پیٹرولنگ پولیس کا آنکھوں دیکھا حال

0

پولیس کسی بھی ملک کی سیکیورٹی اور امن و امان کی ضامن ہوتی ہے۔پیٹرولنگ پولیس پنجاب پولیس کی ایک ذیلی شاخ ہے۔اس کا قیام 2004 میں عمل میں آیا اور اس وقت پورے صوبہ پنجاب میں 350 سے زائد پیٹرولنگ پولیس کی چوکیاں آپریشنل ہیں۔سب سے خوبصورت اور حیران کن بات یہ ہے کہ صوبہ پنجاب کے ڈی۔پی۔اوز کی مشاورت سے بلیک سپارٹس پر چوکیوں کی تعمیر عمل میں لائی گئی اور جن شاہراؤں پر کبھی کوئی پیدل یا سائیکل سوار شام کے بعد لٹ جانے کے خوف سے پاؤں نہیں رکھتا تھا انہی شاہراؤں پر پوری پوری رات ہر نوع کی گاڑیاں رواں دواں نظر آنے لگیں۔

لوگوں نے سکھ کا سانس لیا اور پولیس پر اعتماد کا اظہار کیا۔اس فورس کے قیام کا مقصد عوام کے اذہان سے تھانہ کلچر کے خوف کو ختم کرنا بھی تھا اور اسی مقصد کے تحت پڑھے لکھے نوجوانوں کو اس میں شامل کیا گیا۔شاید ہی کوئی اکا دکا نوجوان گریجویٹ ہو ورنہ ہر سپاہی کم ازکم ایم۔اے ، ایم۔ایس۔سی یا ایم فل ، پی۔ایچ۔ڈی ڈگری ہولڈر ہے۔پڑھا لکھا ہونے کے سبب ہر جوان پبلک ڈیلنگ جانتا ہے اور اعلیٰ اخلاقی اقدار کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے بات چیت کا آغاز ” السلام علیکم” جیسے الفاظ سے کرتا ہے۔کئی نوجوان محکمہ چھوڑ کر بڑی بڑی سیٹوں اور عہدوں پر براجمان ہو چکے ہیں۔جب پیٹرولنگ پولیس بنی تو ایک کانسٹیبل کی تنخواہ تقریباً ایک تولہ سونے کی قیمت کے برابر یا معمولی سی کم تھی۔ اس وقت پنجاب پولیس کے کانسٹیبل کو 3500 روپے ماہوار مل رہے تھے جبکہ پی ایچ۔پی کے سپاہی کی تنخواہ 10,000 تھی۔پھر حالات نے کروٹ بدلی اور پی۔ایچ۔پی کی تنخواہ پنجاب پولیس سے کم ہوتی گئی جو کہ ان کا مورال ڈاؤن کرنے کے مترادف تھی۔مختلف الاؤنسز کاٹے گئے اور اب سننے میں آیا ہے کہ کمزور معیشت کے باوجود انہیں الاؤنسز مہیا کیے جانے لگے ہیں جو کہ ایک خوش آئند اقدام ہے جس کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔

کچھ اصلاحی اقدامات پر ابھی غور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔اکثر نوجوان گاڑیوں کو دھکا لگاتے ہوئے نظر آتے ہیں جو کہ ان کی اور ان کی یونیفارم کی گریس Grace کے خلاف ہے۔اگر انہیں نئی گاڑیاں مہیا نہیں کی جا سکتیں تو کم از کم پرانی گاڑیوں کی اچھی طرح مرمت کروائی جائے تاکہ بوقت ضرورت گاڑی کو بذریعہ سلف ، اسٹارٹ کیا جا سکے اور چوروں ڈکیتوں کا کامیابی سے تعاقب کیا جا سکے.

قابل مرمت گاڑیوں میں اچھے ٹرن آؤٹ کے ساتھ بیٹھنے کو ہرگز دل نہیں کرتا اس طرح فورس کا ٹرن آؤٹ بھی بہتر کیا جا سکتا ہے۔دوسری بات غیر ضروری چیکنگ ہے اور اس غیر ضروری چیکنگ کی وجہ سے کئی ملازمین کی روڈ ایکسیڈنٹس میں موت بھی واقع ہو چکی ہے۔یہاں مقصد چیکنگ سے باز رکھنا نہیں ہے بلکہ ضروری اور نرم چیکنگ کا آئیڈیا دینا ہے تاکہ اچھے نتائج حاصل کیے جا سکیں۔غیر معمولی سزائیں بھگوڑے پیدا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں اور ان سزاؤں کا خوف مسلسل ملازمین کو ذہنی دباؤ میں رکھتا ہے جو کہ کئی طرح کی نفسیاتی پیچیدگیاں پیدا کرنے کا سبب بھی بنتا ہے۔مثلا:سستی،کاہلی،چڑچڑاپن،بغاوت،حکم عدولی،نفرت،غصہ،ہیجان،ڈپریشن،مسلسل پریشانی اورفرائض سے کوتاہی جیسے عوامل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔بڑے معاملات میں بڑی سزائیں دی جا سکتی ہیں لیکن معمولی معاملات پر نرم سزاؤں اور معافی تلافی سے کام لیا جائے تو نتائج کچھ اور ہوں گے۔محکمانہ پروموشن محکمے کے آغاز کے وقت انتہائی تیز تھی، ادھر ٹرینگ کی اور اُدھر پروموٹ کر دیا جاتا تھا لیکن اب کی صورت حال کچھ مختلف ہے۔اب پروموشن کے لیے لمبی قطاروں میں لگنا پڑتا ہے جس سے ملازمین میں اضطرابی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے اور وہ ایمانداری سے کام کرنے کو ترجیح نہیں دیتے۔

آؤٹ آف ڈسٹرکٹ تبادلہ جات پیٹرولنگ پولیس کے منشور میں شامل نہیں تھے۔ابتدائی سالوں میں پوسٹنگ ہوم اسٹیشن پر ہوتی تھی جس کی وجہ سے بوقت ضرورت گھر کا چکر لگ جاتا اور ملازمین ذہنی آسودگی محسوس کرتے۔اب آؤٹ آف ڈسٹرکٹ اور آؤٹ آف ریجن تبادلہ جات بطور سزا کیے جاتے ہیں غالباً آؤٹ آف ریجن تبادلہ جات میں کچھ نرمی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ملازمین کو ایک خود کار نظام کے تحت ان کے ہوم اسٹیشن پر تعینات کیا جانا چاہیے تاکہ ان کے لیے آسانی رہے۔پیٹرولنگ پولیس روڈ ایکسیڈنٹس کو ڈیل کرتی ہے اور زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال منتقل کرنے میں مستعدی سے کام لیتی ہے۔

علاوہ ازیں وارداتوں اور ڈکیتیوں کی روک تھام کو یقینی بناتی ہے۔ٹریفک کے بہاؤ کو کنٹرول کرتی ہے اور روڈ پر ہر طرح کی کلیئرنس کی ضامن ہے۔اس ضمن میں اس ادارے کو جدید آلات مہیا کیے جائیں تاکہ کارکردگی مزید بہتر ہو سکے۔لا اینڈ آرڈر ڈیوٹیاں کرنی ہوں تو بھی پیٹرولنگ پولیس پیش پیش ہوتی ہے۔سب سے زیادہ ضرورت اس فورس کے لیے نئی گاڑیوں کی ہے تاکہ کارکردگی اور نتائج تسلی بخش ہو سکیں۔پیٹرولنگ پولیس کو فسٹ ریسپاونڈر کے طور پر بھی استعمال کیا جانے لگا ہے جبکہ گاڑیوں کی حالت خستہ ہے اور مقرر وقت میں موقع پر پہنچنا انتہائی مشکل امر ہے۔اگر نئی گاڑیوں کی فراہمی کو یقینی بنا دیا جائے تو اس پریکٹس کو کامیابی کی طرف لے کر جایا جا سکتا ہے۔بہرحال پیٹرولنگ پولیس ایک فعال ادارہ ہے اور انتہائی جانفشانی سے کام کرتا ہے۔ملازمین پڑھے لکھے،پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے مالک،فرض شناس اور نرم دل ہیں۔اس لیے انہیں وہ سہولتیں دی جانی چاہئیں جو دیگر اس جیسے اداروں کو دی جا رہی ہیں تاکہ کارکردگی مزید بہتر ہو سکے اور وہ سر کے بل چلنے میں بھی کوتاہی نہ برتیں۔

اے۔ایس۔آئی اور سب انسپکٹرز کی ڈائیریکٹ سیٹوں میں پی۔ایچ۔پی ملازمین کے لیے بھی مخصوص کوٹہ رکھا جائے تاکہ ان کی پروموشن یقینی ہو سکے اور وہ احساس محرومی سے باہر نکل سکیں۔

تحریر امتیاز احمد
پیٹرولنگ پولیس کا آنکھوں دیکھا حال 1