سبق اشتہارات ضرورت نہیں ہے کے خلاصہ، سوالات و جوابات

0

سبق کا خلاصہ:

اس سبق میں ابنِ انشا نے اخبارات کے اشتہارات اور ان کی ضرورت نہ ہونے کو موضوع بنایا ہے۔سبق کے آغاز میں ایک لطیفہ سناتے ہیں کہ ایک دفعہ ایک آدمی اپنے ملازم کو ڈانٹ رہا تھا کہ میر صاحب کا نوکر اتنا دور اندیش کہ میر صاحب نے بازار سے بجلی کا بلب منگایا تو اس کے ساتھ ہی ایک بوتل مٹی کے تیل کی اور دو موم بتیاں بھی لے آیا کہ بلب فیوز ہو جائے تو لالٹین سے کام چل سکتا ہے۔

اس کی چمنی ٹوٹ جائے یا بتی ختم ہو جائے تو موم بتی روشن کی جاسکتی ہے۔اور ایک تم ہو جسے ٹیکسی لینے بھیجا اور خالی ہاتھ منھ اٹھا کر آ گئے یہ نہیں کہ ٹیکسی نہیں ملی تو رکشہ لے کر آ جاؤ نو کر نے اپنے مالک کی بات پلے سے باندھ لی ایک دفعہ اس کا مالک بیمار ہوا نوکر کو حکیم صاحب کو لانے کے لئے بھیجا۔ تھوڑی دیر میں حکیم صاحب تشریف لائے۔ تو ان کے پیچھے پیچھے تین آدمی اور تھے جو سلام کر کے ایک طرف کھڑے ہو گئے۔

ایک کی بغل میں کپڑے کا تھان تھا۔ دوسرے کے ہاتھ میں لوٹا ۔ اور تیسرے کے کاندھے پر پھاؤڑا۔ آقا نے نوکر سے کہا۔ یہ کون لوگ ہیں میاں نوکر نے تعارف کرایا کہ جناب ویسے تو حکیم صاحب بہت حاذق ہیں۔ لیکن اللہ کے کاموں میں کون دخل دے سکتا ہے۔ خدانخواستہ کوئی ایسی ویسی بات ہو جائے تو میں درزی کو لے آیا ہوں اور وہ کفن کا کپڑا ساتھ لایا ہے۔ یہ دوسرے صاحب غسال ہیں اور تیسرے گورکن ۔ ایک ساتھ اس لئے لے آیا کہ بار بار بھا گنا نہ پڑے۔

اسی طرح ایک صاحب ایسے تھے کہ ایک بار گلی میں آواز لگاتے خوانچہ فروش کو بھی انھوں نے آواز لگا کر یہ بتانا مناسب سمجھا کہ انھیں سبزی درکار نہیں ہے ایسا کرنا اس لیے مناسب سمجھا کہ اسے یہ نہ لگے کہ اس گھر میں بہرے لوگ ہیں۔ اسی طرح ایک جگہ لکھا ہے تشریف لائیے۔ ربڑی قلفی اور لسی تیار ہے۔ انہوں نے فورا کار رکوائی اور دوکاندار سے کہا کہ پہلی بات تو یہ کہ ہمارے پاس فرصت نہیں۔ ہم ضروری کام سے جا رہے ہیں۔

دوسرے قلفی اور ربڑی ہم نہیں کھاتے اور لسی کا بھلا یہ کون سا موسم ہے؟ بہر حال تمہاری پیشکش کا شکریہ اور تو بیٹھا سنا کیا اور نہ جانے کیا سمجھا کیا۔ اس پر مصنف نے بتایا کہ یہاں کے لوگ ان آداب کو کیا جانیں۔ یہاں تو دعوت نامہ آتا ہے اور اس کے نیچے Capital لکھا ہوتا ہے کہ جواب سے مطلع فرمائیے ۔ جن کو شریک نہیں ہونا ہوتا وہ بھی چپ بیٹھ رہتے ہیں۔ میزبان کو مطلع کرنا ضروری نہیں سمجھتے کہ بندہ حاضر ہونے سے معذور ہے اس بچارے کا کھانا ضائع ہوتا ہے۔

مصنف کے مطابق لوگ اخباروں میں طرح طرح کے اشتہارات چھپواتے ہیں کہ ہم پڑھ کر ان کی طرف متوجہ ہوں لیکن ہم انہیں پڑھ کر ایک طرف ڈال دیتے ہیں۔ کوئی ہمارے لئے ٹھیکے کا بندو بست کرتا ہے اور ٹینڈر نوٹس شائع کرتا ہے ۔ کسی کو ہمارے ہاتھ پلاٹ یا مکان بیچنا ہوتا ہے۔ کوئی ہمیں یہ اطلاع دیتا ہے کہ اس نے اپنے نالائق فرزند کو جائیداد سے عاق کر دیا ہے۔ کہیں کسی کی کوشش ہوتی ہے کہ ہم ان کی فرزندی قبول کر لیں۔ اور ذات پات تعلیم اور تنخواہ کی شرطیں من وعن وہی رکھی جاتی ہیں۔ جو ہم میں ہیں۔

کوئی ہمیں گھر بیٹھے لاکھوں روپے کمانے کا لالچ دیتا ہے کوئی شارٹ ہینڈ سکھانے کی کوشش کرتا ہے۔ بہت سے کالج مشتاق ہیں کہ ہم ان کے ہاں داخلے لیں اور بعضے اپنی کاریں اور ریفریجریٹر معقول قیمت پر ہماری نذر کرنے کی فکر میں رہتے ہیں۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ ان سب ضرورت مندوں سے آدمی کیسے عہدہ برآ ہو۔ بہت سوچنے کے بعد یہ ترکیب ہماری سمجھ میں آئی ہے کہ ہم ضرورت نہیں ہے کا اشتہار چھپوا دیں۔اس کا جواب وہ کچھ یوں دیتے ہیں کہ ہمیں جائیداد کی ضرورت نہیں ہے ہمارا بیٹا نا خلف نہیں ہے ہم اسے عاق نہیں کر رہے ہمیں ضرورت رشتہ کے اشتہار کی ضرورت نہیں۔ ہمیں کسی کالج میں داخلہ نہیں لینا ہے لہذا اشتہار دے کر اپنا پیسہ ضائع مت کریں۔

  • مشق:

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات تحریر کیجیے۔

بزرگ نے اپنے نوکر کو میر صاحب کے نوکر کے بارے میں کیا بتایا؟

میر صاحب کا نوکر اتنا دور اندیش کہ میر صاحب نے بازار سے بجلی کا بلب منگایا تو اس کے ساتھ ہی ایک بوتل مٹی کے تیل کی اور دو موم بتیاں بھی لے آیا کہ بلب فیوز ہو جائے تو لالٹین سے کام چل سکتا ہے۔ اس کی چمنی ٹوٹ جائے یا بتی ختم ہو جائے تو موم بتی روشن کی جاسکتی ہے۔

نوکر کو حکیم صاحب کو لانے کے لیے بھیجا گیا تو اس نے کیا کیا؟

نوکر کو حکیم صاحب کو لانے کے لئے بھیجا۔ تھوڑی دیر میں حکیم صاحب تشریف لائے۔ تو ان کے پیچھے پیچھے تین آدمی اور تھے جو سلام کر کے ایک طرف کھڑے ہو گئے ۔ ایک کی بغل میں کپڑے کا تھان تھا۔ دوسرے کے ہاتھ میں لوٹا ۔ اور تیسرے کے کاندھے پر پھاؤڑا۔ آقا نے نوکر سے کہا۔ یہ کون لوگ ہیں میاں نوکر نے تعارف کرایا کہ جناب ویسے تو حکیم صاحب بہت حاذق ہیں۔ لیکن اللہ کے کاموں میں کون دخل دے سکتا ہے۔ خدانخواستہ کوئی ایسی ویسی بات ہو جائے تو میں درزی کو لے آیا ہوں اور وہ کفن کا کپڑا ساتھ لایا ہے۔ یہ دوسرے صاحب غسال ہیں اور تیسرے گورکن ۔ ایک ساتھ اس لئے لے آیا کہ بار بار بھا گنا نہ پڑے۔

دوسرے بزرگ نے ربڑی قلفی اور لسی والے دکاندار سے کیا کیا؟

ایک جگہ لکھا ہے تشریف لائیے۔ ربڑی قلفی اور لسی تیار ہے۔ انہوں نے فورا کار رکوائی اور دوکاندار سے کہا کہ پہلی بات تو یہ کہ ہمارے پاس فرصت نہیں۔ ہم ضروری کام سے جا رہے ہیں۔ دوسرے قلفی اور ربڑی ہم نہیں کھاتے اور لسی کا بھلا یہ کون سا موسم ہے؟ بہر حال تمہاری پیشکش کا شکریہ اور تو بیٹھا سنا کیا اور نہ جانے کیا سمجھا کیا۔

لوگ اخبارات میں کس قسم کے اشتہارات چھپواتے ہیں؟

لوگ اخباروں میں طرح طرح کے اشتہارات چھپواتے ہیں۔کوئی ہمارے لئے ٹھیکے کا بندو بست کرتا ہے اور ٹینڈر نوٹس شائع کرتا ہے ۔ کسی کو ہمارے ہاتھ پلاٹ یا مکان بیچنا ہوتا ہے۔ کوئی ہمیں یہ اطلاع دیتا ہے کہ اس نے اپنے نالائق فرزند کو جائیداد سے عاق کر دیا ہے۔ کہیں کسی کی کوشش ہوتی ہے کہ ہم ان کی فرزندی قبول کر لیں۔ اور ذات پات تعلیم اور تنخواہ کی شرطیں من وعن وہی رکھی جاتی ہیں۔ جو ہم میں ہیں۔ کوئی ہمیں گھر بیٹھے لاکھوں روپے کمانے کا لالچ دیتا ہے کوئی شارٹ ہینڈ سکھانے کی کوشش کرتا ہے۔ بہت سے کالج مشتاق ہیں کہ ہم ان کے ہاں داخلے لیں اور بعضے اپنی کاریں اور ریفریجریٹر معقول قیمت پر ہماری نذر کرنے کی فکر میں رہتے ہیں۔

مصنف کے دوست نے دعوت نامے کے آداب کے بارے میں کیا جتایا ہے؟

مصنف کے دوست کے خیالات کے مطابق کہ یہاں کے لوگ ان آداب کو کیا جانیں۔ یہاں تو دعوت نامہ آتا ہے اور اس کے نیچے Capital لکھا ہوتا ہے کہ جواب سے مطلع فرمائیے ۔ جن کو شریک نہیں ہونا ہوتا وہ بھی چپ بیٹھ رہتے ہیں۔ میزبان کو مطلع کرنا ضروری نہیں سمجھتے کہ بندہ حاضر ہونے سے معذور ہے اس بچارے کا کھانا ضائع ہوتا ہے۔

مصنف نے ضرورت نہیں ہے” کے اشتہارات کی ضرورت کیوں محسوس کی ؟

مصنف کے مطابق لوگ اخباروں میں طرح طرح کے اشتہارات چھپواتے ہیں کہ ہم پڑھ کر ان کی طرف متوجہ ہوں لیکن ہم انہیں پڑھ کر ایک طرف ڈال دیتے ہیں۔ کوئی ہمارے لئے ٹھیکے کا بندو بست کرتا ہے اور ٹینڈر نوٹس شائع کرتا ہے ۔ کسی کو ہمارے ہاتھ پلاٹ یا مکان بیچنا ہوتا ہے۔ کوئی ہمیں یہ اطلاع دیتا ہے کہ اس نے اپنے نالائق فرزند کو جائیداد سے عاق کر دیا ہے۔ کہیں کسی کی کوشش ہوتی ہے کہ ہم ان کی فرزندی قبول کر لیں۔ اور ذات پات تعلیم اور تنخواہ کی شرطیں من وعن وہی رکھی جاتی ہیں۔ جو ہم میں ہیں۔ کوئی ہمیں گھر بیٹھے لاکھوں روپے کمانے کا لالچ دیتا ہے کوئی شارٹ ہینڈ سکھانے کی کوشش کرتا ہے۔ بہت سے کالج مشتاق ہیں کہ ہم ان کے ہاں داخلے لیں اور بعضے اپنی کاریں اور ریفریجریٹر معقول قیمت پر ہماری نذر کرنے کی فکر میں رہتے ہیں۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ ان سب ضرورت مندوں سے آدمی کیسے عہدہ برآ ہو۔ بہت سوچنے کے بعد یہ ترکیب ہماری سمجھ میں آئی ہے کہ ہم ضرورت نہیں ہے کا اشتہار چھپوا دیں۔

مندرجہ ذیل الفاظ کے معانی تحریر کیجیے۔

الفاظ معنی
دور اندیش عقل مند
خدانخواستہ اللہ نہ کرے
حلقہ احباب دوستوں کا حلقہ
بے بہرہ بدبخت
من و عن ہو بہو
صیغہءراز راز میں رکھنا
برسر روزگار کمائی کرنا
عاق کرنا فرزندی سے الگ کرنا
حاذق ماہر / کامل

مندرجہ ذیل جملوں میں الفاظ کی ترتیب درست کر کے جملہ دوبارہ تحریر کیجیے۔

شرمندہ بہت ہوا نوکر۔ نوکر بہت شرمندہ ہوا۔
لینے تھا تم کو ٹیکسی بھیجا۔ تم کو ٹیکسی لینے بھیجا تھا۔
کرتا ہے کوئی بندوبست کا لیے ہمارے ٹھیکے۔ کوئی ہمارے لیے ٹھیکے کا بندوبست کرتا ہے۔
سمجھ میں ہے آئی یہ ترکیب ہماری۔ ہماری سمجھ میں یہ ترکیب آئی ہے۔
جگہ ایک تشریف لائیے ہے لکھا۔ ایک جگہ لکھا ہے تشریف لائیے۔
کو جانیں کیا آداب کے لوگ یہاں ان۔ یہاں کے لوگ ان آداب کو کیا جانیں۔
جا رہے ہیں کام سے ہم ضروری ۔ ہم ضروری کام سے جا رہے ہیں۔

مندرجہ ذیل الفاظ کے جوڑوں پر غور کیجیے۔ ہر جوڑے کے دونوں لفظ ایک جیسے ہیں مگر ان کے اعراب بدل دینے سے معنی تبدیل ہو گئے ہیں۔ ان الفاظ کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے۔

کُھلا دروازہ کھلا تھا۔
کِھلا باغ میں پھول کِھلا تھا۔
گھَر ہمیشہ وقت پر گھر جانا چاہیے۔
گھِر علی مشکلات میں گھِر کر رہ گیا۔
سِلانا مجھے نیا جوڑا سِلانا ہے۔
سُلانا ماں نے بچے کو سُلانا ہے۔
بِن بِن ماں کے بچے ادھورے ہو جاتے ہیں۔
بُن ماں اپنے بچے کے لیے سویٹر بن رہی تھی۔
گھِسنا اسے مہندی کے پتے گھِسنا پسند ہے۔
گھُسنا ہمیں کسی کے ذاتی معملات میں نہیں گھُسنا چاہیے۔

مندرجہ ذیل واحد کے جمع اور جمع کے واحد تحریر کیجیے:-

واحد جمع
حکیم حکیموں
اشتہار اشتہارات
حاکم حکماء
شرط شرائط
خط خطوط
حکم احکام
احبا احباب
تاریخ تواریخ
شک شکوک
خزانہ خزائن

مندرجہ ذیل انگریزی فقرات کا ترجمہ اُردو میں کیجیے:-

وہ تمہارا پتہ نہیں جانتا۔ He doesn’t know your address
آپ جس شہر میں رہتے ہیں اس کا نام کیا ہے؟ What is the name of the town where you live
باغ کی توسیع میں کئی ہفتے لگیں گے۔ The extension of the garden will take several weeks
اسے مجرم ثابت کرنے کے لیے کافی ثبوت نہیں تھے۔ There wasn’t enough evidence to prove him guilty
میں نے ہر طرف دیکھا ہے۔ I have looked every where
جولائی میں بھی وہاں سردی تھی۔ It was cold there even in July
کیا آپ نے کبھی خواہش کی کہ آپ امیر ہوتے؟ Do you ever wish you were rich
اس کے خاندان کا ہر فرد شادی میں آیا تھا۔ Every member of her family came to the wedding