سجدہ سہو کا بیان

0

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آ جاتا ہے اور (ادھر ادھر کی باتیں سجھا کر) اسکو شک و شبہ میں ڈال دیتا ہے یہاں تک کہ وہ یہ نہیں جانتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔ پس جب تم میں سے کوئی شخص اسکو محسوس کرے تو دو سجدے بیٹھے ہی بیٹھے کریں۔(مشکوۃ المصابیح)

دوستو نماز بہت بڑی چیز ہے شیطان کو یہ گوارا نہیں کہ کوئی مسلمان نماز پڑھے، اور نفس بھی حیلے بہانے کرتا ہے کسی نے نماز شروع کر دی تو شیطان کوشش کرتا ہے کہ اچھی طرح نہ پڑھ سکے، دھیان بٹاتا ہے ادھر ادھر کے وسوسے ڈالتا ہے جس سے نماز میں بھول چوک اور کمی بیشی ہو جاتی ہے اس کی تلافی کے لیے آخر قعدہ میں *عبدہ ورسولہ* تک التحیات پڑھ کر دو سجدے کیے جاتے ہیں اس کو سجدہ سہو کہتے ہیں یعنی بھول کا سجدہ *سہو کے معنی بھول* کے ہیں۔

کسی واجب کے چھوٹ جانے سے یا واجب یا فرض میں تاخیر یعنی دیر ہوجانے سے یا کسی فرض کو دوبارہ ادا کرنے سے مثلاً ایک رکعت میں دو رکوع کر دیے تین سجدے کر دیے ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے بشرطیکہ بھولے سے ہوا ہو اور اگر قصداً ایسا کیا تو سجدہ سہو سے کام نہیں چلے گا بلکہ نماز دہرانی پڑھے گی۔

مسئلہ:1

فرض چھوٹ جانے پر سجدہ سہو سے تلافی نہیں ہوتی اس صورت میں نماز کو دوبارہ پڑھنا فرض ہے اگرچہ بھول کر چھوٹا ہو۔

مسئلہ:2

اگر کسی نماز میں بھول کر کئی باتیں ایسی پیش آگئیں جن سے سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے تو سب کی تلافی کے لیے صرف ایک ہی بار سہو کے دو سجدے کر لینا کافی ہے، سہو کے بہت سے سجدے نہ کئے جائیں گے۔

مسئلہ:3

جن چیزوں سے فرض نمازوں میں سجدہ سہو واجب ہوتا ہے ان سے نوافل، سنن اور وتروں میں بھی واجب ہوتا ہے۔

مسئلہ:4

نماز میں الحمد پڑھنا بھول گئی، فقط سورہ پڑھی یا پہلے سورت پڑھی بعد میں الحمد پڑھی اور بعد میں کسی رکعت میں یاد آیا تو سجدہ سہو کرنا واجب ہے۔

مسئلہ:5

فرض کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ ملانا بھول گئی تو پچھلی دونوں رکعتوں میں سورہ ملا دے او سجدہ سہو کرے اور اگر پہلی دو رکعتوں میں سے ایک رکعت میں سورہ نہیں ملائی تو پچھلی ایک رکعت میں سورہ ملائے اور سجدہ سہو کرے اور اگر پچھلی رکعتوں میں بھی یاد نہ رہا یعنی تمام رکعتوں میں سورۃ ہی نہیں ملائیں اور اخیر رکعت میں رکوع کے بعد یاد آیا کہ دو رکعتوں میں یا ایک رکعت میں سورہ نہیں ملائی تب بھی سجدہ سہو سے نماز ہوجائے گی۔

مسئلہ:6

سنت اور نفل کی سب رکعتوں میں سورہ کا ملانا واجب ہے اس لیے اگر ان کی کسی بھی رکعت میں سورہ ملانا بھول جائے تو سجدہ سہو کرے۔

مسئلہ:7

الحمد للہ پڑھ کر سوچنے لگے کہ کونسی سورہ پڑھیں اور اس سوچ میں اتنی دیر لگ گئی کہ جتنی دیر میں تین دفعہ سبحان اللہ کہہ سکتے ہیں تو بھی سجدہ سہو واجب ہے۔

مسئلہ: 8

اگر بالکل اخیر رکعت میں التحیات اور درود شریف پڑھنے کے بعد شبہ ہوا کہ میں نے چار رکعت پڑھی ہے یا تین اور اسی سوچ میں خاموش بیٹھے رہے اور سلام پھیرنے میں اتنی دیر لگ گئی جتنی دیر میں تین مرتبہ سبحان اللہ کہہ سکتے تھے پھر یاد آگیا میں نے چار رکعتیں پڑھ لیں تو اس صورت میں بھی سجدہ سہو کرنا واجب ہے۔

مسئلہ:9

جب الحمد اور سورۃ پڑھ چکے تو بھولے سے کچھ سوچنے لگے اور رکوع کرنے میں اتنی دیر لگ گئی جس کا اوپر ذکر ہوا تب بھی سجدہ سہو کرنا واجب ہے۔


مسئلہ: 10

تین رکعت یا چار رکعت والی فرض نماز میں یا وتر میں جب دو رکعت پر التحیات کے لئے بیٹھیں تو دو دفعہ التحیات پڑھ لی تو بھی سجدہ سہو واجب ہے اور اگر دو رکعت پر بیٹھ کر التحیات کے بعد اللھم صلی علی محمد تک درود شریف پڑھ گئے یا اس سے بھی زیادہ پڑھ گئے اور اس کے بعد اٹھ کھڑے ہوئے تب بھی سجدہ سہو واجب ہے اور اگر اس سے کم پڑھا ہو تو سہو کا سجدہ واجب نہیں۔ ظہر کی چار سنتوں کا بھی یہی حکم ہے۔

مسئلہ:11

چار رکعات نفل نماز اور غیر مؤکدہ سنتوں میں دو رکعت پر بیٹھ کر التحیات کے ساتھ درودشریف پڑھنا بھی جائز ہے اس لئے ان کے پہلے قعدہ میں درود شریف پڑھنے سے سجدہ سہو واجب نہ ہو گا البتہ اگر قعدہ اولیٰ میں دو دفعہ التحیات پڑھ لیا تو نفل اور غیر مؤکدہ سنتوں میں بھی سجدہ سہو واجب ہوگا۔

مسئلہ:12

التحیات پڑھنے بیٹھے تو بھولے سے التحیات کی جگہ کچھ اور پڑھ لیا یا التحیات کی جگہ سورۃ الحمد پڑھ لی تو بھی سہو کا سجدہ واجب ہوگا۔

مسئلہ:13

نیت باندھنے کے بعد *سبحانک اللہم* کی جگہ دعائے قنوت پڑھنے لگے تو سہو کا سجدہ واجب نہیں ہوگا۔ اسی طرح فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت میں اگر الحمد کی جگہ التحیات یا کچھ اور پڑھنے لگیں تو بھی سجدہ سہو واجب نہیں ہے اور اگر فرضوں کی تیسری اور چوتھی رکعت میں الحمد کے بعد کوئی سورت ملا لیں تب بھی سجدہ سہو واجب نہیں۔

مسئلہ:14

تین رکعت یا چار رکعت والی نماز میں بیچ میں بیٹھنا بھول گئے اور دو رکعت پڑھ کر تیسری رکعت کے لئے کھڑے ہوگئے تو اگر نیچے کا آدھا جسم بھی سیدھا نہ ہوا ہو تو بیٹھ جائے اور االتحیات پڑھے لے تب کھڑے ہوں، ایسی حالت میں سجدہ سہو کرنا واجب نہیں اور اگر نیچے کا آدھا جسم سیدھا ہوگیا ہو تو اب نہ بیٹھیں بلکہ کھڑے ہوکر چاروں رکعتیں پڑھیں، صرف اخیر میں بیٹھیں اور اس صورت میں سجدہ سہو واجب ہےلیکن اگر سیدھا کھڑا ہو جانے کے بعد لوٹ آئے اور بیٹھ کر التحیات پڑھی تو گنہگار ہوں گے اور سجدہ سہو اب بھی واجب ہوگا۔

مسئلہ:15

اگر چوتھی رکعت پر بیٹھنا بھول گئے تو اگر نیچے کا جسم ابھی سیدھا نہیں ہوا تو بیٹھ جائیں اور التحیات، درود وغیرہ پڑھ کر سلام پھیرے اور سجدہ سہو نہ کرے اور اگر سیدھا کھڑے ہو گئے ہو تب بھی بیٹھ جائیں بلکہ اگر الحمد اور سورۃ پڑھ لی ہو یارکوع بھی کرلیا ہو تب بھی بیٹھ جائیں اور التحیات پڑھکر سجدہ سہو کر لیں اور اگر رکوع کے بعد بھی یاد نہ آیا اور پانچویں رکعت کا سجدہ کر لیا تو ایک رکعت اور ملا کر پوری چھ رکعت کرلیں اور سجدہ سہو نہ کریں اور اب یہ سب نماز نفل ہوگی فرض نماز پھر سے پڑھے اور اگر ایک رکعت اور نہ ملائی بلکہ پانچویں رکعت پر سلام پھیر دیا تو چار رکعت نفل ہوگی اور ایک رکعت اکارت ہو جائے گی۔ فرض نماز اس صورت میں بھی پھر سے پڑھیں۔

مسئلہ:16

اگر چوتھی رکعت پر بیٹھے اور التحیات پڑھ کے کھڑے ہوگئے تو سجدہ کرنے سے پہلے پہلے جب یاد آجائے بیٹھ جائیے اور التحیات نہ پڑھیں بلکہ بیٹھ کر فوراً سلام پھیر کر سجدہ سہو کر لے اور اگر پانچویں رکعت کا سجدہ کر چکے تب یاد آیا تو ایک رکعت اور ملا کر نماز پوری کر لے اور سجدہ سہو بھی کرے اس صورت میں چار رکعت نماز فرض اور دو رکعت نماز نفل ہو جائے گی۔

مسئلہ:17

اگر چار رکعت نفل نماز شروع کی اور بیچ میں بیٹھنا بھول گئے تو جب تک تیسری رکعت کا سجدہ نہیں کیا اس وقت تک یاد آجانے پر بیٹھ جانا چاہیے اگر سجدہ کر لیا تو نماز تب بھی ہوگی لیکن سجدہ سہو ان دونوں صورتوں میں واجب ہے۔

مسئلہ:18

اگر نماز میں شک ہو گیا کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار رکعتیں تو اگر یہ شک اتفاقاً ہوگیا ہے ایسا شبہ پڑنے کی اسکی عادت نہیں تو پھر سے نماز پڑھے اور اگر شک میں پڑنے کی عادت ہے یعنی ایسا شبہ پڑتا رہتا ہے تو دل میں سوچ کر دیکھیں کہ دل زیادہ کدھر جاتا ہے اگر زیادہ گمان یہی ہے کہ میں نے چار رکعتیں پڑھ لی ہیں تو اور کوئی رکعت نہ پڑھے اور اگر سوچنے کے بعد بھی دونوں طرف برابر خیال رہے نہ تین رکعت کی طرف زیادہ گمان جاتا ہے اور نہ چار رکعت کی طرف تو تین رکعت ہی سمجھے ایک رکعت اور پڑھلے لیکن اس صورت میں یوں کرے کہ جس رکعت کے بارے میں شک ہو کہ تیسری یا چوتھی ہے اس رکعت پر بیٹھے اور التحیات پڑھے اور اس رکعت پر بیٹھکر درودشریف و دعا پڑھے جس کے بارے میں یقین ہے کہ یہ چوتھی ہے اور سجدہ سہو بھی کرے۔

مسئلہ:19

اگر یہ شک ہوا کہ یہ پہلی رکعت ہے یا دوسری رکعت ہے تو اس کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر شک اتفاقاً واقع ہو گیا تو پھر سے نماز پڑھے اور اگر اکثر شک پڑ جاتا ہو تو جدھر زیادہ گمان ہے اس کو اختیار کرے اور اگر دونوں طرف برابر گمان رہے کسی طرف سے زیادہ نہ ہو تو ایک ہی رکعت سمجھے لیکن جس رکعت کے بارے میں شک ہوا ہے کہ پہلی ہے یا دوسری اس پر بیٹھ کر التحیات پڑھے اس کے بعد دو رکعت پڑھے اس پر بھی بیٹھے اور التحیات پڑھے اور اس میں الحمدللہ کے ساتھ سورت بھی ملاے پھر اس کے بعد والی رکعت پر بیٹھے کیونکہ ممکن ہےکہ وہ چوتھی ہو پھر ایک اور رکعت پڑھ کر بیٹھے اور سجدہ کر کے سلام پھیرلے۔

مسئلہ:20

اگر یہ شک ہو کہ دوسری رکعت یا تیسری رکعت کا بھی یہی حکم ہے اگر دونوں گمان برابر درجہ کے ہوں تو اس شک والی رکعت میں بیٹھ کر ایک اور رکعت پڑھے اور اس پر التحیات کے لئے بیٹھے کہ شاید یہی چوتھی ہو اس کے بعد یقینی طور پر چار رکعت کرنے کے لئے ایک اور رکعت پڑھے اور سجدہ سہو بھی کرے۔

مسئلہ:21

اگر نماز پڑھ چکنے کے بعد یہ شک ہوا کہ نامعلوم تین رکعتیں پڑھیں یا چار تو اس شک کا کچھ اعتبار نہیں نماز ہوگی البتہ اگر ٹھیک یاد آجائے کہ تین ہی ہوئی ہیں تو پھر کھڑے ہوکر ایک رکعت اور پڑھ لیں اور سجدہ سہو کرے بشرطیکہ کسی سے بولے نہ اور کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور اگر سلام پھیر کر بول پڑے ہو یا کوئی ایسی بات پیش آئی جس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے تو دوبارہ پوری نماز پڑھے۔ اس طرح اگر التحیات پڑھ چکنے کے بعد یہ شک ہوا کہ تین رکعتیں پڑھی یا چار رکعتیں پڑھی تو اس کا یہی حکم ہے کہ جب ٹھیک یاد نہ آئے اس کا کچھ اعتبار نہیں لیکن احتیاطاً پھر سے نماز پڑھ لے تو اچھا ہے تاکہ دل کی کھٹک نکل جائے اور شبہ باقی نہ رہے۔

مسئلہ:22

سجدہ سہو کرنے کے بعد پھر کوئی ایسی بات ہوگی جس سے سجدہ سہو واجب ہوتا ہے تو وہی پہلا سجدہ سہو کافی ہے اب پھر سے سجدہ سہو نہ کرے۔

مسئلہ:23

نماز میں کچھ بھول گئے جس سے سجدہ سہو واجب تھا لیکن سجدہ سہو کرنا بھول گئے اور دونوں طرف سلام پھیر دیا لیکن ابھی اسی جگہ بیٹھے ہیں اور سینہ قبلے کی طرف سے نہیں پھیرا نہ کسی سے کچھ بولے نہ کوئی ایسی بات ہوئی جس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے تو اب سجدہ سہو کر لے بلکہ اگر اسی طرح بیٹھے بیٹھے کلمہ اور درود شریف وغیرہ کوئی وظیفہ بھی پڑھنے لگے تب بھی کچھ حرج نہیں تو نماز ہوجائے گی۔

مسئلہ:24

سجدہ سہو واجب تھا اور اس نے قصداً دونوں طرف سلام پھیر دیا اور یہ نیت کی کہ میں سجدہ سہو نہ کروں گا تب بھی جب تک کوئی ایسی بات نہ ہو جس سے نماز جاتی رہتی ہے سجدہ سہو کر سکتے ہیں، سجدہ سہو واجب ہوتے ہوئے اگر سجدہ نہ کیا تو نماز کا دہرانا واجب ہے۔

مسئلہ:25

تین رکعت والی نماز میں بھولے سے دو رکعت پر سلام پھیر دیا تو اب اٹھ کر اس نماز کو پورا کرے اور سجدہ سہو کرے البتہ اگر سلام پھیرنے کے بعد کوئی ایسی بات ہوئی جس سے نماز جاتی رہتی ہے تو پھر سے نماز پڑھے۔

مسئلہ:26

بھولے سے وتر کی پہلی یا دوسری رکعت میں دعائے قنوت پڑھی گئی اس کا کچھ اعتبار نہیں تیسری رکعت میں پھر پڑھے اور سجدہ سہو کرے۔

مسئلہ:27

وتر کی نماز میں شبہ ہوا کہ نامعلوم یہ دوسری رکعت ہے یا تیسری رکعت اور کسی بات کی طرف زیادہ گماں نہیں ہے بلکہ دونوں طرف برابر درجہ کا گمان ہے تو اسی رکعت میں دعائے قنوت پڑھے اور بیٹھکر التحیات بھی پڑھیں پھر کھڑے ہوکر ایک رکعت اور پڑھے اور اس میں بھی دعائے قنوت پڑھے اور اخیر میں سجدہ سہو کرے۔

مسئلہ:28

وتر میں دعائے قنوت کی جگہ *سبحان اللہ* پڑھ لیا پھر جب یاد آیا تو دعائے قنوت پڑھی تو سجدہ سہو واجب نہیں۔

مسئلہ:29

وتر میں دعائے قنوت پڑھنا بھول گئے، سورۃ پڑھ کے رکوع میں چلے گئے تو سجدہ سہو واجب ہے۔

مسئلہ:30

الحمد پڑھ کے دو سورتیں یا تین سورتیں پڑھلیں تو کچھ ڈر نہیں اس صورت میں سجدہ سہو واجب نہیں۔

مسئلہ:31

نماز کے شروع میں اگر *سبحان اللہ* بھول گئے یا رکوع میں *سبحان ربی العظیم* نہیں پڑھا یا سجدے میں *سبحان ربی الاعلی* نہیں پڑھا یا رکوع سے اٹھ کے *سمیع اللہ لمن حمیدہ کہنا یاد نہیں رہا یا نیت باندھتے وقت ہاتھ نہیں اٹھائے یا اخیر قعدہ میں درود شریف یا دعا نہیں پڑھی یوں ہی سلام پھیر دیا تو ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب نہیں ہے۔

مسئلہ:32

فرض کی دونوں پچھلی رکعتوں میں یا ایک رکعت میں الحمد پڑھنی بھول گئے اور بقدر فرض قیام کے خاموش کھڑے رہ کے رکوع میں چلے گئے تو سجدہ سہو واجب نہیں۔

مسئلہ:33

جن چیزوں کو بھول کر سجدہ سہو واجب ہوتا ہے اگر کوئی نماز ان کو قصداً یعنی جان بوجھ کر ترک کر دے تو سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا بلکہ اس صورت میں دوبارہ نماز پڑھنا واجب ہوتا ہے۔ اگر سجدہ سہو کر بھی لیا تب بھی نماز دہرانا واجب ہوگا اور جو چیزیں نماز میں نہ فرض ہیں نہ واجب ہیں ان کے بھول کر چھوٹ جانے سے نماز ہو جاتی ہے اور سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا جس کی کچھ مثالیں اوپر گزر چکی ہے۔

سجدہ سہو کرنے کا طریقہ

سجدہ سہو کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ قعدہ اخیرہ میں (جس میں سلام پھیرنا ہو) تشہد (التحیات) عبده و رسوله تک پڑھ کر داہنی طرف کو سلام پھیرے پھر *اللہ اکبر* کہہ کر سجدے میں جائے اور سجدے کی تسبیحات پڑھے، پھر اس سجدہ سے *اللہ اکبر* کہتے ہوئے اٹھ کر بیٹھ جائے اس کے بعد *اللہ اکبر* کہتے ہوئے دوسرے سجدے میں جائے اور سجدے کی تسبیح پڑھ کر *اللہ اکبر* کہتے ہوئے اُٹھ کر بیٹھ جائے اور دوبارہ پوری التحیات اور درود شریف و دعا پڑھ کر دونوں طرف سلام پھیر دے۔