ابو بن ادھم نظم کی تشریح، سوالات و جوابات

0

نظم ” ابو ابنِ اَدہم” از “عبداللہ نیاز”

ابو ابن ادہم پر رحمت خدا کی
ہوا خواب شیریں سے بیدار اک شب
نظر اُس نے اپنے شبستاں پہ ڈالی
سمن پوش تھے جس کے دیوار و در سب

یہ نظم ایک واقعاتی نظم ہے جس میں بلخ کے بادشاہ کا قصہ بیان کیا گیا ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ ابو ابنِ ادہم جو بلخ کا بادشاہ تھا اور اس نے خدمتِ خلق کے لیے اپنی بادشاہت چھوڑ دی تھی اس پہ خدا کی رحمت ہوئی ایک رات جب وہ اپنے میٹھے خواب سے بیدار ہوا تو اس نے اپنے خواب گاہ پہ نظر ڈالی جس کے در و دیوار چنبیلی کے پھول کا سا رنگ اوڑھے ہوئے تھے۔

پھر اُس نے یہ دیکھا کہ اک ماہ سیما
بیاض طلائی میں کچھ لکھ رہا ہے
دل پرسکوں تھا کنار ابو میں
کہا کون ہے تو؟ یہ تحریر کیا ہے؟

اس بںد میں شاعر کہتا ہے کہ پھر اس کی نظر ایک خوبصورت سے چاند چہرے والے انسان پہ پڑی جو کہ اپنی سونے کی کاپی میں کچھ لکھ رہا تھا۔ ابو اودہم کی آغوش میں اس کا دل خاصا پر سکون تھا۔ ابو اودہم اس شخص سے پوچھنے لگا کہ تم کون ہو اور یہ تحریر جو تم لکھ رہے ہو کیا ہے؟

کہا اجنبی نے سر اپنا اُٹھا کر
کہ بھیجا گیا ہے مجھے آسماں سے
قلمبند کرتا ہوں نام اُن کے جن کو
محبت ہےخلاق کون و مکاں سے

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ ابو ادہم کی بات سن کر اس اجنبی نے اپنا سر اٹھایا اور کہا کہ مجھے آسمان سے بھیجا گیا ہے اور میں ان لوگوں کے نام لکھتا ہوں جن کو اللہ کی مخلوق سے محبت ہوتی ہے۔

ابو نے کہا: “کیا مرا نام بھی ہے؟
ہلایا فرشتے نے انکار کا سر
اب آواز دھیمی تھی قدرے ابو کی
مگر اُس کا دل مطمئن تھا سراسر

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ ابو ادہم نے اس فرشتے سے پوچھا کہ کیا اس میں میرا نام بھی موجود ہے تو اس پی اس فرشتے نے انکار میں اپنا سر ہلایا۔ اب کی بار ابو کی آواز دھیمی ہوگئی مگر اس کا دل مکمل طور پر مطمئن تھا۔

کہا مجھ کو تو ایسے لوگوں میں لکھ دے
جو کرتے ہیں خلق خدا سے محبت
فرشتے نے یہ بات منظور کر لی
لکھا نام اُس کا ہوا اُس سے رخصت

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ ابو ادہم فرشتے سے کہنے لگا کہ مجھے ایسے لوگوں میں لکھ دو جو اللہ کی مخلوق سے محبت کرتے ہیں۔ فرشتے نے ابو ادہم کی یہ بات مان لی اور اس کا نام لکھ کر وہاں سے رخصت ہوا۔

مگر دوسری رات پھر وہ فرشتہ
ابو کی طرف شادماں ہو کے آیا
ابو نے وہیں کھول دیں اپنی آنکھیں
کچھ ایسا اجالا وہ ہمراہ لایا

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ مگر دوسری ہی رات وہ فرشتہ پھر سے آیا اور ابو ادہم کی جانب خوش ہو کر بڑھا ابو نے فوراً اپنی آنکھیں کھول دیں کیوں کہ وہ اپنے ساتھ کچھ ایسی ہی روشنی لایا تھا۔

دکھائے اُن اشخاص کے نام اس کو
جنہیں عشق حق نے مشرف کیا تھا
مگر سب سے پہلے “ابو این ادہم”
سنہرے صحیفے میں لکھا ہوا تھا

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ اس فرشتے نے ابو ادہم کو ان لوگوں کے نام دکھائے جنھیں عشق سے نوازا گیا تھا اور اس فہرست میں سب سے پہلے صفحے پہ سنہرے حرفوں میں ابو ابنِ ادہم کا نام ددج کیا گیا تھا۔

  • مشق:

نظم کے اشعار کو مد نظر رکھتے ہوئے مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات تحریر کیجیے۔

ابو ابن آد ہم خواب سے بیدار ہوئے تو انہوں نے کیا دیکھا؟

ابو ابن آد ہم خواب سے بیدار ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ ایک خوبصورت چاند چہرہ شخص اپنی سنہری کاپی میں کچھ لکھ رہا ہے۔

اجنبی سے ابو ابنِ ادہم نے کیا پوچھا اور اُس نے آپ کو کیا جواب دیا؟

اجنبی سے ابو ابنِ ادہن نے پوچھا کہ وہ کون ہے اور وہ کیا تحریر کر رہا ہے؟ اس پہ فرشتے نے جواب دیا کہ وہ آسمان سے بھیجا گیا ہے اور ان لوگوں کے نام لکھتا ہے جنھیں اللہ کی مخلوق سے محبت ہوتی ہے۔

فرشتے کا انکارسُن کر ابوابنِ اُدہم نے اس سے کیا کہا ؟

فرشتے کا انکار سن کر ابو ابنِ ادہم نے اس سے کہا کہ مجھے ایسے لوگوں میں لکھ دو جو اللہ کی مخلوق سے محبت کرتے ہیں۔

دوسری دفعہ فرشتہ ابوابن اَدہم کے پاس کب آیا اور اس کی حالت کیا تھی؟

دوسری دفعہ فرشتہ ابو ابنِ ادہم کے پاس آیا تو وہ خوش تھا۔

فرشتے نے ابوابنِ ادہم کوکن لوگوں کے نام دکھائے اور ابو ابن ادہم کے لیے اس میں کیا خاص بات تھی؟

فرشتے نے ابو ابنِ ادہم کو ان لوگوں کے نام دکھائے جنھیں عشق سے نوازا گیا تھا اور اس فہرست میں سب سے پہلے صفحے پہ سنہرے حرفوں میں ابو ابنِ ادہم کا نام ددج کیا گیا تھا۔

نظم میں دیے گئے واقعے کو کہانی کی صورت میں لکھیے۔

ایک رات ابو بن ادھم رح نے ایک فرشتے کو دیکھا جو کچھ لکھ رہا تھا ۔ آپ نے دریافت کیا کہ کیا لکھ رہے ہو ۔ اس نے جواب دیا کہ میں ان لوگوں کے نام لکھ رہا ہوں جو اللہ سے محبت رکھتے ہیں ۔ ابو بن ادھم رح نے پوچھا کیا میرا نام ان میں ہے ، فرشتے نے لسٹ چیک کی اور کہا نہیں . اگلے روز ابو بن ادھم رح نے پھر فرشتے کو دیکھا کہ وہ کچھ لکھ رہا ہے ، آپ نے آگے بڑھ کر پھر دریافت کیا کہ کیا لکھ رہے ہو ۔ اس نے جواب دیا کہ آج میں ان کے نام درج کر رہا ہوں جن سے اللہ تعالیٰ محبت رکھتے ہیں ۔ آپ نے دریافت کیا کہ کیا میرا نام اس میں ہے ؟ فرشتے نے کہا کہ آپ کا نام سب سے اوپر ہے کیا اللہ سبحان و تعالیٰ عمران سے محبت رکھتے ہیں ؟ یقیناً رکھتے ہیں ، کیونکہ اللہ تعالیٰ ہر اس شخص سے محبت رکھتے ہیں جو اللہ کی مخلوق سے محبت رکھتا ہے ان کادرد اپنے دل میں محسوس کرتا ہے۔

مندرجہ ذیل کو اپنے جملوں میں استعمال کیجئے۔

الفاظ جملے
خواب شیریں کل رات میں نے خوابِ شیریں دیکھا۔
دیوار و در اس گھر کے دیوارودر پہ اداسی چھائی ہوئی ہے۔
قلمبند فرشتے نے ابو ابنِ ادہم کا نام سنہری حروف میں قلمبند کیا۔
خلق خدا خلقِ خدا سے محبت اللہ کو پسند ہے۔
رخصت مہمان جلد ہی رخصت ہو گئے۔
شادماں میرا دل مسرت سے شادماں ہے۔

نظم کے مندرجہ ذیل اشعار کو نثر میں تبدیل کیجئے۔

نظر اُس نے اپنے شبستاں پہ ڈالی
سمن پوش تھے جس کے دیوار و در سب

اس نے شبستان پہ نظر ڈالی جس کے درودیوار سب سمن پوش تھے۔

کہا اجنبی نے سر اپنا اُٹھا کر
کہ بھیجا گیا ہے مجھے آسماں سے

اجنبی نے اپنا سر اٹھا کر کہا مجھے آسمان سے بھیجا گیا ہے۔

کہا مجھ کو تو ایسے لوگوں میں لکھ دے
جو کرتے ہیں خلق خدا سے محبت

کہا تم ایسے لوگوں میں مجھے لکھ دو جو اللہ کی مخلوق سے محبت کرتے ہیں۔

دکھائے اُن اشخاص کے نام اس کو
جنہیں عشق حق نے مشرف کیا تھا

اس کو ان لوگوں کے نام دکھائے جنھیں عشقِ حق نے فیض یاب کیا تھا۔

مندرجہ ذیل ہم قافیہ الفاظ نظم میں سے تلاش کرکے تحریر کیجیے۔

الفاظ ہم قافیہ الفاظ
شب سب ، کب
آسماں مکاں ، شبستاں
محبت رخصت
لایا آیا

مندرجہ الفاظ کے متضاد تحریر کیجیے-

الفاظ متضاد
اجنبی دوست
شیریں تلخ
محبت نفرت
انکار اقرار
اجالا اندھیرا
منظور نامنظور
رحمت زحمت