مسافر کی نماز

0

سفر میں نماز پڑھنے کے احکام

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے بیان فرمایا کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ حضر یعنی( گھر پر رہنے کی حالت میں) اور سفر میں نماز پڑھی ہے۔ حضر میں میں نے آپ کے ساتھ ظہر کی نماز چار رکعت فرض پڑھیں اور اس کے بعد دو رکعتیں سنت پڑھیں اور سفر میں میں نے آپ کے ساتھ ظہر کی نماز دو رکعت فرض پڑھیں اور اس کے بعد دو رکعتیں سنت پڑھیں اور سفر میں آپ کے ساتھ میں نماز عصر دو رکعتیں پڑھیں اور اس کے بعد آپ نے کوئی نماز (سنت یا نفل) نہیں پڑھی۔ نماز مغرب حضر اور سفر میں برابر تین ہی پڑھیں،آپ ان میں حضر و سفر میں کوئی کمی نہیں فرماتے تھے۔ یہ دن کی وتر نماز ہے اس کے بعد آپ دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ (سنن ترمذی ص ١٠٥ ج١ ابواب السفر)

دوستو! اس حدیث میں نماز سفر کا ذکر ہے جس کو نماز قصر بھی کہتے ہیں۔ اللہ جل شانہٗ نے محض اپنے فضل و کرم سے سفر میں نماز فرض کی رکعتوں میں کمی فرمادی ہے یعنی چار رکعت والی فرض نماز سفر میں دو رکعت پڑھی جاتی ہے،اس قانون میں ظہر، عصر اور عشاء کی فرض نماز آتی ہے۔ مغرب اور فجر کی نماز میں کوئی قصر نہیں ہے۔ حدیث بالا میں ظہر عصر کا ذکر ہے، عشاء کے فرضوں کا ذکر دوسری روایات میں ہے۔

سوال۔سفر کے ارادے سے روانہ ہونے سے سفر کے کتنے احکام جاری ہوتے ہیں؟

جواب۔اگر کوئی شخص ایک منزل یا دو منزل کا سفر کرے تو اس پر شریعت کے احکام نہیں بدلتے اور شریعت کے قاعدے سے اس کو مسافر نہیں کہتے،اس صورت میں چار رکعت والی نماز کو چار ہی رکعت پڑھے اور رمضان کے روزے بھی پابندی سے رکھے۔ اگر کوئی مرد یا عورت تین منزل چلنے کا ارادہ کرکے چلے اور اپنے شہر کی آبادی سے باہر نکل جائے تو شریعت کی رو سے اس کے لئے مسافر کے احکام شروع ہوجائیں گے،اور جب تک آبادی کے اندر اندر چلے تب تک مسافر کا حکم نہیں لگے گا،اسی طرح ریلوے اسٹیشن او بس سٹاپ اور ہوائی اڈہ اگر آبادی کے اندر ہے تو آبادی کے حکم میں ہے،اور اگر آبادی سے باہر ہے تو وہاں پہنچ کر سفر کے احکام شروع ہوجائیں گے اگر چہ بستی اور شہر سے قریب ہو۔

مسئلہ:

تین منزل یہ ہے کہ اکثر پیدل چلنے والے وہاں تین روز میں پہنچا کرتے ہیں تخمینہ اس کا ہمارے ملک میں اڑتالیس میل انگریزی ہے۔

مسئلہ:

اگر کوئی جگہ اتنی دور ہے کہ اونٹ اور آدمی کی چال سے تین منزل ہے ،لیکن ریل موٹر بس اور ہوائی جہاز میں سفر کرے تو جلد پہنچ جائے تب بھی شریعت میں وہ مسافر ہے۔

مسئلہ:

جو کوئی شریعت کی رو سے مسافر ہو وہ ظہر ، عصر اور عشاء کی فرض نماز دو دو رکعت پڑھے اور سنتوں کا یہ حکم ہے کہ اگر جلدی ہو تو فجر کی سنتوں کے سوا اور سنتیں چھوڑ دینا درست ہے۔ ان کے چھوڑنے سے گناہ نہ ہوگا اور اگر جلدی نہ ہو اور اپنے ساتھیوں سے رہ جانے کا ڈر نہ ہو تو سنتیں نہ چھوڑے اور سنتیں سفر میں پوری پوری پڑھے ان میں کمی نہیں ہے۔ ایسے مسافر کو یہ بھی اجازت ہےکہ رمضان میں ہوتے ہوئے فرض روزے نہ رکھے اسوقت قضا کرکے بعد میں رکھ لے۔

مسئلہ:

فجر ، مغرب اور وتر کی نماز میں بھی کوئی کمی نہیں ہے جیسے ہمیشہ پڑھتے ہیں ویسے ہی سفر میں پڑھتے رہیں۔

مسئلہ:

شرعی مسافر ظہر، عصر اور عشاء کی نماز فرض دو رکعتوں سے زیادہ نہ پڑھے اس کو پوری چار رکعتیں پڑھنا گناہ ہے۔

مسئلہ:

اگر بھولے سے چار رکعتیں پڑھ لیں تو اگر دوسری رکعت پر بیٹھ کر التحیات پڑھی ہے تو دو رکعتیں فرض کی ہوگئیں اور دو رکعتیں نفل کی ہو جائیگی اور اگر دو رکعت پر نہ بیٹھے تو چاروں رکعتیں نفل ہو گئیں فرض نماز پھر سے پڑھے۔

مسئلہ:

اگر راستے میں کہیں ٹھہر گئے تو اگر پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت کرلی ہے تو اب وہ مسافر نہیں رہے۔ پھر اگر نیت بدل گئی اور پندرہ دن سے پہلے چلے جانے کا ارادہ ہو گیا تب بھی مسافر نہ بنے نماز پوری پوری پڑھیں۔ پھر جب یہاں سے چلے تو اگر وہ جگہ یہاں سے تین منزل ہو جہاں جانا ہے تو پھر مسافر ہو جائیں گے اور جو اس سے کم ہو تو مسافر نہیں بنیں گے۔

مسئلہ:

تین منزل جانے کا ارادہ کرکے گھر سے نکلے لیکن گھر ہی سے یہ بھی نیت ہے کہ فلاں گاؤں میں 15 دن ٹھہریں گے اور یہ گاؤں تین منزل سے کم ہے تو شرعی مسافر نہ ہونگے بلکہ پوری نمازیں پڑھیں۔ پھر اگر اس گاؤں میں پہنچ کر نیت کرکے 15 دن ٹھہرنا ہوگیا یا نہ ہو ا تب بھی مسافر نہ بنے۔

مسئلہ :

نماز پڑھتے پڑھتے نماز کے اندر پندرہ روز ٹہرنے کی نیت ہوگئی تو مسافر نہیں رہے بلکہ یہ نماز بھی پوری پڑھیں۔

مسئلہ:

تین منزل کے سفر کی نیت سے اپنی آبادی سے نکلنے کے بعد راستے میں دو چار دن کے لیے کہیں ٹھہرنا پڑا لیکن کچھ ایسی باتیں ہو جاتی ہیں کہ جانا ہوتا ہی نہیں روزانہ یہ نیت ہوتی ہےکہ کل پرسوں چلے جائیں گے لیکن روانگی کی نوبت نہیں آتی اس طرح پندرہ بیس دن یا ایک مہینہ اس سے بھی زیادہ رہنا ہوگیا لیکن پورے 15 دن رہنے کی کبھی نیت نہیں ہوئی تب بھی مسافر رہیں گے خواہ جتنے دن بھی اسی طرح گزر جائیں۔

مسئلہ :

تین منزل جانے کا ارادہ کرکے چلے پھر کچھ دور جا کر کسی وجہ سے ارادہ بدل گیا اور گھر لوٹ آئے تو جب سے لوٹنے کا ارادہ ہوا ہے اسی وقت سے مسافر نہیں رہے۔

مسئلہ:

کوئی عورت اپنے خاوند کے ساتھ ہے اور اسی کے تابع ہے راستے میں جتنا وہ ٹھہرے گا اتنا ہی یہ ٹھہرے گی تو ایسی حالت میں شوہر کی نیت کا اعتبار ہے اگر شوہر کا ارادہ بھی پندرہ دن ٹھہرنے کا ہو توعورت بھی مسافر نہیں رہی چاہے خود ٹھرنے کی نیت کرے یا نہ کرے اور اگر شوہر کا ارادہ کم ٹھرنے کا ہو تو عورت بھی مسافر ہی رہے گی۔

مسئلہ:

تین منزل چل کے کہیں پہنچے تو اگر وہ اپنا گھر ہے تو مسافر نہیں رہے چاہے کم رہے یا زیادہ اور اگر اپنا گھر نہیں ہے تو اگر پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت ہو تو بھی مسافر نہیں رہے اب نماز پوری پوری پڑھے اور اگر نہ اپنا گھر ہے نہ پندرہ دن کے ٹھرنے کی نیت ہے تو وہاں پہنچ کر بھی مسافر ہی رہا، چار رکعت فرض کی دو رکعتیں پڑھتے رہیں۔

مسئلہ:

راستے میں کوئی جگہ ٹھہرنے کا ارادہ ہے دس دن یہاں پانچ دن وہاں لیکن پورے پندرہ دن کہیں ٹھہرنے کا ارادہ نہیں تب بھی مسافر رہیں گے۔

مسئلہ:

کسی نے اپنا شہر بالکل چھوڑ دیا کسی دوسری جگہ گھر بنا لیا اور وہیں رہنے سہنے لگے، اب پہلے شہر سے اور پہلے گھر سے کچھ مطلب نہیں رہا تو اب وہ شہر اور پردیس دونوں برابر ہیں تو اگر سفر کرتے وقت راستے میں وہ پہلا شہر پڑے اور دو چار دن وہیں رہنا ہو تو مسافر رہیں گے اور مسافر شرعی کی طرح نماز پڑھیں۔

مسئلہ:

اگر کسی کی نماز یں سفر میں قضا ہوگئیں تو گھر پہنچ کر بھی ظہر،عصر، عشاء کی دو ہی رکعتیں قضا پڑھیں اور سفر سے پہلے گھر میں اگر ظہر کی نماز قضا ہو گئی تھی تو سفر کی حالت میں اس کی قضا پڑھے تو چار رکعت ہی پڑھے قانون یہ ہے کہ جیسی ادا ہونی چاہیے تھی ویسی ہی اس کی قضا ہوگی۔

مسئلہ :

شادی کے بعد اگر عورت مستقل طور پر اپنے سسرال میں رہنے لگی تو اس کا اصلی گھر سسرال ہے۔ پس اگر تین منزل چل کر میکے گئی اور پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہیں ہے تو وہاں مسافر رہے گی۔ مسافر کے قاعدے سے نماز پڑھے اور اگر وہاں کا رہنا ہمیشہ کے لئے دل میں طے نہیں کیا تو جو وطن پہلے سے اصلی تھا وہ اب بھی وطن اصلی ہی رہے گا۔

مسئلہ :

دریا میں کشتی چل رہی ہے اور نماز کا وقت آگیا تو اسی چلتی کشتی پر قبلہ رخ ہوکر نماز پڑھ لے اگر کھڑے ہو کر پڑھنے میں سر گھومے تو بیٹھ کر پڑھیں۔

مسئلہ:

ریل پر نماز پڑھنے کا بھی یہی حکم ہے کہ قبلہ رخ ہو کر چلتی ریل میں نماز پڑھ لے اور اگر کھڑے ہو کر پڑھنے سے سر گھومے یا گرنے کا واقعی خوف ہو تو بیٹھ کر پڑھے۔ بلاوجہ ریل میں بیٹھ کر نماز پڑھنا یا تو بغیر قبلہ کے نماز پڑھ لینا جیسا کہ لوگ پڑھ لیتے ہیں درست نہیں اس طرح سے نماز نہیں ہوتی۔

مسئلہ:

نماز پڑھتے میں ریل یا کشتی پھر گئی اور قبلہ دوسری طرف ہوگیا تو نماز ہی میں گھوم جائے اور قبلے کی طرف منہ کر لیں۔

تنبیہ:

تین منزل یعنی اڑتالیس میل انگریزی کا سفر عورت کو شوہر یا محرم کے بغیر جائز نہیں ہے اگرچہ ہوائی جہاز کا سفر ہو عورتیں اس کا لحاظ نہیں کرتیں۔ اگر تین منزل سے کم سفر ہو تو اس میں بھی بغیر محرم یا شوہر کے سفر میں نہ جائیں کیونکہ بعض احادیث میں اس کی ممانعت بھی آئی ہے اور تین منزل کا سفر بلا محرم شوہر کے تو جائز ہی نہیں۔