باجماعت نماز پڑھنے کی فضیلت

0

دوستو! الحمدللہ ہم تمام اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ نماز پڑھنے کا بے شمار اجر ہے۔ اسی طرح جماعت سے نماز پڑھنے کا بھی الگ ثواب ہے لیکن اگر کوئی شخص عذر کی بنا پر جماعت سے نماز نہ پڑھے تو نماز پڑھنے کا ثواب تو حاصل ہوگا لیکن نماز باجماعت کے ثواب سے محروم رہ جائے گا۔

نماز باجماعت کی فضیلت اور ثواب احادیث سے ثابت ہیں حتی کہ اگر دو آدمی بھی ہو تو جماعت قائم کی جائے۔ ان میں سے ایک امام بنے اور دوسرا مقتدی، جیسا کہ حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : “اثنان فما فوقها جماعة”( ابن ماجہ) دو یا دو کے اوپر جماعت ہے۔ کیونکہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اس کو ترک نہیں کیا۔ حتی کہ حالت مرض میں جب آپ کو خود چلنے کی طاقت نہ تھی دو آدمیوں کے سہارے سے مسجد میں تشریف لے گئے اور جماعت سے نماز پڑھی۔

بلاشبہ شریعت محمدیہ میں جماعت کا بڑا اہتمام کیا گیا ہے اور ہونا بھی چاہیے تھا کیونکہ نماز جیسی شان بھی اس کو چاہتی تھی جس سے اس کی تکمیل ہو وہ بھی اعلی درجے پر پہنچا دی جائے۔ اس مقام پر پہلے اس آیت کو لکھ کر جس سے بعض مفسرین اور فقہاء نے جماعت کو ثابت کیا ہے، قولہ تعالی :” وَارْکَعُوْ مَعَ الَّراكِعِيْنَ” نماز پڑھو نماز پڑھنے والوں کے ساتھ ملکر ، یعنی اس آیت میں حکم صریح جماعت سے نماز پڑھنے کا ہےمگر چونکہ رکوع کے معنی مفسرین نے خضوع کے بھی لکھے اس لیے فرضیت ثابت نہ ہوگی بلکہ جماعت سے نماز پڑھنا واجب ہے۔

عزیز ساتھیو! جماعت سے نماز پڑھنے کا ثواب تنہا نماز پڑھنے سے زیادہ ہے۔ اس سلسلے میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا باجماعت نماز ادا کرنا تنہا نماز ادا کرنے سے 27 درجے فضیلت رکھتا ہے۔

اس سے یہ واضح ہے کہ جب آدمی نماز ثواب کے لئے پڑھتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ گھر میں نہ پڑے بلکہ مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرے۔ آپ ہی بتائیے کوئی ایسا شخص ہوگا جس کو ایک روپے کے 27 یا 28 روپے ملتے ہوں اور وہ ان کو چھوڑ دے؟ ہرگز نہیں، لیکن جب بات دین کی آتی ہے تو اس کے بڑے نفع سے بھی بے توجہی کی جاتی ہے اسکا سبب کیا ہو سکتا ہے یہی کہ ہم لوگوں کو دین کی پرواہ نہیں۔

کیونکہ دین کا نفع ہم لوگوں کی نگاہ میں نفع ہی نہیں ہے لیکن اس کے برخلاف دنیا کی تجارت جس میں آنہ دو آنہ فی روپیہ نفع ملتا ہے اس کے پیچھے ہم دن بھر خاک چھانتے ہیں لیکن آخرت کی تجارت جس میں ستائیس گناہ نفع ہے اس کو ہم اپنے لئے مصیبت سمجھتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ آج ہمارا مسلم طبقہ بھی جماعت کو بوجھ اور اپنے کام میں رکاوٹ کا سبب سمجھتا ہے لیکن میں آپ لوگوں کو بتاتی چلوں کہ جن لوگوں کے نزدیک اللہ جل شانہٗ کی عظمت ہے وہ اللہ کے وعدوں پر یقین رکھتے ہیں کہ اسکے اجروثواب کی کوئی قیمت ہے ان کے یہاں یہ لچر عذر کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ ایسے ہی لوگوں کی اللہ جل شانہٗ نے کلام پاک میں تعریف فرمائی ہے۔ “رِجَالٌ لَّا تُلْهِيْهِمْ تِجَارَةٌ وَّلَا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللهِ وَاِقَامِ الصَّلَاۃَ وَاِيْتَاءِ الَّزكٰوةَ*
ترجمه۔ان میں ایسے لوگ جن کی اللہ کے ذکر نماز پڑھنے اور زکوٰۃ دینے سے تجارت اور خریدوفروخت انہیں غافل نہیں کرتی۔

دوستو!۔اس لیے ضرورت اس بات کی ہےکہ ہم لوگوں کو خود غور کرلینا چاہیے کہ نماز باجماعت میں کس قدر اجر ثواب اور کس کس طرح حسنات میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے کیوں کہ جو شخص گھر سے وضو کرکے صرف نماز کی نیت سے مسجد میں جائے تو اس کے ہر قدم پر نیکی کا اضافہ اور ایک گناہ کی معافی ہوتی چلی جاتی ہے۔ جس کے بارے میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب آدمی اچھی طرح وضو کر کے مسجد کی طرف اس طرح جاتا ہےکہ نماز کے علاوہ کوئی دوسری چیز اسے نہیں لے جاتی تو وہ جو قدم بھی اٹھاتا ہے اس کے ذریعے اس کا ایک درجہ بلند کیا جاتا ہے اور ایک گناہ ہلکا کیا جاتا ہے۔ پھر جب وہ نماز پڑھتا ہے تو فرشتے اس پر اس وقت تک سلامتی بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ باوضو رہتا ہے اس کے لئے دعا کرتے رہتے ہیں اے اللہ! اس پر سلامتی بھیج! اے اللہ اس پر رحم فرما۔ تم میں سے ہر ایک جب تک نماز کا انتظار کرتا ہے وہ نماز ہی میں رہتا ہے (بخاری)۔

دوستو! نماز باجماعت کی کیا فضیلت اور ثواب ہے یہ تو آپ پڑھ ہی چکے ہیں لیکن موجودہ دور میں ضرورت اس بات کی ہےکہ ہم تمام ملکر نماز باجماعت کا اہتمام کریں اور دوسرے لوگوں کو بھی اس کے اجر و ثواب سے آگاہ کرکے نماز باجماعت کی ترغیب دلائیں کیونکہ آج ہمارا نوجوان طبقہ ان تمام باتوں سے نا آشنا ہو چکا ہے۔ اس لیے ہم تمام کی ذمہ داری ہےکہ ترغیب دینے کے ساتھ ساتھ تمام امت مسلمہ کے نوجوانوں کے حق میں دعا بھی کریں کہ اللہ پاک جماعت سے نماز نہ پڑھنے والے تمام مسلمانوں کو نماز باجماعت کی پابندی کرنے والا بنا دے۔ آمین۔ *ثم آمین*