Khawaja Qutub ud Din Bakhtiyar Kaki | Chapter 21 | خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کی شخصیت

کتاب” اپنی زبان”برائے ساتویں جماعت
سبق نمبر21: مضمون
سبق کا نام:خواجہ قطب الدین بختیار کاکی

خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کی شخصیت

اس سبق میں صوفی بزرگ “خواجہ قطب الدین بختیار کاکی” کی زندگی کے متعلق اہم معلومات بیان کی گئیں ہیں۔حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی چشتیہ سلسلے کے کامل درویش تھے۔ان کے والد بغداد کے گاؤں اوش کے رہنے والے تھے۔والدہ نیک خاتون تھیں جو ہمیشہ تلاوتِ قرآن مجید کے وقت انھیں پاس بٹھا لیتیں۔

خواجہ قطب الدین بختیار کی تربیت ان کی والدہ کی نگرانی میں ہوئی۔والدہ نے ان کو پڑھنے کے لیے خواجہ معین الدین چشتی کے پاس بھیجا ۔خواجہ صاحب ان کو درس دینے لگے تو غیب سے آواز آئی کہ ٹھہر جا ؤ قاضی حمید الدین ناگوری آتے ہیں وہی بختیار کاکی کو پڑھائیں گے۔ کچھ دیر بعد قاضی حمید الدین ناگوری وہاں آئے۔

جب خواجہ بختیار کاکی نے قرآن مجید کی ایک آیت پڑھ کر سنائی تو وہ یہ آیت سن کر حیران رہ گئے کہ ایک چار سال کا بچہ چھوٹی سی عمر میں اس طرح کی آیت پڑھ سکتا ہے۔استاد نے جب پوچھا کہ قرآن مجید کس سے پڑھا تو انھوں نے بتایا کہ ان کی والدہ تلاوت کے وقت ان کو پاس بٹھا لیتیں تھیں۔سنتے سنتے مجھے یاد ہو گیا۔ باقی قرآن مجید قاضی صاحب نے جلد ہی انھیں حفظ کروا دیا۔

تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ تلاش حق کے لیے گھر سے باہر نکلے۔اس دوران ان کی ملاقات خواجہ معین الدین چشتی سے اصفہان میں ہوئی۔ وہاں خواجہ قطب الدین بختیار ان کے مرید ہوگئے۔آپ نے اپنے مرشد کے ساتھ مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں حاضری دی۔سفر کے دوران ان کی ملاقات ایک بزرگ سے ہوئی۔

بزرگ نے انھیں نصحیت کی کہ دنیا کی چیزوں کی خواہش نہ کرنا،مال و دولت جمع نہ کرنا، جو کچھ ملے اسے خدا کی راہ میں خرچ کر دینا اور اللہ کی عبادت کے سوا دوسرے فضول کاموں میں وقت نہ گنوانا۔آپ اطنے مرشد کے ساتھ بغداد میں رہ کر ہدایت کی تبلیغ کرنے لگے۔آپ بچپن سے ہی نیک سیرت اور نیک دل انسان تھے۔

کثرت سے عبادت میں مشغول رہتے۔ اللہ کی محبت نے دنیاوی متاع و دولت سے بے نیاز کر دیا۔زیادہ کھانا پسند نہ تھا سادہ زندگی بسر کرتے تھے۔ بادشاہ تک آپ کی خدمت میں نذرانے پیش کرتا لیکن آپ سب کچھ غریبوں میں بانٹ دیتے تھے۔گھر میں تنگ دستی کا یہ عالم تھا کہ خواجہ قطب الدین بختیار کی بیوی گھر میں مالی تنگی ہو جانے کے سبب اکثر ایک بقال کی بیوی سے قرض لیا کرتی تھیں۔

ایک روز بقال کی بیوی نے انھیں طعنہ دیا کہ میں اگر تمھیں قرض نہ دوں تو تمھارے بال بچوں کا پیٹ کون بھرے گا۔اس بات سے حضرت کو سخت تکلیف پہنچی انھوں نے آئندہ قرض نہ لینے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت پیش آئے تو طاق میں سے کاک (روٹیاں) لے لیا کرو۔اسی سبب سے خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کہلانے لگے۔آپ کو جب اپنے مرشد کی ہندوستان آمد کی اطلاع ملی تو آپ بھی ہندوستان روانہ ہوئے۔کچھ دن ملتان میں رہنے کے بعد دہلی آگئے۔

حضرت بختیار کاکی بادشاہ شمش الدین التمش کے زمانے میں ہندوستان تشریف لائے۔بادشاہ خود ان کے استقبال کے لیے تشریف لائے۔حضرت بختیار کاکی جب حضرت خواجہ اجمیری کے ساتھ اجمیر شریف جانا چاہتے تھے اس وقت حضرت خواجہ اجمیر دہلی میں تشریف لائے ہوئے تھے۔

لوگوں نے جب بختیار کاکی کی ان کے ہمراہ جانے کی خبر سنی تو بادشاہ سمیت پورے شہر کے لوگ حضرت خواجہ اجمیری کے پاس حاضر ہوئے۔ اور ان سے گزارش کی کہ حضرت خواجہ بختیار کاکی کو اجمیر شریف نہ لے جائیں۔ حضرت خواجہ اجمیری نے لوگوں کی ان سے عقیدت دیکھ کر ان سے کہا کہ بابا قطب تم دہلی میں رہو میں نہیں چاہتا کہ تمھارے دہلی چھوڑنے سے لوگ رنجیدہ ہوں اور ان کا دل دکھے۔ان کی وفات 1237 میں ہوئی۔حضرت بختیار کاکی کا مزار “مہرولی” دہلی میں واقع ہے۔ جہاں دن رات عقیدت مندوں کا ہجوم رہتا ہے۔

سوچیے اور بتایئے:

حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کا تعلق کس سلسلے سے تھا؟

حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی چشتیہ سلسلے کے کامل درویش تھے۔

خواجہ قطب الدین بختیار کا کی کی تربیت کس کی نگرانی میں ہوئی؟

خواجہ قطب الدین بختیار کی تربیت ان کی والدہ کی نگرانی میں ہوئی۔

قاضی حمیدالدین ناگوری ، خواجہ بختیار کا کی کی کس بات پر حیران ہوۓ؟

جب خواجہ بختیار کاکی نے قرآن مجید کی ایک آیت پڑھ کر سنائی تو وہ یہ آیت سن کر حیران رہ گئے کہ ایک چار سال کا بچہ چھوٹی سی عمر میں اس طرح کی آیت پڑھ سکتا ہے۔

سفر کے دوران ایک بزرگ نے خواجہ بختیار کاکی کو کیا نصیحت کی؟

سفر کے دوران بزرگ نے انھیں نصحیت کی کہ دنیا کی چیزوں کی خواہش نہ کرنا،مال و دولت جمع نہ کرنا، جو کچھ ملے اسے خدا کی راہ میں خرچ کر دینا اور اللہ کی عبادت کے سوا دوسرے فضول کاموں میں وقت نہ گنوانا۔

حضرت خضر نےمولاناابوحفص کو کیا تا کید فرمائی؟

حضرت خضر نے مولانا ابو حفص کو تاکید فرمائی کہ پوری توجہ سے انھیں پڑھائیے ان سے بڑے بڑے کام لینے ہیں۔

خواجہ قطب الدین بختیار کو” کا کی‘ کیوں کہا جا تا ہے؟

خواجہ قطب الدین بختیار کی بیوی گھر میں مالی تنگی ہو جانے کے سبب اکثر ایک بقال کی بیوی سے قرض لیا کرتی تھیں۔ایک روز بقال کی بیوی نے انھیں طعنہ دیا کہ میں اگر تمھیں قرض نہ دوں تو تمھارے بال بچوں کا پیٹ کون بھرے گا۔اس بات سے حضرت کو سخت تکلیف پہنچی انھوں نے آئندہ قرض نہ لینے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت پیش آئے تو طاق میں سے کاک (روٹیاں) لے لیا کرو۔اسی سبب سے خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کہلانے لگے۔

حضرت بختیار کاکی کس بادشاہ کے زمانے میں ہندوستان تشریف لاۓ؟

حضرت بختیار کاکی بادشاہ شمش الدین التمش کے زمانے میں ہندوستان تشریف لائے۔

حضرت بختیار کا کی ،خواجہ معین الدین کے ساتھ اجمیر کیوں نہیں گئے؟

حضرت بختیار کاکی جب حضرت خواجہ اجمیری کے ساتھ اجمیر شریف جانا چاہتے تھے اس وقت حضرت خواجہ اجمیر دہلی میں تشریف لائے ہوئے تھے۔ لوگوں نے جب بختیار کاکی کی ان کے ہمراہ جانے کی خبر سنی تو بادشاہ سمیت پورے شہر کے لوگ حضرت خواجہ اجمیری کے پاس حاضر ہوئے۔ اور ان سے گزارش کی کہ حضرت خواجہ بختیار کاکی کو اجمیر شریف نہ لے جائیں۔ حضرت خواجہ اجمیری نے لوگوں کی ان سے عقیدت دیکھ کر ان سے کہا کہ بابا قطب تم دہلی میں رہو میں نہیں چاہتا کہ تمھارے دہلی چھوڑنے سے لوگ رنجیدہ ہوں اور ان کا دل دکھے۔

بختیار کاکی کا مزار دہلی میں کہاں واقع ہے؟

حضرت بختیار کاکی کا مزار “مہرولی” دہلی میں واقع ہے۔ جہاں دن رات عقیدت مندوں کا ہجوم رہتا ہے۔

واحد جمع الگ الگ کر کے لکھیے:

واحد: خاتون ،بزرگ ،شعر، محفل ،خواہش۔
جمع: آیتیں ،مکتب ،ہدایات، عبادتوں ،نذرانے۔

ان لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے:

درویش خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ایک صوفی درویش تھے۔
نگرانی ہمیں بچوں کی پڑھائی کا کام اپنی نگرانی میں کروانا چاہیے۔
حفظ احمد نے کم عمری میں قرآن مجید حفظ کر لیا۔
مامور علی کو پروٹوکول ڈیوٹی پر مامور کیا گیا۔
نصحیت بڑوں کی ہر بات کو نصیحت سمجھنا چاہیے۔
خوشبو پورا گھر پھولوں کی خوشبو سے مہک رہا تھا۔

صحیح جملے پر ✅ اور غلط پر ❎ کا نشان لگائیے۔

  • حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی چشتیہ خاندان کے کامل درویش تھے۔✅
  • ان کی بزرگی کی شہرت صرف بغداد میں تھی ۔❎ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اصفهان تشریف نہیں لے گئے ۔ ❎
  • بچپن ہی سے آپ نیک سیرت اور پاک دل انسان تھے۔✅
  • پورے شہر کے لوگ اور خود بادشاہ بھی حضرت خواجہ اجمیری کے پاس آۓ اور ان سے گذارش کی کہ حضرت بختیار کاکی کو اجمیر لے جائیں۔ ❎

عملی کام:

خواجہ قطب الدین بختیار کا کی زندگی سے متعلق کسی واقعے کو اپنی زبان میں لکھیے۔

خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کی لوگوں میں مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ بادشاہ وقت کو جب ان کی آمد کی خبر ہوتی تو وہ خود دروازے سے انھیں لینے آتے تھے۔ لوگوں کی ان سے محبت کا ہی ایک واقعہ کچھ یوں ہے کہ حضرت بختیار کاکی جب حضرت خواجہ اجمیری کے ساتھ اجمیر شریف جانا چاہتے تھے اس وقت حضرت خواجہ اجمیر دہلی میں تشریف لائے ہوئے تھے۔ لوگوں نے جب بختیار کاکی کی ان کے ہمراہ جانے کی خبر سنی تو بادشاہ سمیت پورے شہر کے لوگ حضرت خواجہ اجمیری کے پاس حاضر ہوئے۔ اور ان سے گزارش کی کہ حضرت خواجہ بختیار کاکی کو اجمیر شریف نہ لے جائیں۔ حضرت خواجہ اجمیری نے لوگوں کی ان سے عقیدت دیکھ کر ان سے کہا کہ بابا قطب تم دہلی میں رہو میں نہیں چاہتا کہ تمھارے دہلی چھوڑنے سے لوگ رنجیدہ ہوں اور ان کا دل دکھے۔