سبق فتح مکہ خلاصہ، سوالات و جوابات

0

سبق کا خلاصہ: فتح مکہ از علامہ شبلی نعمانی

صلح حدیبیہ کی وجہ سے بنو خزاعہ آپ صلی وعلیہ وسلم کے ساتھی ہوئے توان کے حریف بنو بکر نے قریش سے ان کی مخالفت کا معاہدہ کیا۔صلح حدیبیہ سے جب لوگ مطمئن ہوئے تو بنو بکر انتقام کے لیے تیار ہوگئے۔ روسائے قریش نے بھی ان کی اعلانیہ مدد کی۔ لیکن بنو بکر حرم کے احترام میں رکے۔حدودِ حرم میں خزاعہ کا خون بہایا گیا۔اسی دوران بنو خزاعہ کا پیش رو عمرو بن سالم مدد کی فریاد لے کر آئے آپ صلی وعلیہ وسلم کو یہ حالات سن کر رنج پہنچا انھوں نے ان کے قاصد کو تین شرائط پیش کیں کہ؛

  • مقتولوں کا خون بہا دیا جائے۔
  • قریش بنو بکر کی حمایت سے الگ ہو جائیں۔
  • اعلان کر دیا جائے کہ حدیبیہ کا معاہدہ ٹوٹ گیا۔

قریش نے محض تیسری شرط مانی۔ قریش نے ابو سفیان کو اپنا سفیر بنایا۔ابو سفیان نے صلح حدیبیہ کی تجدید کے لیے مسجد ِ نبوی میں جا کر اعلان کیا، مکہ میں جا کر لوگوں کو یہ واقعہ بیان کیا کہ یہ نہ صلح ہے کہ اطمینان سے بیٹھا جائے اور نہ جنگ کہ لڑائی کا سامان کیا جائے۔آپ صلی وعلیہ وسلم نے بھی مکہ میں اپنے اتحادی قبائل کے پاس قاصد بھیجے۔

اس دوران ایک معزز صحابی حضرت حاطب نے آپ صلی وعلیہ وسلم کو خفیہ خط بھیجا۔ قریش نے حضرت حاطب کو بھیجا حضرت حاطب کے عزیز و اقارب مکہ میں تھے ان کا کوئی حامی نہ تھا انھوں نے قریش کا احسان رکھنا چاہا کہ اس کے صلہ میں ان کے عزیزوں کو ضرر نہ پہنچائیں گے۔

دس رمضان 8 ہجری کو کبہ نبوی صلی علیہ وسلم نہایت عظمت کے ساتھ مکہ کی طرف بڑھا دس ہزار فوجیں ان کے ساتھ تھیں عرب قبائل ان کے ساتھ آ کر ملتے جا رہے تھے۔مراالظہران پہنچ کر لشکر نے پڑاؤ ڈالا جو کہ مکہ سے ایک کلو میٹر کے فاصلے پر تھا۔ آپ صلی وعلیہ وسلم کے حکم سے تمام فوج نے الگ الگ آگ روشن کی۔قریش کو فوج کی آمد کی بھنک پڑی تو انھوں نے تحقیق کے لیے ابو سفیان اور بدیل بن ورقا کو بھیجا۔ابوسفیان نے یہاں اسلام قبول کیا۔

آپ صلی وعلیہ وسلم نے حکم دیا کہ علمِ نبوی مقامِ حجون پر نصب کیا جائے۔یہاں اعلان کیا گیا کہ جو شخص ہتھیار ڈال دے گا یا ابو سفیان کے ہاں پناہ لے گا یا دروازہ بند کر لے گا یا خانہ کعبہ میں داخل ہو جائے گا اس کو امن دیا جائے گا۔یوں مکہ فتح ہوا ۔بت گرائے گئے آپ صلی وعلیہ وسلم خانہ کعبہ میں داخل ہوئے تو وہاں 360 بت موجود تھے۔ آخر حرم کو آلائشوں سے پاک کیا گیا اور یہاں نماز ادا کی گئی۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات تحریر کیجئے۔

الف۔ بنو بکر نے بنو خزاعہ پر حملہ کیوں کیا؟

صلح حدیبیہ نے لوگوں کو مطمئن کیا تو بنو بکر سمجھے کہ اب انتقام کا وقت آ گیا۔ دفعتاً وہ خزاعہ پر حملہ آور ہوئےاور روسائے قریش نے اعلانیہ ان کی مدد کر دی عکرمہ بن ابی جہل، صفوان ابن امیہ، سہیل بن عمرو وغیرہ نے راتوں کو صورتیں بدل کر بنو بکر کے ساتھ تلواریں چلائیں اور بنو خزاعہ نے مجبور ہو کر حرم میں پناہ لی۔ بنو بکر رک گئے کہ حرم کا احترام ضرور ہےلیکن ان کے رئیسِ اعظم نوفل نے کہا یہ موقع پھر کبھی ہاتھ نہیں آ سکتا۔ غرض عین حدودِ حرم میں خزاعہ کا خون بہایا گیا۔

ب.حضورصلی وعلیہ وسلم نے قریش کے سامنے کیا شرائط پیش کیں؟

مقتولوں کا خون بہا دیا جائے۔
قریش بنو بکر کی حمایت سے الگ ہو جائیں۔
اعلان کر دیا جائے کہ حدیبیہ کا معاہدہ ٹوٹ گیا۔

ج۔ابو سفیان ،صلح حدیبیہ کی تجدید کے لیے کس کس کے پاس گئے؟

ابو سفیان نے صلح حدیبیہ کی تجدید کے لیے مسجد ِ نبوی میں جا کر اعلان کیا، مکہ میں جا کر لوگوں کو یہ واقعہ بیان کیا کہ یہ نہ صلح ہے کہ اطمینان سے بیٹھا جائے اور نہ جنگ کہ لڑائی کا سامان کیا جائے۔

د۔حضرت حاطب نے قریش کو خط کیوں بھیجا؟

حضرت حاطب کے عزیز و اقارب مکہ میں تھے ان کا کوئی حامی نہ تھا انھوں نے قریش کا احسان رکھنا چاہا کہ اس کے صلہ میں ان کے عزیزوں کو ضرر نہ پہنچائیں گے۔

ابو سفیان نے اسلام کے خلاف کیا کیا سازشیں کی تھیں؟

ابوسفیان کی اسلام سے عداوت تھی، انھوں نے بار بار مدینے پر حملہ کیا، عرب قبائل کو اشتعال دلایا، آپ صلی وعلیہ وسلم کو خفیہ قتل کروانے کی سازش وغیرہ شامل ہیں۔

مکہ پہنچ کر حضور صلی و علیہ وسلم نے کیا اعلان فرمایا؟

آپ صلی وعلیہ وسلم نے حکم دیا کہ علمِ نبوی مقامِ حجون پر نصب کیا جائے۔یہاں اعلان کیا گیا کہ جو شخص ہتھیار ڈال دے گا یا ابو سفیان کے ہاں پناہ لے گا یا دروازہ بند کر لے گا یا خانہ کعبہ میں داخل ہو جائے گا اس کو امن دیا جائے گا۔

جب حضور صلی وعلیہ وسلم کعبہ میں داخل ہوئے تو کعبہ کس حالت میں تھا؟

آپ صلی وعلیہ وسلم خانہ کعبہ میں داخل ہوئے تو وہاں 360 بت موجود تھے۔

فتح مکہ کا مختصر حال اپنے الفاظ میں تحریر کریں؟

دس رمضان 8 ہجری کو کبہ نبوی صلی علیہ وسلم نہایت عظمت کے ساتھ مکہ کی طرف بڑھا دس ہزار فوجیں ان کے ساتھ تھیں عرب قبائل ان کے ساتھ آ کر ملتے جا رہے تھے۔مراالظہران پہنچ کر لشکر نے پڑاؤ ڈالا جو کہ مکہ سے ایک کلو میٹر کے فاصلے پر تھا۔ آپ صلی وعلیہ وسلم کے حکم سے تمام فوج نے الگ الگ آگ روشن کی۔قریش کو فوج کی آمد کی بھنک پڑی تو انھوں نے تحقیق کے لیے ابو سفیان اور بدیل بن ورقا کو بھیجا۔ابوسفیان نے یہاں اسلام قبول کیا۔آپ صلی وعلیہ وسلم نے حکم دیا کہ علمِ نبوی مقامِ حجون پر نصب کیا جائے۔یہاں اعلان کیا گیا کہ جو شخص ہتھیار ڈال دے گا یا ابو سفیان کے ہاں پناہ لے گا یا دروازہ بند کر لے گا یا خانہ کعبہ میں داخل ہو جائے گا اس کو امن دیا جائے گا۔یوں مکہ فتح ہوا ۔بت گرائے گئے اور حرم کو الائشوں سے پاک کیا گیا اور یہاں نماز ادا کی گئی۔

مندرجہ ذیل الفاظ کے معانی لغت میں تلاش کیجیے۔

الفاظ معانی
حلیف ساتھی
ناقہ سوار اونٹنی پر سوار
مخفی چھپا ہوا / پوشیدہ
استیصال حق تلفی
اشتعال غصہ دلانا
عفو درگزر کرنا
متزلزل ڈگمگانا
قضائے الہی اللہ کی مرضی
جاگزین ٹھہرنے والا
آلائش گندگی

مندرجہ ذیل جملوں میں خط کشیدہ الفاظ کے معنی تحریر کرکے جملے دوبارہ تحریر کیجئے۔

صلح حدیبیہ نے لوگوں کو مطمئن کیا تو بنو بکر سمجھے کہ اب انتقام کا وقت آگیا۔ صلح حدیبیہ نے لوگوں کو مطمئن کیا تو بنو بکر سمجھے کہ اب بدلے کا وقت آگیا۔
قاصد کے چلے جانے کے بعد قریش کو ندامت ہوئی۔ قاصد کے چلے جانے کے بعد قریش کو شرمندگی ہوئی۔
حضرت حاطب نے قریش کو مخفی خط لکھ بھیجا کہ رسول صلی وعلیہ وسلم مکہ کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ حضرت حاطب نے قریش کو پوشیدہ خط لکھ بھیجا کہ رسول صلی وعلیہ وسلم مکہ کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
خیمہ نبوی صلی وعلیہ وسلم کی دربانی پر جو دستہ متعین تھا اس نے ابو سفیان کو دیکھ لیا۔ خیمہ نبوی صلی وعلیہ وسلم کی چوکیداری پر جو دستہ مقرر تھا اس نے ابو سفیان کو دیکھ لیا۔
قریش کے ایک گروہ نے مقابلہ کا قصد کیا اور خالد کی فوج پر تیر برسائے۔ قریش کے ایک گروہ نے مقابلہ کا ارادہ کیا اور خالد کی فوج پر تیر برسائے۔
حرم ان آلائشوں سے پاک ہو چکا تو آپ صلی وعلیہ وسلم نے عثمان بن طلحہ سے جو کعبہ کے کلید بردار تھے، کنجی طلب کی اور دروازہ کھلوایا۔ حرم اس گندگی سے پاک ہو چکا تو آپ صلی وعلیہ وسلم نے عثمان بن طلحہ سے جو کعبہ کی چابی رکھتے تھے، چابی طلب کی اور دروازہ کھلوایا۔

مندرجہ ذیل جملوں کو “کے” اور “کہ” کی مدد سے مکمل کیجئے۔

  • میں نے اسے کہا تھا کہ وہ کسی کے ساتھ جھوٹ نہ بولے۔
  • علی کے چچا نے اسے کہا کہ وہ پاس ہونے پر اسے تحفہ دیں گے۔
  • احمد کی باتوں سے مجھے لگتا ہے کہ وہ امتحان کے بعد باہر چلا جائے گا۔
  • شاہد میرے پاس اس لیے آیا تھا کہ میں اس کے لیے نوکری کا بندوست کروں۔
  • بچوں کے باپ نے دیکھا کہ بچے شور مچا رہے ہیں۔
  • مجھے اسد کی باتیں سن کر لگا کہ اس کے پاس علم کے خزانے ہیں۔
  • ہمارے استاد نے کہا ہے کہ وہ ہفتے کے دن سکول آئیں گے۔

مندرجہ ذیل الفاظ و تراکیب قواعد کی رو سے کیا ہیں؟

الفاظ و تراکیب قواعد کی اصلاح
تلواریں اسم آلہ
قبائلِ عرب مرکبِ اضافی
قریش اسم معرفہ
تین شرطیں مرکبِ عددی
مسجدِ نبوی مرکبِ اضافی
عزیز و اقارب مرکبِ عطفی
کنجی اسمِ تسکین
رئیس اعظم مرکبِ توصیفی

مندرجہ ذیل الفاظ میں سے کون سے مذکر استعمال ہوتے ہیں اور کون سے مونث استعمال ہوتے ہیں۔

مذہب ، روشنی ، درد ، خواب ، آئینہ ، اندازہ ، جنت ، نگاہ ، خراش ، ہوا ، آسمان ، قالین۔
مذکر: مذہب ، درد ، خواب ، آئینہ ، اندازہ ، آسمان۔
مونث: روشنی ، جنت ، نگاہ ، ہوا ، قالین، خراش۔