8th Class Urdu Book Answers | سبق نمبر14: راجا کا انصاف

0
  • کتاب”دور پاس” برائے آٹھویں جماعت
  • سبق نمبر14:کہانی
  • سبق کا نام: راجا کا انصاف

خلاصہ سبق:

اس سبق میں راجا رنجیت سنگھ کے ایک قصے کو بیان کیا گیا ہے کہ ایک دفعہ راجا جنگل سے گزر رہے تھے۔ ایک آم کے باغ کے پاس پہنچے تو وہاں ان کے ماتھے پر ایک پتھر آ لگا جس کی وجہ سے چوٹ لگ گئی۔چوٹ لگنے پر راجا نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ پتا لگاؤ پتھر کس نے مارا۔اس شخص کو دربار میں پیش کرو۔سپاہی تلاش میں لگ گئے انھوں نے دیکھا کہ ایک عورت آم توڑنے کے لیے پتھر پھینک رہی تھی۔

سپاہیوں نے عورت سے پتھر مارنے کی وجہ پوچھی تو وہ کہنے لگی کہ اس نے پتھر نہیں مارا ہے۔ سپاہی اس عورت کو دربار میں لے گئے۔عورت کو راجا کے حضور پیش کیا گیا تو کہنے لگی کہ اس کے چھوٹے چھوٹے بچے بھوک سے تڑپ رہے ہیں۔ان کے لیے آم گرانے کے لیے اس نے پتھر پھینکا تھا۔ جو انجا نے میں راجا کو جا لگا وہ بے قصور ہے۔

راجا نے عورت کی بات سن کر یہ فیصلہ سنایا کہ عورت کو بہت سارا مال دے کر عزت سے گھر پہنچایا جائے۔تمام درباری اس فیصلے پر حیران ہوئے۔راجا نے درباریوں کو اس انو کھے فیصلے کی یہ وجہ بتائی کہ چونکہ آم کا پیڑ پتھر مارنے پر بھی میٹھا پھل دیتا ہے اسی طرح پیڑ سے سبق سیکھتے ہوئے ہمیں انسانوں سے اچھا سلوک رکھنا چاہیے۔ بطور راجا عوام کا خیال رکھنا میرا فرض ہے اسی کیے میں نے یہ فیصلہ کیا۔

سوچیے اور بتایئے:

راجا کے ماتھے پر چوٹ کیسے لگی؟

راجا جنگل سے گزر رہے تھے۔ ایک آم کے باغ کے پاس پہنچے تو وہاں ان کے ماتھے پر ایک پتھر آ لگا جس کی وجہ سے چوٹ لگ گئی۔

چوٹ لگنے پر راجا نے سپاہیوں کو کیا حکم دیا؟

چوٹ لگنے پر راجا نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ پتا لگاؤ پتھر کس نے مارا۔اس شخص کو دربار میں پیش کرو۔

عورت پتھر کیوں پھینک رہی تھی؟

عورت آم توڑنے کے لیے پتھر پھینک رہی تھی۔

عورت نے راجا کو اپنے بے قصور ہونے کی کیا وجہ بتائی ؟

عورت کو راجا کے حضور پیش کیا گیا تو کہنے لگی کہ اس کے چھوٹے چھوٹے بچے بھوک سے تڑپ رہے ہیں۔ان کے لیے آم گرانے کے لیے اس نے پتھر پھینکا تھا۔ جو انجا نے میں راجا کو جا لگا وہ بے قصور ہے۔

راجا نے کیا فیصلہ کیا ؟

راجا نے عورت کی بات سن کر یہ فیصلہ سنایا کہ عورت کو بہت سارا مال دے کر عزت سے گھر پہنچایا جائے۔

راجا نے اپنے فیصلے کی کیا وجہ بتائی ؟

راجا نے درباریوں کو اس انو کھے فیصلے کی یہ وجہ بتائی کہ چونکہ آم کا پیڑ پتھر مارنے پر بھی میٹھا پھل دیتا ہے اسی طرح پیڑ سے سبق سیکھتے ہوئے ہمیں انسانوں سے اچھا سلوک رکھنا چاہیے۔ بطور راجا عوام کا خیال رکھنا میرا فرض ہے اسی کیے میں نے یہ فیصلہ کیا۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں سے خالی جگہ بھریے:

کو ،سے ،پر ،کے ،نے

  • را جا رنجیت سنگھ کسی جنگل سے گزر رہے تھے۔
  • راجا کے ماتھے پر ایک پتھر آلگا۔
  • پتھر اسی عورت نے پھینکا ہو گا۔
  • اس عورت کو بہت سا مال دیا جاۓ۔
  • اس فیصلے پر در باری حیران رہ گئے۔

کس نے کس سے کہا:
پتھر کس نے مارا؟” (راجا نے سپاہیوں سے کہا)
” تم نے راجا پر پھر کیوں پھینکا؟ (سپاہیوں نے عورت سے کہا)
” میں ان کے لیے آم گرانا چاہتی تھی۔ (عورت نے راجا سے کہا)
” مہاراج! یہ کیسا فیصلہ ہے؟“ (درباریوں نے راجا سے کہا)
پتھر مارنے پر بھی آم کا پیڑ میٹھے پھل دیتا ہے۔ (راجا نے درباریوں سے کہا)
راجااور رانی ، دادا اور دادی ، بیل اور گاۓ

او پر دی ہوئی مثالوں میں راجا، دادا اور بیل نر ہیں ۔ رانی ، دادی اور گائے مادہ ۔ نرکومذکر اور مادہ کو مؤنث کہتے ہیں۔ نیچے دیے ہوئے مذکر لفظوں کے مؤنث لکھیے:

مذکر مؤنث
نانا نانی
مرد عورت
بچہ بچی
شیر شیرنی
مرغا مرغی
گھوڑا گھوڑی
لڑکا لڑکی