NCERT Class 8th Urdu | Chapter 14 | حضرت محل

0
  • کتاب”اپنی زبان”برائے آٹھویں جماعت
  • سبق نمبر14:کہانی
  • مصنف کا نام: مرزا کوکب قدر
  • سبق کا نام: حضرت محل

خلاصہ سبق:

یہ سبق اودھ کی ملکہ کی جرات و بہادری کی داستان بیان کرتا ہے۔ اودھ کے پارک جس کا پرانا نام وکٹوریہ پارک تھا۔انگریزی سلطنت کے دور میں یہاں ملکہ وکٹوریا کا مجسمہ بھی نصب تھا۔یہ سر زمین ایک غیرت مند خاتون کی داستان سناتی تھی۔

حضرت محل اودھ کے نواب واجد علی شاہ کی ملکہ تھیں۔ ان کا اصل نام محمدی بیگم تھا۔جب سرکار نے واجد شاہ کو معذول کرکے کلکتہ روانہ کیا تو انھوں نے ملکہ اور اس کے بیٹے کو بے ضرر سمجھ کر چھوڑ دیا مگر پردہ نشین ہونے کے باوجود ملکہ نے ہتھیار نہ ڈالے۔انگریزوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے میں ہندوستانی سپاہیوں کی قیادت ملکہ اودھ حضرت بیگم نے کی۔

10مئی 1857 کو ہندوستانی سپاہیوں نے بغاوت کا علم بلند کیا۔ ان سب کا مقصد ہندوستان سے انگریزوں کو نکالنا تھا۔ ملکہ کی قیادت نے اودھ کے لوگوں میں جوش کی نئی لہر پھونک دی۔ 31 جولائی 1857ء کو پہلا حملہ مولوی گادرپر کیا گیا۔حضرت محل نے عالم باغ کے معرکے کے لیے راج مان سنگھ کو اس کی شجاعت و بہادری پر فرزند خاص کا خطاب اور خلعت خاص میں سے اپنا دوپٹہ انعام دیا۔

آزادی کی تحریک کے بڑے مراکز میرٹھ،دلی،کانپور، الہ آباد ، گولیار،جھانسی،آگرہ، اور کالپی تھے جو کہ انگریزوں کے قبضے میں جا چکے تھے۔ آخری فیصلہ لکھنو کے ہاتھ میں تھا۔ حضرت محل نے کسی طور بھی چو لکھی کو نہ چھوڑا۔ انگریزوں نے جدید اسلحہ سے لیس ہو کر یہاں کے سپاہیوں کو پسپا کر لیا مگر حضرت محل نے پھر بھی ہمت نہ ہاری اور ملکہ کے فرمان اور مراعات کو بھی ٹھکرا دیا۔ غلامی کی زندگی بسر کرنے کی بجائے ملکہ اپنے بیٹے کے ساتھ کھٹمنڈو چلی گئی۔حضرت محل کی آخری آرام گاہ کھٹمنڈو کی ہندوستانی مسجد ہے۔ تاریخ میں آج بھی ان کی غیرت اور جرات کے کارنامے رقم ہیں۔

سوچیے اور بتایئے:

حضرت محل کون تھیں اور ان کا اصلی نام کیا تھا؟

حضرت محل اودھ کے نواب واجد علی شاہ کی ملکہ تھیں۔ ان کا اصل نام محمدی بیگم تھا۔

حضرت محل پارک کو پہلے کیا کہا جا تا تھا؟

حضرت محل پارک کو پہلے وکٹوریا پارک کہا جاتا تھا۔

انگریزوں کے خلاف ہتھیار ہندوستانی سپاہیوں کی قیادت کس نے کی؟

انگریزوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے میں ہندوستانی سپاہیوں کی قیادت ملکہ اودھ حضرت بیگم نے کی۔

آزادی کی تحریک کے بڑے مراکز کون کون سے تھے اور وہ کس کے قبضے میں تھے؟

آزادی کی تحریک کے بڑے مراکز میرٹھ،دلی،کانپور، الہ آباد ، گولیار،جھانسی،آگرہ، اور کالپی تھے جو کہ انگریزوں کے قبضے میں جا چکے تھے۔

حضرت محل کی آخری آرام گاہ کہاں سے ہے؟

حضرت محل کی آخری آرام گاہ کھٹمنڈو کی ہندوستانی مسجد ہے۔

حضرت محل نے راج مان سنگھ کو کیا اور کیوں انعام دیا؟

حضرت محل نے عالم باغ کے معرکے کے لیے راج مان سنگھ کو اس کی شجاعت و بہادری پر فرزند خاص کا خطاب اور خلعت خاص میں سے اپنا دوپٹہ انعام دیا۔

صیح جملوں پر صیح اور غلط پر غلط کا نشان لگائیے۔

  • حضرت محل کا اصلی نام محمدی بیگم تھا۔ ✅
  • 10 مئی 1857 کو ہندوستانی سپاہیوں نے بغاوت کا علم بلند کیا۔ ✅
  • حضرت محل پر پردہ نشین خاتون نہیں تھیں ۔❎
  • حضرت محل نے حملے کے ڈر سے چولکھی کو چھوڑ دیا۔❎
  • جنگ جیت لینے کے بعد ملکہ وکٹوریا نے عام معافی کا اعلان نہیں کیا۔❎
  • حضرت محل نے ملکہ وکٹوریا کی پیش کش کو قبول کر لیا۔ ❎
  • دونوں ماں بیٹے اپنے فدائیوں کے ساتھ نیپال چلے گئے ۔✅
  • کٹھمنڈو کی ہندوستانی مسجد میں حضرت محل کی ابدی آرام گاہ ہے ۔✅

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے۔

منسوب کسی کے ساتھ غلط بات منسوب کرنا بہتان کہلاتا ہے۔
جبر و استداد ہندوستانی سپاہیوں نے انگریزوں کے جبر و استداد کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
خطاب علامہ محمد اقبال کو انگریزوں نے سر کا خطاب دیا۔
سرفروش مسلمان مجاہد سرفروشی کے ساتھ جذبہ شہادت کی خواہش دل میں لیے میدان جنگ میں اترتے ہیں۔
لشکر جرار ملکہ حضرت محل نے لشکر جرار کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا۔
پیشکش اس نے میری نوکری کی پیشکش ٹھکرا دی۔
صلح نامہ فریقین کے درمیان صلح طے پانے پر صلح نامہ پر دستخط کرا لیے گئے۔

ان لفظوں کے متضاد لکھیے۔

فتح ہار
آزادی غلامی
جدید قدیم
عارضی ابدی
پائیدار ناپائیدار

نیچے لکھے لفظوں کی جمع لکھیے۔

خاتون خواتین
عقیدہ عقائد
تحریک تحریکیں
معرکہ معرکے
خطاب خطبات
مرکز مراکز
مجاہد مجاہدین

عملی کام: ہندوستان کی جنگ آزادی میں حصہ لینے والی پانچ خواتین کے نام لکھیے۔

حضرت محل (اودھ کی بیگم) ، لکشمی بائی(جھانسی کی رانی) ،ساوتری بائی پھولے، بی اماں وغیرہ ۔

پڑھیے سمجھیے اور لکھیے۔

ہندوستانی مسجد ان کی ابدی آرام گاہ ہے۔
آرام + گاہ= آرام گاہ یہاں دو اسموں کو ملا کر مرکب اسم بنایا گیا ہے۔آپ بھی ایسے پانچ مرکب اسم لکھیے۔ جو گاہ کے ساتھ بنائے گئے ہوں۔

چرا+گاہ= چراگاہ
جناز+گاہ= جناز گاہ
خواب+گاہ= خواب گاہ
در +گاہ = درگاہ
نی +گاہ= نگاہ
درس +گاہ= درسگاہ