INshaiya Bacche Ka Khulasa | Urdu Notes | Chapter 20 | انشائیہ بچے کا خلاصہ

0
  • کتاب”اپنی زبان”برائے آٹھویں جماعت
  • سبق نمبر20: انشائیہ
  • مصنف کا نام: پطرس بخاری
  • سبق کا نام: بچے

انشائیہ بچے کا خلاصہ

پطرس بخاری نے اپنے انشائیہ بچے میں بچوں کی حرکات کو ہلکے پھلکے انداز میں بیان کیا ہے۔ وہ کئی طرح کی قسموں کے بچوں کی بات کرتے ہیں کہ ایک بلی،فاختہ وغیرہ کے بھی بچے ہوتے ہیں لیکن یہاں جن بچوں کی بات ہو رہی ہے وہ انسانی بچے ہیں۔ ظاہراً تو اس کی بھی کئی قسمیں ہیں جیسے کہ کوئی پیارا بچہ تو کوئی ننھا بچہ مگر یہ پیارے تب تک لگتء ہیں جب تک پنگوڑے میں سو رہے ہوں۔ سونے سے بیدار ہونے پر بچوں کے پانچوں حواس کام کرنا شروع کر دیتے ہیں۔

ایک دفعہ جب میں نے روتے ہوئے بچے کو چپ کرانے کی کوشش کی تو اس بچے کے سامنے گیت گائے، ںاچا ،تالیاں بجائیں، گھٹنوں کے بل چل کر نکلیں اتاریں، بھیڑ بکری کی آوازیں نکالی،ہوا میں سائیکل چلانے کے نمونے پیش کیے۔ مگر وہ بچہ پھر بھی چپ نہ ہوا۔ اور جس سر میں رونا شروع کیا تھا ذرا بھی کم نہ ہوا۔ بچوں کو ہر وقت شور ضروری ہوتا ہے۔کبھی ان کی اپنی بے معنی گفتگو کا تو کبھی ماں باپ کی باتیں اور کبھی جھنجھنا اور وہ گڑیا جو ایک سی ہی آواز نکالتی ہے۔ خوش قسمت وہ لوگ ہیں جو والدین کہلاتے ہیں۔

باقی لوگوں کو دوسروں کے بچوں کو بہت پیا را بچہ کہنا پڑتا ہے۔ میرے ساتھ کے گھر میں مقیم مرزا صاحب جن کے چھ بچے تھے جو سب باری باری روتے تھے۔ مرزا صاحب کے بچے راتوں کو رو رو کر اپنی نغمہ سرائی سے مجھے پریشان کرتے تھے۔جبکہ میں ان کے ماں باپ کے منھ پر انھیں بہت اچھا پیارا بچہ کہنے کو مجبورتھا۔ بچوں کی ہر وقت کی ضد سمجھ سے باہر ہوتی ہے۔بچوں کی زد عموماً مہمانوں کی آمد اور عید بقرعید وغیرہ کے وقت کارآمد ہوتی ہے۔ لیکن موجودہ دور کے بچے یہ مشق چوبیس گھنٹے جاری رکھتے ہیں۔

سوچیے اور بتایئے:

بچوں کے پانچوں حواس کب کام کرنا شروع کرتے ہیں؟

سونے سے بیدار ہونے پر بچوں کے پانچوں حواس کام کرنا شروع کر دیتے ہیں۔

روتے ہوۓ بچے کو چپ کرانے کے لیے مصنف نے کیا تدبیر کی؟

روتے ہوئے بچے کو چپ کرانے کے لیے مصنف نے بچے کے سامنے گیت گائے، ںاچے،تالیاں بجائیں، گھٹنوں کے بل چل کر نکلیں اتاریں، بھیڑ بکری کی آوازیں نکالی،ہوا میں سائیکل چلانے کے نمونے پیش کیے۔

مصنف نے کن والدین کو خوش قسمت کہا ہے؟

مصنف نے ان والدین کو خوش قسمت کہا ہے جو صاحب اولاد ہیں اور والدین کہلاتے ہیں۔

مرزا صاحب کے بچے مصنف کو رات میں کس طرح پریشان کرتے تھے؟

مرزا صاحب کے بچے راتوں کو رو رو کر اپنی نغمہ سرائی سے مصنف کو پریشان کرتے تھے۔

بچوں کی ضد عموماً کس وقت کارآمد ہوا کرتی ہے؟

بچوں کی زد عموماً مہمانوں کی آمد اور عید بقرعید وغیرہ کے وقت کارآمد ہوتی ہے۔

خالی جگہوں کو صحیح لفظوں سے بھریے۔

  • مگر میری مراد صرف انسان کے بچوں سے ہے۔
  • اس سے بڑھ کر میری صحت کے لیے مضر کوئی اور چیز نہیں۔
  • میں اچھی طرح جانتا ہوں یہ وہی نالائق ہے۔
  • خدا جانے آج کل کے بچے کس قسم کے ہیں۔
  • ان نغمہ سرا بیٹوں نے میری نیند حرام کر دی ہے۔

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے۔

بیدار صبح سویرے بیدار ہونا اچھی عادت ہے۔
اتفاق اتفاق میں برکت ہے۔
بدقسمت بد قسمت انسان کو بار بار ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
لمحہ ہمیں اپنی زندگی کا ہر لمحہ بھرپور طریقے سے جینا چاہیے۔
تجربہ تجربہ گاہ میں تجربات کیے جاتے ہیں۔

واحد سے جمع اور جمع سے واحد بنائیے۔

واحد جمع
پنگوڑا پنگوڑے
خطاب خطابات
حکم حکما
شغل مشاغل
موقع مواقع
نغمہ نغمات
تجربہ تجربات
فقرہ فقرات