Jaan Pehchan Class 8 Questions And Answers | ایم-ایس سبا لکشمی

0
  • کتاب”جان پہچان”برائے آٹھویں جماعت
  • سبق نمبر05: مضمون
  • سبق کا نام: ایم-ایس سبا لکشمی

خلاصہ سبق:

اس سبق میں موسیقی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے مشہور موسیقار سبا لکشمی کی زندگی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ہمارے ملک کی کلاسیکی موسیقی کا چرچا دنیا بھر میں ہے۔ اس سرزمین سے ہر زمانے میں بہت نامی گرامی موسیقار اٹھے ہیں۔ آپ نے بھی بہت سے باکمال گانے والوں اور ساز بجانے والوں کے نام سنے ہوں گے۔ مثلا میاں تان سین اور بیجو باورا تو خیر پرانے وقتوں کے فن کار تھے۔

بعد میں استاد بڑے غلام علی خاں کمار گندھرو جیسے گلوکار ، ستارنواز پنڈت روی شنکر ،شہنائی نواز استاد بسم اللہ خاں وغیرہ جیسے موسیقار جبکہ گانے والی خواتین رسولن بائی ، سدھیشوری دیوی ، بیگم ا ختر اور کشوری امونکر اور سبا لکشمی نمایاں ہیں۔ سبا لکشمی کر ناٹک سنگیت کی نمائندہ گلوکارہ ہیں۔آپ جنم 16 ستمبر 1916ء کو ہوا۔کلاسیکی سنگیت کے دلدادہ خاندان میں آنکھ کھولی۔

ماں وینا جبکہ دادی وائلن بجانے میں مہارت رکھتی تھیں۔ان کی ابتدائی تربیت والدہ جبکہ بعد میں مشہور گلوکار سری نواس کی شاگردی اختیار کی۔پندرہ برس کی تھیں جب ایک نجی شادی کی تقریب سے شہرت ملی۔ یوں والدہ ان کو مدراس لی گئیں۔ ان کی آواز میں ترنم اور نغمگی تھی جو سننے والے کو نسحور کر دیتی۔سبا لکشمی نے سٹیج پر خواتین گائیکی کی نئی روایت قائم کی۔سبا لکشمی نے سیواسدانم ، شکنتلائی ،ساوتری اور میرا نامی فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

بعد میں اداکاری کو چھوڑ کر صرف موسیقی پر توجہ دی۔سبا لکشمی کو ملک کس سب سے بڑا اعزاز ‘ بھارت رتن’ اس کے علاوہ پدم بھوشن ، رمن میگسیسی اور سنگیت کلاندھی ایوارڈ دیے گئے۔1944ء میں گاندھی جی سے ملاقات ہوئی ان کے فلاحی کاموں میں گائیکی سے ساتھ دیا۔جواہد لعل نہرو ان کے قدردانوں میں سے تھے۔ 2003ء میں اس بے مثال گلوکارہ کا انتقال ہوا۔

سوچیے اور بتایئے:

سبا کشمی کا جنم کب ہوا تھا؟

سبا لکشمی کا جنم 16 ستمبر 1916ء کو ہوا۔

سبا لکشمی نے کون سی نئی روایت قائم کی؟

سبا لکشمی نے سٹیج پر خواتین گائیکی کی نئی روایت قائم کی۔

سبا لکشمی نے کن فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھاۓ؟

سبا لکشمی نے سیواسدانم ، شکنتلائی ،ساوتری اور میرا نامی فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

سبا لکشمی کو کون کون سے اعزازات پیش کیے گئے؟

سبا لکشمی کو ملک کس سب سے بڑا اعزاز ‘ بھارت رتن’ اس کے علاوہ پدم بھوشن ، رمن میگسیسی اور سنگیت کلاندھی ایوارڈ دیے گئے۔

سبا لکشمی کے زمانے کی دوسری اہم گانے والی خواتین کے نام لکھیے۔

سبا لکشمی کے زمانے میں اہم گانے والی خواتین رسولن بائی ، سدھیشوری دیوی ، بیگم ا ختر اور کشوری امونکر ہیں۔

خالی جگہوں کو مناسب الفاظ سے بھریے۔

فن کار،گانے والوں ، موسیقار ، دنیا ،کلاسیکی ، ساز بجانے والوں۔

  • ہمارے ملک کی کلاسیکی موسیقی کا چرچا دنیا بھر میں ہے۔ اس سرزمین سے ہر زمانے میں بہت نامی گرامی موسیقار اٹھے ہیں۔ آپ نے بھی بہت سے باکمال گانے والوں اور ساز بجانے والوں کے نام سنے ہوں گے۔ مثلا میاں تان سین اور بیجو باورا تو خیر پرانے وقتوں کے فن کار تھے۔

نیچے دیے گئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے:

فنکار تان سین اور بیجو بورا پرانے وقتوں کے فنکار تھے۔
شہرت سبا لکشمی نے چند دنوں میں شہرت کی بلندیوں کو چھو لیا۔
حسن جب حسن ہو تو نزاکت آ ہی جاتی ہے۔
متانت احمد کی متانت و سنجیدگی اس کی شخصیت کو بارعب بناتے ہیں۔
فلاحی کام فلاحی کام کرنے والے لوگ فلاحی اداروں کی تنظیموں کو چلاتے ہیں۔

ذیل کے الفاظ آپ کے سبق میں آئے ہیں۔

ٹھان لی ، وقف کر دیا۔
ان سے کسی کام کا کرنا یا ہونا ظاہر ہوتا ہے۔ ایسے الفاظ جن سے کسی کام کا کرنا یا ہونا ظاہر ہو انھیں فعل کہتے ہیں ۔ آپ اس سبق سے فعل کی پانچ مثالیں ڈھونڈ کر لکھیے۔

پیش کیا گیا، حصہ لیا، شاگردی اختیار کر لی ، موسیقی کے ماہر تھے ، وائلن بجانے میں کمال رکھتی تھیں وغیرہ۔

اس سبق میں ایک فقرہ ہے اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا‘۔ لوہا منوانا محاورہ ہے۔ اس کا مطلب ہے اپنی بڑائی یا طاقت کو منوا لینا۔ نیچے لکھے ہوۓ محاوروں کو جملوں میں استعمال کیجیے۔

چار چاند لگنا عالیہ کے آنے سے محفل کو چار چاند لگ گئے۔
موتی لٹانا علی نے اپنی امارت کا رعب ڈالنے کے کیے موتی لٹانا شروع کر دیا۔
نو دو گیارہ ہونا اس سے پہلے کہ میں غصہ ہوں یہاں سے نو دو گیارہ ہو جاؤ۔
لوہے کے چنے چبانا ہماری ٹیم نے مخالفت ٹیم کو سخت ٹکر دے کر گویا لوہے کے چنے چبوائے۔

جوڑ ملائیے:

الف ب
ستارنواز پنڈت روی شنکر۔
شہنائی نواز استاد بسم اللّٰہ خاں۔
بانسری نواز پنڈت ہری پرساد چورسیا۔
گلوکار پنڈت کمار گںدھرو۔
سرود نواز استاد امجد علی خاں۔

عملی کام: سبق میں کچھ محاورے آۓ ہیں انھیں تلاش کر کے اپنی کا پی میں لکھیے۔

لوہا منوانا، دلدادہ ہونا ، چرچا ہونا ،جوہر دکھانا وغیرہ۔

اپنی زندگی کا کوئی ایسا واقعہ کیے جب آپ نے کسی مشکل کا سامنا کیا ہو اور اپنی حوصلہ مندی اور محنت کی مدد سے کامیاب ہوۓ ہوں۔

ہر انسان کی زندگی مشکلات اور ناخوشگوار واقعات سے بھری پڑی ہے۔بہت سی ناخوشگوار یادیں ایسی ہوتی ہیں جنھیں انسان کبھی دہرانا نہیں چاہتا ہے۔ مگر کچھ واقعات ایسے بھی ہوتے ہیں جو انسان کو پہلے سے زیادہ مضبوط بنا دیتے ہیں۔ یہ انسان میں ایسی فولادی قوت بھر دیتے ہیں کہ ایسے انسان کو دوبارہ توڑنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو جاتا ہے۔ مجھے میرے تعلیمی کیریئر کی تکمیل کے بعد نوکری کے حصول کے لیے کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ حالانکہ تمام تعلیمی کیریئر میں بہترین پوزیشن حاصل کرنے کے باوجود نوکری کا حصول ایک خواب بنتا جا رہا تھا۔ کیوں کہ میرے وطن عزیز میں میرٹ کی بجائے رشوت اور کرپشن کی اجارہ داری ہے۔

یہاں جو انسان اپنی محنت اور ذاتی صلاحیتوں کے بل بوتے پر آگے آنا چاہے اسی پوری قوت سے پیچھے دکھیل کر سفارشی کی تقرری کو آسان بنایا جاتا ہے۔ اس مسلسل جدوجہد میں میں بہت بار ٹوٹا۔ کبھی کبھار تو نوکری کا حصول خواب لگنے لگا۔ لیکن اس کے باوجود میں نے ہمت نہ ہاری اور اس سے یہ سبق حاصل کیا کہ مجھے پھر بھی حق اور سچ کے راستے پر رہتے ہوئے ہی اپنی کوشش کو جاری رکھنا ہے۔ بلاآخر میری سنی گئی اور بغیر کسی سفارش اور رشوت کے اپنی ذاتی قابلیت کے بل بوتے پر نوکری حاصل کرنے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا۔