نماز تہجّد کی فضیلت

0

نماز تہجّد کیا ہے

تہجد کی نماز وہ نماز ہے جو بعد نماز عشاء ،سونے کے بعد درمیان رات میں اٹھ کر پڑہی جاتی ہے۔ کیونکہ اسلام کے پہلے دور میں جب پانچ نمازیں فرض نہیں ہوئی تھی اس وقت تہجد کی نماز فرض تھی۔ لیکن معراج کے موقع پر جس رات ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آسمان کے معجزاتی سفر پر گئے تھے تب معراج پر آپ ﷺ کو نماز کی فرضیت کا حکم دیا گیا۔ اس وقت تہجد کی نماز نفل عبادت میں بدل گئی تھی( انعام کا باعث نفل نماز)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کی نماز کو خصوصیت کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔ تہجد کی نماز صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر فرض تھی جس کا تذکرہ سورہ بنی اسرائیل آیت ٧٩ میں آیا ہے۔

ارشاد ربانی ہے۔ “وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ نَافِلَۃًَ لَّكَ عَسٰى اَنْ يَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْداً.”
ترجمہ۔رات میں بھی تہجد پڑھا کرو جو آپ کے لیے نفل ہے قریب ہےکہ آپ کو آپکا رب مقام محمود میں پہنچا دے۔

تہجد کی رکعات

تہجد کی نماز دو رکعت سے لیکر بارہ رکعات تک پڑھی جا سکتی ہے۔ ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق دو، چار، چھہ یا پھر آٹھ رکعت پڑھ سکتا ہے اسکی کوئی پابندی نہیں ہے کہ بارہ رکعات ہی پڑھی جائیں۔

نماز تہجد کا طریقہ

یہ نماز نصف شب کے بعد بیدار ہوکر پڑھی جاتی ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی نصف رات کے کچھ دیر بعد یا کبھی رات کے پچھلے پہر اٹھتے،اللہ کی تعریف بیان کرتے ، مسواک کرتے پھر وضو کرکے نماز تہجد میں مشغول ہو جاتے تھے۔ تہجد کی نماز میں اپنے دلی کیفیت کے لحاظ سے قرآنی آیات پڑھیں، مثلاً دل میں عجز و انکساری کی کیفیت ہو تو لمبی سورتیں پڑھی جائیں۔ بیماری، کمزوری یا تھکاوٹ کی صورت میں چھوٹی یا درمیانی سورہ تلاوت کی جائیں۔ تہجد کی نماز میں زیادہ طویل سجدہ کرنا سنت رسول ہے۔

قرآن اور احادیث میں تہجد کی فضیلت

قرآن کی سورۃ بنی اسرائیل میں کچھ اسطرح ارشاد ربانی ہے۔
“بے شک اللہ سے ڈرنے والے متقی لوگ باغوں اور چشموں میں ہوں گے وہاں ان نعمتوں کو پائیں گے جو انکا رب انہیں عطا کرے گا بے شک اس سے پہلے وہ نیکوکار تھے ، وہ راتوں کو کم سوتے تھے اور بوقت سحر اللہ سے بخشش طلب کرتے تھے”

اس سے معلوم ہوا کہ مومنوں کی صفت راتوں کو اٹھ کر اپنے رب سے بخشش طلب کرنا ہے کیونکہ رات کا آخری پہر وہ پہر ہوتا ہے جس میں اللہ پاک اپنی شان کے لائق آسمانوں پر نزول کرتا ہے اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“اللہ تعالی رات کے آخری پہر یعنی تہائی حصہ میں آسمان دنیا کی طرف نزول کرکے فرماتا ہے کہ کوئی ہے جو مجھ سے مانگے اور میں اسے عطا کروں؟ کوئی ہے جو مجھ سے بخشش اور مغفرت طلب کرے تو میں اسے بخش دوں”

عزیز ساتھیو! اکثر لوگ اس ندا کو رمضان شریف یا شب برأت کے ساتھ خاص کرتے ہیں حالانکہ یہ ندا رمضان یا شب برأت کے ساتھ خاص نہیں بلکہ روزانہ ایسا ہی ہوتا ہے۔ آگے بتاتی چلوں کہ اسی طرح اللہ پاک نے چار موسم بنائے ہیں۔موسم سرما،گرما،خزاں اور بہار۔ دنیاوی لحاظ سے بہار اسے کہتے ہیں جس میں موسم خوشگوار اور معتدل ہو کیونکہ اس میں پھول زیادہ کھلتے ہیں،
کائنات میں پھیلا ہوا حسن اپنے شباب پر ہوتا ہے، موسم سرما کی شریعت میں کیا اہمیت ہے اسے کیسے گزارا جاۓ اس بارے میں چند احادیث ملاحظہ کرتی ہوں جس میں نماز تہجد کی فضیلت بھی واضح ہو جائے گی۔

مومن کا موسم بہار

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سردی کا موسم مومن کے لیے موسم بہار ہے اس کے دن چھوٹے ہوتے ہیں جن میں وہ روزہ رکھ لیتا ہے اور اس کی راتیں لمبی ہوتی ہیں جس میں وہ قیام کر لیتا ہے۔

برکتوں کا موسم

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ مرفوعاً فرماتے ہیں سردی کو خوش آمدید! اس موسم میں برکتیں نازل ہوتی ہیں وہ اس طرح کہ اس میں تہجد کے لئے رات لمبی جبکہ روزہ رکھنے کے لیے دن چھوٹا ہوتا ہے۔

تہجد کے فضائل و فوائد

حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں چاہیے کہ ( رات کو قیام کرو) بطور خاص تہجد ادا کرو اس لیے کہ تم سے پہلے نیک بندوں کی عادت بھی یہی تھی یہ تمہارا اپنے رب سے قربت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ یہ عمل تمہاری برائیوں کو مٹانے والا اور تمہیں گناہوں سے بچانے والا ہے ( جامع الترمذی)

اسی طرح حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایسے شفاف کمرے ہیں جن کے اندر کی طرف سے باہر کا سب کچھ نظر آتا ہے اور باہر کی طرف سے اندر کا سب کچھ نظر آتا ہے۔ ایک دیہاتی کھڑا ہوا عرض کیا یا رسول اللہ! یہ کن کے لئے ہیں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اللہ نے ان لوگوں کے لئے تیار فرمائے ہیں جو نرم انداز میں گفتگو کرتے ہیں غریبوں کو کھانا کھلاتے ہیں اکثر روزے رکھتے ہیں اور راتوں کو اٹھ کر نماز تہجد پڑھتے ہیں جبکہ لوگ سو رہے ہوتے ہیں۔

ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ اللہ تعالی رات کے آخری حصے میں بندے سے زیادہ قریب ہوتا ہے بس اگر ہو سکے تو تم ان بندوں میں سے ہو جاؤ جو اس مبارک وقت میں اللہ کو یاد کرتے ہیں کیوں کہ نماز تہجد دراصل قبولیت دعا کا وقت ہے اس لیے اس وقت میں جو بھی مانگا جائے وہ دنیا اور آخرت میں ضرور ملے گا۔ نماز تہجد قرآن اور احادیث کی رو سے نفلی عبادت ہے اور دیگر نفلی عبادات میں افضل ترین بھی ہے اس کا درجہ فرض نماز کے بعد سب سے افضل ہے۔ اس لیے ہم تمام کو اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں عمل میں لانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔