سنتوں کی فضیلت

0

حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص رات دن میں بارہ رکعت نماز پڑھے گا جنت میں اسکے لیے گھر بنایا جائے گا۔ چار رکعتیں ظہر کے بعد اور دو رکعتیں مغرب اور دو رکعت عشاء کے بعد اور دو رکعت نماز فجر سے سے پہلے۔ (ترمذی)

نمازوں کے بعد جو مؤکدہ و غیر مؤکدہ سنتیں پڑھی جاتی ہیں ان کی بھی بڑی فضیلت آئی ہے ، خاص کر مؤکدہ سنتوں کا تو اہتمام کرنا اشد ضروری ہے اور اس حدیث میں بھی مؤکدہ سنتوں کے اہتمام کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔اس حدیث کو روایت کرنے والی حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہیں، انہوں نے اس کو بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ جب سے میں نے یہ حدیث سنی ہے اسی وقت سے ان رکعتوں کا اہتمام پابندی کے ساتھ کرتی ہوں۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کی عورتیں خوب دیندار تھیں نیک کاموں کا بہت خیال کرتی تھیں، جیسے مرد آخرت کا ثواب اور وہاں کے درجات لینے کی خوب کوششیں کرتے تھے اسی طرح عورتیں بھی خوب بڑھ چڑھ کر نماز، روزہ،ذکر،تلاوت اور ثوات کے کاموں میں لگی رہتی تھیں۔ ان مؤکدہ سنتوں کی فضیلت حدیث میں یہ فرمائی ہے کہ جو شخص ان کی پابندی کرے گا اللہ تعالی اس کے لیے جنت میں گھر بنا دے گا۔

  • ایک حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ظہر سے پہلے (ایسی)چار رکعتیں جن کے درمیان سلام نہ پھیرا ہو ان کے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں (یعنی ان کی مقبولیت اللہ کے ہاں بہت زیادہ ہے آسمانوں کے دروازے کھول کر ان کا استقبال کیا جاتا ہے)۔
  • حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے جن میں زیادہ دیر تک کھڑے رہتے اور رکوع سجدہ خوب اچھی طرح کرتے تھے۔
  • حضرت عبداللہ بن مسعود نے فرمایا کہ نفل نمازوں میں تہجد کی نماز کے برابر کوئی نماز نہیں ہے سوائے ان چار رکعتوں کے جو ظہر سے پہلے ہیں۔ان چار رکعتوں کی فضیلت ان دوسری (غیرفرض) نمازوں پر جو دن میں پڑھی جاتی ہے ایسی ہے جیسے نماز با جماعت کی فضیلت ہے تنہا نماز پڑھنے پر۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم غیر فرض نمازوں میں سب سے زیادہ پابندی فجر کی دو سنتوں کی کرتے تھے۔( بخاری و مسلم)

فجر کی سنتوں کی فضیلت

  • ان دو سنتوں کی فضیلت بھی بہت زیادہ ہے۔ فرمایا سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے “رکعتا الفجر خیر من الدنیا وما فیہا” یعنی فجرکی دو رکعتیں ساری دنیا سے اور دنیا میں جو کچھ ہے اس سب سے بہتر ہیں۔ ( مسلم شریف)
  • حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں فجر سے پہلے دو رکعتیں کسی حال میں نہیں چھوڑتے تھے۔ (مسند امام احمد)
  • اس لئے ضرورت اس بات کی ہےکہ فرائض کے ساتھ سنتوں کا اہتمام بھی ضروری ہے۔ آخر میں اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہم تمام کو فرائض کے ساتھ سنتوں کا بھی اہتمام کرنے والا بنائے۔آمین