Jaan Pehchan Urdu Book Class 8 Chapter 1 | نظم عورتوں کا درجہ کی تشریح

0
  • کتاب”جان پہچان”برائے آٹھویں جماعت
  • سبق نمبر01:نظم
  • شاعر کا نام: الطاف حسین حالی
  • نظم کا نام: عورتوں کا درجہ

نظم عورتوں کا درجہ کی تشریح:

اے ماؤ! بہنو! بیٹیو! دنیا کی عزت تم سے ہے
ملکوں کی بستی ہو تمہی، قوموں کی عزت تم سے ہے

یہ شعر الطاف حسین حالی کی نظم سے لیا گیا ہے۔ شاعر اس شعر میں عورتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اے ماؤ،بہنو اور بیٹیوں عورت کا خواہ کوئی بھی روپ ہو تم لوگوں کے ہی باعث اس دنیا کی عزت ہے۔ تم اس ملک کے ہونے کی وجہ ہو اور تمھارے باعث ہی قوموں کی عزت ہے۔

تم گھر کی ہو شہزادیاں، شہروں کی ہو آبادیاں
غمگیں دلوں کی شادیاں، دُکھ سکھ میں راحت تم سے ہے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ ہماری مائیں، بہنیں اور بیٹیاں اپنے گھر کی خہزادیان ہیں۔ اور یہی ان شہروں کی آبادیاں بھی ہیں۔ ان کی بدولت غمگین دلوں میں خوشی کی لہر دوڑتی ہے اور یہی دکھ میں سکھ اور راحت کا باعث بنتی ہیں۔

تم ہو تو غربت ہے وطن، تم بن ہے ویرانہ چمن
ہودیس یا پردیس جینے کی حلاوت تم سے ہے

شاعر کہتا ہے کہ تم ہی گھر سے دور رہنے اور معاش کی وجہ ہو اور تمھارے بنا گھر ایسے ہے جیسے کوئی ویرانہ ہو۔ دیس ہو اور چاہے پردیس ہو جینے کی مٹھاس صرف اور صرف تمھارے دم سے ہی ہے۔

نیکی کی تم تصویر ہو، عفت کی تم تدبیر ہو
ہودین کی تم پاسباں، ایماں سلامت تم سے ہے

اس شعر میں شاعر ماؤں،بہنوں بیٹیوں کو مخاطب کر کے کہتا ہے کہ تم لوگ نیکی کی تصویر ہو، ہماری پاکیزگی اور پرہیز گاری کی وجہ بھی تمہی لوگ ہو۔ تم عورتیں دین کی پاسپان بھی ہو اور تمھارے بدولت ہی ایمان کی سلامتی بھی ہے۔

فطرت تمہاری ہے حیا، طینت میں ہے مہر و وفا
گھٹی میں ہے صبر و رضا، انساں عبارت تم سے ہے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ ماؤں،بہنوں، بیٹیوں کی فطرت میں حیا کا عنصر شامل ہے۔ وفاداری اور محبت تمھاری سرشت میں شامل ہے۔ تمھاری گھٹی میں صبر و شکر شامل ہے انسان ہونے کی مکمل تصویر محض تم لوگ ہو۔

مونس ہو خاوندوں کی تم، غم خوار فرزندوں کی تم
تم بن ہے گھر ویران سب‘ گھر بھر میں برکت تم سے ہے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ تم عورتیں اپنے خاوندوں کی محبت اور اپنے بیٹوں کی غم خوار ہو۔ جیسے وجود زن سے تصویر کائنات میں رنگ ہے ایسے ہی وجود زن س گھر میں رونق ہے اور تمھارے بنا گھر ویران ہے۔ کیونکہ تمہی گھر میں برکت کی وجہ ہو۔

تم آس ہو بیمار کی ڈھارس ہو تم بیکار کی
دولت ہو تم نادار کی، عسرت میں عشرت تم سے ہے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ تم بیمار کو امید بندھانے کی وجہ ہو اور کسی بیکار کی ڈھارس بن جاتی ہو۔ تم ایک غریب کی کل دولت ہو۔ تنگ دستی میں خوشحالی کی وجہ محض تم ہو۔

سوچیے اور بتایئے:

دنیا کی زینت کس کے دم سے ہے؟

دنیا کی زینت ماؤں ،بہنوں اور بیٹیوں کے دم سے ہے۔

شاعر نے عورت کی کون سی خوبیاں بیان کی ہیں؟

شاعر نے عورت کو شوہر کی مونس ، بیٹوں کی غم گسار ،نادار کی دولت، نیکی کی تصویر،عفت کی تدبیر اور ملک و قوم کی عزت کہا ہے۔

” تم ہو تو غربت ہے وطن ،تم بن ہے ویرانہ چمن‘ اس مصرعے کا مطلب لکھیے۔

اس مصرعے سے مراد ہے کہ عورت ہی وہ وجہ ہے جس کے لیے مرد وطن سے دور اور کمائی کے لیے نکلتا ہے اور اسی کے بغیر گھر بالکل ویرانے کی مانند ہے۔

نیچے لکھے ہوئے الفاظ کے واحد لکھیے:

واحد جمع
شہزادی شہزادیاں
آبادی آبادیاں
شادی شادیاں

عملی کام:اس نظم کی روشنی میں عورت کے مرتبے پر پانچ جملے لکھیے۔

  • عورت کو اس معاشرے میں بطور ماں،بیٹی ،بہن ،بیوی ہر طرح سے بلند مرتبہ حاصل ہے۔
  • عورت کی فطرت میں حیا اور وفاداری کا عنصر شامل ہے۔
  • عورت کے وجود سے ملک اور قوموں کی عزت ہے۔
  • دکھ ،سکھ اور راحت عورت کے وجود سے ممکن ہے۔
  • عورت ہی کا وجود کسی نادار کی دولت بھی ہے۔