فرض نمازوں کے پانچ ہونے کی حکمت

0

سوال: نمازیں پانچ ہی کیوں فرض ہوئی، کیا حکمت ہے؟

جواب: دستور یہ ہے کہ فعل الحكمةلا يخلو عن الحكمة ( دانا کا فعل دانائی سے خالی نہیں ہوتا) پانچ نمازوں کی چند حکمتیں درج ذیل ہیں۔

حکمت 1

جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم معراج کے لئے تشریف لے گئے تو اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پچاس نمازوں کا تحفہ عطا فرمایا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بار بار شفاعت پر پینتالیس (٤٥) نمازیں معاف کر دی گئیں۔ مگر اصول بنا دیا گیا کہ من جاء بالحسنة فلہ عشر امثالہا ( سورہ انعام: آیت: ١٦٠ ) جو ایک نیکی لایا اسے دس گنا اجر دیا جائے گا۔ اللہ رب العزت کی شان رحمت کا اندازہ لگایئے کہ امت پانچ نمازیں پڑھے گی مگر پچاس کا اجر وثواب پائے گی۔

حکمت 2

انسان کے جسم میں خواسِ خمسہ موجود ہیں۔
١ دیکھنے کی حس ( قوت باصرہ)
٢ سننے کی حس ( قوت سامعہ)
٣ سونگھنے کی حس ( قوت شامہ)
٤ چکھنے کی حس ( قوت ذایقہ)
٥ چھونے کی حس ( قوت لامسہ)
اللہ تعالیٰ نے پانچ حواس کے بدلے پانچ نمازیں عطا فرمائی تاکہ ہر حس عطا ہونے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا جا سکے۔

حکمت 3

انسانی زندگی کی پانچ حکمتیں نمایاں ہیں:
(١) کھانا پینا۔(٢) لباس۔ (٣) مکان۔(٤) بیوی بچے۔ (٥) سواری۔
جان کا شکر یہ ایمان لانا اور لا اله الا الله کا اقرار کرنا ہے جبکہ بقیہ پانچ نعمتوں کے شکرانے کے طور پر پانچ نمازیں عطا کر دی گئی۔ جو شخص پانچ نمازیں باقاعدگی سے ادا کرتا ہے وہ شخص اللہ تعالیٰ کے شکر گزار بندوں میں سے ہے۔

روایت ہے کہ ایک شخص طواف کے دوران دعا مانگ رہا تھا کہ اے اللہ! مجھے قلیل لوگوں میں سے بنا دے۔ کسی نے پوچھا کہ قلیل لوگوں میں سے کیا مطلب ہے؟ اس نے جواب دیا کہ فرمان باری تعالی ہے: وقلىل من عبادي الشكور ( سورہ سبا، آیت: ١٣ ) میرے بندوں میں سے تھوڑے میرے شکر گزار ہیں۔

حکمت 4

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ جس شخص کو پانچ نعمتیں مل گئی وہ سمجھ لے کہ مجھے دنیا کی سب نعمتیں مل گییں۔ (١) شکر کرنے والی زبان۔(٢) ذکر کرنے والا دل۔(٣) مشقت اٹھانے والا بدن۔ (٤) نیک بیوی۔ (٥) سہولت کی روزی۔
پانچ نمازیں ان پانچ نعمتوں کا شکریہ ادا کرنے کے لئے کافی ہیں۔

حکمت 5

انسانی زندگی کی پانچ حالتیں ممکن ہیں۔
(١) کھڑا ہونا۔ (٢) بیٹھنا۔(٣) لیٹنا۔(٤) جاگنا۔(٥) سونا۔
ان پانچ حالتوں میں انسان پر اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور نعمتوں کی بارش ہو رہی ہوتی ہے۔ اگر انسان ہر نعمت کا حق ادا کرنا چاہے تو وہ حق ادا کر ہی نہیں سکتا۔ سوچنے کی بات ہے کہ جب ہم نعمتوں کو گن ہی نہیں سکتے تو ان کا شکر کیسے ادا کر سکتے ہیں۔ انسان کے لیے اللہ تعالٰی کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا ظاہرا ناممکن نظر آتا ہے۔ پروردگار عالم نے احسان فرمایا کہ انسان پر پانچ نمازیں فرض فرما دیں۔
پس جو شخص اہتمام کے ساتھ پانچ نمازیں ادا کرے گا وہ زندگی کی ہر حالت میں ہونے والی اللہ تعالیٰ کی ہر ہر نعمت کا شکر ادا کرنے والا بن جائے گا۔

حکمت 6

شریعت محمدیہ میں نجاست سے پاکی حاصل کرنے والے غسل پانچ ہیں۔ (١) جنابت کا غسل۔(٢) حیض کا غسل۔(٣) نفاس کا غسل۔(٤) اسلام لانے کا غسل۔(٥) میت کا غسل۔
یہ پانچ غسل ہر قسم کی حقیقی نجاستوں اور حکمی نجاستوں کو دور کرنے کے لئے کافی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسان پر پانچ نمازیں فرض فرما دیں تاکہ جو شخص پانچ نمازیں باقاعدگی سے ادا کر لے وہ ہر قسم کی باطنی نجاستوں سے پاک ہو جائے۔ بخاری شریف کی روایتوں میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ نمازوں کی مثال ایک نہر کے مانند ہے جو مومن کے گھر کے سامنے جاری ہو۔ پھر وہ مومن اس میں روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرے۔ کیا اس کے جسم پر میل کچیل باقی رہ سکتا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ ہر گزر نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسی طرح جو شخص پانچ نمازیں ادا کر لیتا ہے اس کے ذمے گناہوں کا میل کچیل باقی نہیں رہ سکتا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ان الحسنات يذھبن السييات ( سورہ ہود، آیت ١١٤) بے شک نیکیاں گناہوں کو مٹا دیتی ہیں۔

حکمت 7

قبلہ پانچ طرح کے ہیں: (١) بیت اللہ۔ امت محمدیہ کا قبلہ۔ (٢) بیت المقدس۔یہودیوں کا قبلہ۔ (٣) مکانا شرقیا۔ یعنی مشرقی سمت۔ نصاریٰ کا قبلہ (٤) بیت المعمور۔ ملاءکہ کا قبلہ۔ (٥) وجہہ اللہ۔ راہ گم کردہ متحیر انسان کا قبلہ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: فاينما تولوا فثم وجه الله ( سورہ بقرہ، آیت ١١٥) گویا عبادت کرنے والے پانچ قسم کے لوگ تھے، اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانچ نمازیں فرض کیں تاکہ ان کو تمام عبادت گزاروں سے مناسبت ہو اور سب کی عبادت کے بقدر ان کو عبادت کرنے کا اجر وثواب حاصل ہو۔

حکمت 8

انسان کی دنیاوی زندگی ختم ہونے پر اسے پانچ مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ (١) سکرات موت۔ (٢) عذاب قبر۔ (٣) روز محشر نامہ اعمال کا ملنا۔ (٤) پل صراط سے گزرنا۔ (٥) جنت کے دروازوں سے گزرنا۔
جو شخص پانچ نمازیں ادا کریگا اللہ تعالیٰ اس کی پانچ مصیبتوں کو آسان فرما دیں گے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے زواجر میں حدیث نقل کی ہے:
من حافظ على الصلوات اكرمه الله بخمس خصال يرفع عند ضيق الموت و عذاب القبر و يعطىه الله بيمينه ويمر على الصراط كالبرق و يدخل الجنة بغير حساب ،، جس نے نمازوں کی حفاظت کی ، اللہ تعالیٰ پانچ خصلتوں سے اس کا اکرام فرماءے گا۔ اول موت کی سختی سے بچاءے گا۔ دوسرے قبر کے عذاب سے محفوظ رکھے گا تیسرے حشر کے دن نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں ملے گا۔ چوتھے پل صراط سے بجلی کی طرح پار ہو جائے گا۔ پانچویں جنت میں بلا حساب داخل کر دیا جائے گا۔