Nazam Badal Aur Tare Lyrics | Urdu Notes | نظم بادل اور تارے کی تشریح

0
  • کتاب”دور پاس” برائے آٹھویں جماعت
  • سبق نمبر13:نظم
  • شاعر کا نام: تلوک چند محروم
  • نظم کا نام: بادل اور تارے

نظم بادل اور تارے کی تشریح

ختم ہوا دن سورج ڈوبا
شام ہوئی اور ابھرے تارے
جگمگ جگمگ کرتے آئے
نور کے ٹکڑے پیارے پیارے

یہ اشعار تلوک چند محروم کی نظم سے لیے گئے ہیں۔اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ دن کا اختتام سورج کے ڈوبنے سے ہوا۔ سورج کے غروب ہونے کے بعد شام کا آغاز ہوا اور آسمان پر تارے ابھرنے لگے۔ یہ تارے جگمگ جگمگ کرتے ہوئے ابھرے۔ آسمان پر ابھرنے والے یہ تارے ایسے معلوم ہو رہے تھے جیسے نور کے روشن پیارے ٹکڑے ہوں۔

دور کہیں سے ٹھنڈے ٹھنڈے
تیز ہوا کے جھونکے آئے
کاندھوں پر اپنے وہ اٹھا کر
چھوٹے چھوٹے بادل لائے

اس بند میں شاعر کہتا تھا کہ روشن رات ٹھنڈ کا احساس لیے ہوئے آئی اور دور کہیں سے ٹھنڈے ٹھنڈے تیز ہوا کے جھونکے آنے لگے۔ یہ ٹھنڈے جھونکے خالی نہ تھے بلکہ یہ اپنے ساتھ کندھوں پر بادلوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو بھی بٹھا کر لائے۔یہی بادل کے ٹکڑے ٹھنڈ کا سبب تھے۔

ان کو دیکھ کے اور بھی برسا
نور مسرت کا تاروں سے
کوئی چھپا اور کوئی نکلا
بادل کے ان انباروں سے

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ ہوا کے جھونکوں اور بادل کے ٹکڑوں کو دیکھ کر خوشی کا نور تاروں سے مزید برسا جس کی وجہ سے تاروں کی لکا چھپی شروع ہوگئی کوئی تارہ ان بادلوں کے انباروں میں چھپنے اور کوئی نکلنے لگا۔

کھیل رہے ہوں جیسے بچے
آنکھ مچولی گلی گلی میں
یا شبنم کے قطرے چمکیں
اوجھل ہو کر کلی کلی میں

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ ان تاروں کا چھپنا اور ظاہر ہونا ایسا تھا کہ جیسے ننھے بچے گلی گلی میں آنکھ مچولی کا کھیل کھیل رہے ہوں۔یا یہ تارے ایسے لگ رہے تھے کہ شبنم کے قطرے اوجھل ہو کر کلیوں کے اندر چمک رہے ہوں۔

سوچیے اور بتایئے:

شاعر نے نور کے ٹکڑے کسے کہا ہے؟

شاعر نے جگمگ کرتے ہوئے تاروں کو نور کے ٹکڑے کہا ہے۔

چھوٹے چھوٹے بادلوں کو اپنے کاندھوں پر کون بٹھا کر لایا ؟

ہوا کے ٹھنڈے جھونکے چھوٹے چھوٹے بادلوں کو اپنے کاندھوں پر بٹھا کر لائے۔

آنکھ مچولی کھیلتے ہوئے بچے کن کو کہا گیا ہے؟

بادلوں کے انبار میں چھپتے تاروں کو آنکھ مچولی کھیلتے بچے کہا گیا ہے۔

تاروں شبنم کے قطروں اور بچوں میں آپ کو کون کی بات ملتی جلتی نظر آتی ہے؟

تاروں، شبنم کے قطروں اور بچوں میں مشترکہ بات ان کی آنکھ مچولی کھیلنے کا انداز ہے۔

خالی جگہ بھریے:

  • جگمگ جگمگ کرتے آئے
  • نور کے ٹکڑے پیارے پیارے
  • دور کہیں سے ٹھنڈے ٹھنڈے
  • چھوٹے چھوٹے بادل لائے
  • آنکھ مچولی گلی گلی میں
  • اوجھل ہو کر کلی کلی میں

نیچے لکھے ہوئے لفظوں سے جملے بنائیں:

ٹھنڈے ٹھنڈے میں نے ٹھنڈے ٹھنڈے آم کھائے۔
ٹھنڈی ٹھنڈی میں نے ٹھنڈی ٹھنڈی آئسکریم کھائی۔
ٹھنڈا ٹھنڈا میں نے ٹھنڈا ٹھنڈا پانی پیا۔
پیارے پیارے میں نے پیارے پیارے پرندے دیکھے۔
پیاری پیاری عالیہ کی پیاری پیاری دو بیٹیاں ہیں۔
پیارا پیارا آمنہ کے پاس پیارا پیارا طوطا تھا۔
چھوٹے چھوٹے میرے چھوٹے چھوٹے بہن بھائی ہیں۔
چھوٹی چھوٹی ہر انسان کی چھوٹی چھوٹی ضروریات ہوتی ہیں۔
چھوٹا چھوٹا وہاں بچوں کا چھوٹا چھوٹا جھولا موجود تھا۔

نیچے دیے گئے لفظوں میں سے متضاد لفظوں کے جوڑے بنائیے۔

ختم ،دن ،شام ،شروع ،پاس ،ڈوبنا ،مسرت ، گرم ،صبح ،رات ، دور،ٹھنڈا ،غم ، ابھرنا۔
الفاظ متضاد
دن رات
ختم شروع
شام صبح
پاس دور
ڈوبنا ابھرنا
مسرت غم
گرم ٹھنڈا

عملی کام: اس نظم کے بارے میں چند جملےلکھیے ۔

اس نظم میں شاعر نے دن کے ختم ہونے کے بعد رات ابھرنے کے منظر کو بیان کیا ہے کہ رات کو آسمان پر جگمگا تے تارے ابھرتے ہیں۔ جس سے آسمان نور میں نہا جاتا ہے اور ٹھنڈی ہوا کے جھونکے اپنے کندھوں پر بادلوں کو لیے آتے ہیں۔ ان بادلوں کے انباروں میں تارے ننھے بچوں اور پھولوں کی کلیوں میں موجود شبنم کے قطروں کی طرح چھپتے اور کھیلتے ہیں۔