نظم زندگی کی تشریح ، سوالات و جوابات

0
  • نظم “زندگی” از شریف کنجاہی “

نظم زندگی کی تشریح

زندگی خم کماں کی صورت بھی
اور سیدھی بہ شکل تیر بھی ہے
تو نے جس کو پہاڑ سمجھا ہے
ضرب تیشہ سے جوئے شیر بھی ہے

اس نظم میں شاعر نے زندگی کی حقیقت کو بیان کیا ہے اور اس حقیقت کو بیان کرتے ہوئے اس بند میں کہتا ہے کہ یہ زندگی تیر کماں کے خم کی جیسی ہے اور کہیں یہ زندگی تیر کی طرح کی سی سیدھی دکھائی دیتی ہے۔ جس کو ہم نے پہاڑ سمجھ رکھا ہے وہ دودھ کی نہر میں فرہاد کے چلنے والے ایک تیشے کی جیسی ہے کہ جس کے سامنے کچھ بھی نا ممکن نہیں ہے۔یہاں شاعر نے جوئے شیر کو تلمیح کے معنوں میں استعمال کیا ہے۔

منزلیں خود قریب آئیں گی
ہے سفر شرط اور چلتا رہا
رات جب تک نہ ختم ہو تو بھی
مثل قندیل راہ جلتا رہا

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ اس زندگی کے سفر کا سنہری اصول یہ بھی ہے کہ منزلیں خود بخود انسان کے قریب آ جائیں گیں مگر ان منزلوں کو پانے کی محض ایک شرط ہے کہ انسان جو چلتا رہنا ضروری ہے۔ جیسے قندیل یعنی روشنی تمام رات جلتی رہتی ہے اسی طرح ایک روشنی کی صورت جب تک رات ختم نہ ہو جائے جلتا رہنا ضروری ہے۔

تونے دیکھا ہے کوہساروں پر
برف اک دم پکھل نہیں جاتی
گلشن دہر میں کوئی رُت ہو
بات کرتے بدل نہیں جاتی

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ جیسے کہ تم نے دیکھا ہو گا کہ جیسے پہاڑوں پہ برف ایک دم سے نہیں پگھلتی ہے اسی طرح اس دنیا کے باغ کا موسم بھی ایک دم سے بات کرتے ہوئے نہیں بدل سکتا ہے۔ اسے وقت درکار ہوتا ہے۔

ترک سعی و طلب درست نہیں
گوہر آرزو ملے نہ ملے
تو اذانِ بہار دیتا جا
شاخ پر کوئی گل کھلے نہ کھلے

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ کچھ حاصل کرنے کی خواہش کبھی بھی ترک نہیں کی جا سکتی ہے۔ یہ کچھ حاصل کرنے کی خواہش ہے پھر چاہے کچھ حاصل ہو یا نہ ہو تمھیں بہار کی نوید دے کر ہی جانا ہے بھلے اس باغ کی شاخ پہ کوئی پھول کھلے یا نہ کھلے۔

  • مشق:

نظم کے اشعار کو مد نظر رکھتے ہوئے مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات تحریر کیجیے۔

“ضرب تیشہ” اور ” جوئے شیر سے ہمارے ذہن میں کون سا کردار آتا ہے؟

“ضرب تیشہ” اور ” جوئے شیر سے ہمارے ذہن میں “شریں و فرہاد” کا کردار آتا ہے۔

شاعر نے زندگی کو تیر اور کمان جیسا کیوں کہا ہے؟

شاعر نے زندگی خم یعنی اتار چڑھاؤ کو کمان کے خم اور اس میں آنے والے سیدھے پن کو تیر سے تشبیہ دی ہے۔

نظم کے دوسرے بند میں شاعر نے ہمیں کیا پیغام دیا ہے؟

نظم کے دوسرے بند میں شاعر کہتا ہے کہ اس زندگی کے سفر کا سنہری اصول یہ بھی ہے کہ منزلیں خود بخود انسان کے قریب آ جائیں گیں مگر ان منزلوں کو پانے کی محض ایک شرط ہے کہ انسان جو چلتا رہنا ضروری ہے۔ جیسے قندیل یعنی روشنی تمام رات جلتی رہتی ہے اسی طرح ایک روشنی کی صورت جب تک رات ختم نہ ہو جائے جلتا رہنا ضروری ہے۔

گوہر آرزو سے شاعر کی کیا مراد ہے؟

گوہر آرزو سے شاعر کی مراد ہے کچھ نایاب پانے کی جستجو۔

نظم کا مرکزی خیال تحریر کیجیے۔

اس نظم میں زندگی کے اتار چڑھاؤ کو بیان کیا گیا ہے۔ منزل پانے کی شرط کوشش وجستجو ہے۔جس طرح سے پہاڑوں کی برف ایک دم سے نہیں پگھل جاتی ہے اسی طرح سے ایک دم سے باغ کا موسم بھی نہیں بدل سکتا ہے۔

نظم کا خلاصہ تحریر کیجیے۔

اس نظم میں شاعر نے زندگی کی حقیقت کو بیان کیا ہے۔اس زندگی کے سفر کا سنہری اصول یہ بھی ہے کہ منزلیں خود بخود انسان کے قریب آ جائیں گیں مگر ان منزلوں کو پانے کی محض ایک شرط ہے کہ انسان جو چلتا رہنا ضروری ہے۔ جیسے قندیل یعنی روشنی تمام رات جلتی رہتی ہے اسی طرح ایک روشنی کی صورت جب تک رات ختم نہ ہو جائے جلتا رہنا ضروری ہے۔منزلیں خود بخود انسان کے قریب آ جائیں گیں مگر ان منزلوں کو پانے کی محض ایک شرط ہے کہ انسان جو چلتا رہنا ضروری ہے۔ جیسے قندیل یعنی روشنی تمام رات جلتی رہتی ہے اسی طرح ایک روشنی کی صورت جب تک رات ختم نہ ہو جائے جلتا رہنا ضروری ہے۔جیسے کہ تم نے دیکھا ہو گا کہ جیسے پہاڑوں پہ برف ایک دم سے نہیں پگھلتی ہے اسی طرح اس دنیا کے باغ کا موسم بھی ایک دم سے بات کرتے ہوئے نہیں بدل سکتا ہے۔ اسے وقت درکار ہوتا ہے۔کچھ حاصل کرنے کی خواہش کبھی بھی ترک نہیں کی جا سکتی ہے۔ یہ کچھ حاصل کرنے کی خواہش ہے پھر چاہے کچھ حاصل ہو یا نہ ہو تمھیں بہار کی نوید دے کر ہی جانا ہے بھلے اس باغ کی شاخ پہ کوئی پھول کھلے یا نہ کھلے۔

مندرجہ ذیل کے معنی تحریر کیجیے۔

الفاظ معنی
مثلِ قندیل فانوس کی طرح روشن
جوئے شیر دودھ کی نہر
ضرب تیشہ گہری چوٹ
سعی کوشش
طلب خواہش
گوہر قیمتی موتی پتھر
گلشنِ دہر زمانے کا باغ مراد دنیا
ترک چھوڑ دینا

نظم کے پہلے بند میں تیر” اور “شیر” ہم قافیہ الفاظ میں نظم میں موجود دوسرے ہم قافیہ الفاظ لکھیے اور اُن جیسے مزید دو دو الفاظ تحریر کیجیے۔

چلتا ، جلتا پگھل ، بدل ملے ،کھلے

مندرجہ ذیل الفاظ کے مترادف تحریر کیجیے۔

الفاظ مترادف
زندگی حیات
پہاڑ کوہ
رات دن
رُت دور
سعی کوشش
آرزو خواہش
شیر بہادر

مندرجہ ذیل الفاظ کے متضاد تحریر کیجیے۔

الفاظ متضاد
قریب دور
سیدھی الٹی
رات دن
بہار خزاں
گل خار
ختم شروع
درست غلط

نظم کے عنوان ” زندگی کے حوالے سے دو ایسے اشعار تلاش کر کے تحریر کیجیے جن میں زندگی کی مشکلات کا تذکرہ ہو۔

زندگی کی حقیقت کوہکن کے دل سے پوچھ
جوئے شیر و تیشہ و سنگِ گراں ہے زندگی
زندگی ہے یا کوئی طوفان
ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے