Urdu Notes Class 8 | کتاب”اپنی زبان”برائے آٹھویں جماعت

0

کتاب”اپنی زبان”برائے آٹھویں جماعت
سبق نمبر06: کہانی
مصنف کا نام: غلام عباس
سبق کا نام: گل عباس

خلاصہ سبق:

سبق ”گل عباس“ کے مصنف غلام عباس ہیں۔اس سبق میں انھوں نے پھول کی روداد کو بیان کیا ہے کہ ایک پھول گل عباس جس کا گھر چھوٹا کالا بیچ تھا۔اس کی دیوایں مضبوط تھیں جو اسے موسم کے سرد و گرم سے بچاتی اس کو کسی نے مٹی میں دبا دیا۔کافی دن یہاں دبے رہنے کے بعد گل عباس کو غیب سے دیواریں توڑ کر باہر نکلنے اور آگے بڑھنے کی آواز آتی تھی۔

ہر دفعہ اس کا ارادہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہو جاتا اور یوں وہ زور لگا کر بیچ کی دیوار توڑ کر باہر نکل آیا۔باہر آکر اس گل عباس نے دیکھا کہ گل عباس کا نیا گھر خوبصورت دنیا تھی۔ جہاں اس کے دوست،کھلا آسمان،رات کی چاندنی،دن کی روشنی اور تاروں بھرا آسمان تھا۔ یہاں گل عباس کے دن اچھے بسر ہو رہے تھے کہ ایک دن کسی نے قینچی سے اسے ڈنٹھل سمیت کاٹ لیا اور ایک ٹوکری میں ڈال دیا۔

باغ سے نکلنے کے بعدگل عباس نے آس پاس نظر ڈالی تو نہ باغ کی روشیں تھیں اور نہ چڑیوں کا گانا تھا۔ ہر جانب لوگوں کا ہجوم اور شور کی آواز تھی۔بازار میں رش کا سماں تھا اس کو ایک ٹوکری میں لے جا کر ایک پھولوں کی دوکان پر سجا دیا گیا۔ شام ہونے کو آئی تو ایک خوبصورت لڑ کی دکان کے پاس سے گزری۔پھولوں والوں نے کہا بیٹی دیکھو کیسے خوبصورت گل عباس ہیں۔اس لڑکی کے نرم ہاتھوں میں جا کر گل عباس کی جان میں جان آئی۔ وہ گل عباس کو ہسپتال کے ایک کمرے میں لے گئی ایک طرف سے ایک بیمار لڑ کی کی آواز سنائی دی۔

ڈاکٹر صاحب کیا میں اچھی نہیں ہوں گی۔لڑکی کی اس بات پر ہچکی بندھ گئی کہ اب وہ کبھی باغ میں جا کر گل عباس نہیں دیکھ پائے گی۔مگر جب بیمار لڑکی نے گلدان میں سجے گل عباس دیکھے تو اس کے چہرے پر خوشی کی لہر دوڑ گئی۔گل عباس کو پیاری بچی نے اٹھا کر چوما اور اس کے چہرے پر رونق آگئی۔ یوں گل عباس نے سوچا کہ اس کا باہر کی دنیا میں آنے کا مقصد بھی یہی تھا کہ ایک دکھیاری بیمار بچی کو کم سے کم تھوڑی دیر کی خوشی ہم سے مل جائے۔

سوچیے اور بتایئے:

گل عباس کا گھر کیسا تھا؟

گل عباس کا گھر چھوٹا کالا بیچ تھا۔اس کی دیوایں مضبوط تھیں جو اسے موسم کے سرد و گرم سے بچاتی تھیں۔

گل عباس کا نیا گھر کیسا تھا؟

گل عباس کا نیا گھر خوبصورت دنیا تھی۔ جہاں اس کے دوست،کھلا آسمان،رات کی چاندنی،دن کی روشنی اور تاروں بھرا آسمان تھا۔

گل عباس نے بیج کی دیوار کس طرح توڑی؟

گل عباس کو غیب سے دیواریں توڑ کر باہر نکلنے اور آگے بڑھنے کی آواز آتی تھی۔ہر دفعہ اس کا ارادہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہو جاتا اور یوں وہ زور لگا کر بیچ کی دیوار توڑ کر باہر نکل آیا۔

باغ سے نکلنے کے بعد کل عباس پر کیا گزری؟

باغ سے نکلنے کے بعدگل عباس نے آس پاس نظر ڈالی تو نہ باغ کی روشیں تھیں اور نہ چڑیوں کا گانا تھا۔ ہر جانب لوگوں کا ہجوم اور شور کی آواز تھی۔بازار میں رش کا سماں تھا اس کو ایک ٹوکری میں لے جا کر ایک پھولوں کی دوکان پر سجا دیا گیا۔

گل عباس کولڑ کی کے پاس پہنچ کر کیا محسوس ہوا؟

گل عباس کو لڑکی کے پاس پہنچ کر سکون ملا اور اس کے نرم ہاتھوں سے اس کی جان میں جان آئی۔

ڈاکٹر سے باتیں کرتے کرتے لڑکی کی ہچکی کیوں بندھ گئی؟

لڑکی کی اس بات پر ہچکی بندھ گئی کہ اب وہ کبھی باغ میں جا کر گل عباس نہیں دیکھ پائے گی۔

بیمارلڑکی کے خوش ہونے کی کیا وجہ تھی؟

بیمار لڑکی نے گلدان میں سجے گل عباس دیکھے تو اس کے چہرے پر خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

گل عباس کے ساتھ پیاری بچی نے کیسا سلوک کیا؟

گل عباس کو پیاری بچی نے اٹھا کر چوما اور اس کے چہرے پر رونق آگئی۔

خالی جگہ کو صحیح لفظوں سے بھریے۔

  • میں ایک چھوٹے سے کالے بیج میں رہتا تھا۔ دیواریں مجھے سردی سے بھی بچاتی تھیں اور گرمی سے بھی۔
  • شام ہونے کو آئی تو ایک خوبصورت لڑکی دکان کے سامنے سےگزری۔
  • دن بھر ہم سورج کی کرنوں سے کھیلا کرتےتھے۔۔
  • اس کے ہاتھ ایسے نرم نرم تھے کہ یہاں آکر جان میں جان آئی۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں کو جملوں کی کہانی کی ترتیب سے لکھیے۔

  • کچھ دن تو میں ادھر ادھر رہا لیکن میرا گھر کالی مٹی میں دبا دیا گیا۔
  • میں ایک چھوٹے سے کالے کالے بیچ میں رہتا تھا۔ کسی نے قینچی سے ہمیں ڈنٹھل سمیت کاٹ لیا اور ایک ٹوکری میں ڈال دیا۔
  • آخر کو اللہ کا نام لے کر جو زور لگایا تو دیوار ٹوٹ گئی ۔
  • شام ہونے کو آئی تو ایک خوبصورت لڑ کی دکان کے پاس سے گزری۔
  • آس پاس نظر ڈالی تو نہ باغ کی روشیں تھیں اور نہ چڑیوں کا گانا۔
  • ایک طرف سے ایک بیمار لڑ کی کی آواز سنائی دی۔ پھولوں والوں نے کہا بیٹی دیکھو کیسے خوبصورت گل عباس ہیں۔
  • ایک دکھیاری بیمار بچی کو کم سے کم تھوڑی دیر کی خوشی ہم سے مل جاۓ۔
  • ڈاکٹر صاحب کیا میں اچھی نہیں ہوں گی۔

درست ترتیب:-

  • میں ایک چھوٹے سے کالے کالے بیچ میں رہتا تھا۔
  • کچھ دن تو میں ادھر ادھر رہا لیکن میرا گھر کالی مٹی میں دبا دیا گیا۔
  • آخر کو اللہ کا نام لے کر جو زور لگایا تو دیوار ٹوٹ گئی ۔
  • کسی نے قینچی سے ہمیں ڈنٹھل سمیت کاٹ لیا اور ایک ٹوکری میں ڈال دیا۔
  • آس پاس نظر ڈالی تو نہ باغ کی روشیں تھیں اور نہ چڑیوں کا گانا۔
  • شام ہونے کو آئی تو ایک خوبصورت لڑ کی دکان کے پاس سے گزری۔
  • پھولوں والوں نے کہا بیٹی دیکھو کیسے خوبصورت گل عباس ہیں۔
  • ایک طرف سے ایک بیمار لڑ کی کی آواز سنائی دی۔
  • ڈاکٹر صاحب کیا میں اچھی نہیں ہوں گی۔
  • ایک دکھیاری بیمار بچی کو کم سے کم تھوڑی دیر کی خوشی ہم سے مل جاۓ۔

صحیح جملوں کے سامنے صحیح اور غلط کے سامنے غلط کا نشان لگائیے۔

  • ایک کالا کالا سابیچ ہی گل عباس کا گھر تھا۔✅
  • گل عباس کو دنیا بڑی خوبصورت اور اچھی لگی۔✅
  • گل عباس کا رنگ پیلا ہوتا ہے۔❎
  • پھولوں والوں نے کہا بیٹی دیکھو کیسے خوبصورت گل عباس ہیں۔ ✅
  • فقیر بھیک مانگ رہے تھے اور کوئی ایک پیسہ نہ دیتا تھا۔ ✅
  • شام کو ایک بدصورت لڑ کی دکان کے پاس سے گزری ۔❎
  • لڑ کی خوشی سے تالیاں بجائے گی۔✅
  • اس پیاری بچی نے ہمیں باہر پھینک دیا۔ ❎

عملی کام: گل عباس کی کہانی کا خلاصہ اپنے لفظوں میں لکھیے۔

سبق کا خلاصہ اوپر ملاحظہ فرمائیں۔