں تک اپنا پیغام پہنچانے کے منتخب فرمایا ہو۔

سوال۳: رسول لفظ کے کیا معنی ہوتے ہیں؟

جواب: ۔ رسول کو نبی بھی کہتے ہیں۔ جس کے معنی ہیں خبردینے والا۔ رسول کو ہم پیغمبر بھی کہتے ہیں، یعنی پیغام لانے والا۔

سوال۴: وحی کی حقیقت بیان کریں؟

جواب: یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ اپنا جو پیغام یا ہدایت انبیاء علیہم السلام تک پہنچاتا ہے اسے وحی کہا جاتا ہے جس کے لفظی معنی چپکے سے کسی بات کو دل میں ڈالنے یا اشارہ کرنے کے ہیں لیکن اسلام کی اصطلاح میں اللہ کا وہ پیغام جو جبرائیل امین علیہم السلام کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے اپنے برگزیدہ بندوں یعنی انبیاء علیہم السلام تک پہنچاتا ہے۔

جبرائیل علیہم السلام جن کا کام اللہ کا پیغام یا ہدایت اللہ کے برگزیدہ بندوں یعنی نبیوں تک پہنچانا ہے جن کو تمام الہامی مذاہب نے تسلیم کیا ہے۔ تورات، زبور، انجیل، قرآن وغیرہ تمام اللہ کی نازل کی گئی ہدایات یا پیغامات جبرائیل علیہم السلام کے ذریعے مختلف حصوں اور زبانوں میں مختلف نبیوں پر نازل کی گئی ہیں۔