Urdu Nasar Notes Class 8 | شیخ سعدی کا خواب

0
  • کتاب”دور پاس” برائے آٹھویں جماعت
  • سبق نمبر08:کہانی
  • سبق کا نام : شیخ سعدی کا خواب

خلاصہ سبق:

اس سبق میں ایران کے شہر شیراز کے ایک لڑکے کی کہانی کو بیان کیا گیا ہے جس کا اصل نام مصلح الدین تھا۔ وہ چھوٹا ہی تھا کہ اس کے والد کا انتقال ہو گیا۔واحد سہارا ماں تھی۔ عید کا موقع گویا ماں کے لیے امتحان بن کر آیا۔کپڑوں کا تو کسی طرح انتظام ہو گیا۔

بیٹے نے نئے جوتے کی فرمائش کی تھی جو کہ ماں نہ دلا سکی۔ اپنے بیٹے کو یہ کہتے ہوئے کہ کاش میں تمھاری یہ خواہش پوری کر سکتی ماں کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔مصلح الدین کی جوتے کی فرمائش نے اس کی ماں کو دکھی کر دیا تھا۔اسے اپنی غلطی کا احساس ہو گیا مگر تب تک تیر کمان سے نکل چکا تھا اسی وجہ سے اس کا سارا دن الجھن میں گزرا۔

رات کو یہ سوچتے ہوئے اسے نیند نہ آتی کہ اللہ نے اسے غریب کیوں بنایا۔یہ سوچتے سوچتے بچہ سو گیا۔خواب میں فرشتے نے بچے سے کہا کہ آؤ میں تمھیں ایسی دنیا دکھاؤں جہاں تمھیں تمھارے سارے سوالوں کے جواب مل جائیں گے۔بچے نے خواب میں دیکھا کہ دنیا میں اس سے بھی زیادہ مجبور لوگ ہیں کہ کسی کے پاس دیکھنے کو آنکھیں نہیں ہیں۔

کوئی سننے کی قوت سے محروم ہے تو کوئی اپنی ایک ٹانگ سے محروم ہے۔ وہ لوگ اپنی تمام دولت کے بدلے اللّٰہ تعالیٰ سے اپنی محرومیاں دور کروانا چاہتے ہیں۔بچے نے خدا کا شکر ادا کیا ہے کہ اس کے پاس دو روشن آنکھیں ،دو مضبوط ٹانگیں اور سننے کی قوت موجود ہے تو ناشکری کس بات کی۔ اگلے روز اس نے اپنی ماں کو بھی تمام خواب سنایا اور دوبارہ کبھی زد نہ کی۔ اسی بچے نے آگے چل کر شیخ سعدی کے نام سے شہرت پائی۔گلستان اور بوستان ان کی دو مشہور کتابیں ہیں۔

سوچیے اور بتایئے:

عید کے دن ماں کی آنکھوں میں آنسو کیوں آگئے؟

بیٹے نے نئے جوتے کی فرمائش کی تھی جو کہ ماں نہ دلا سکی۔ اپنے بیٹے کو یہ کہتے ہوئے کہ کاش میں تمھاری یہ خواہش پوری کر سکتی ماں کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔

مصلح الدین کا سارا دن الجھن میں کیوں گزرا؟

مصلح الدین کی جوتے کی فرمائش نے اس کی ماں کو دکھی کر دیا تھا۔اسے اپنی غلطی کا احساس ہو گیا مگر تب تک تیر کمان سے نکل چکا تھا اسی وجہ سے اس کا سارا دن الجھن میں گزرا۔

خواب میں فرشتے نے بچے سے کیا کہا؟

خواب میں فرشتے نے بچے سے کہا کہ آؤ میں تمھیں ایسی دنیا دکھاؤں جہاں تمھیں تمھارے سارے سوالوں کے جواب مل جائیں گے۔

بچے کو کیسے پتا چلا کہ دنیا میں اس سے بھی زیادہ مجبور لوگ ہیں؟

بچے نے خواب میں دیکھا کہ دنیا میں اس سے بھی زیادہ مجبور لوگ ہیں کہ کسی کے پاس دیکھنے کو آنکھیں نہیں ہیں۔ کوئی سننے کی قوت سے محروم ہے تو کوئی اپنی ایک ٹانگ سے محروم ہے۔ وہ لوگ اپنی تمام دولت کے بدلے اللّٰہ تعالیٰ سے اپنی محرومیاں دور کروانا چاہتے ہیں۔

بچے نے آخر میں خدا کا شکر کیوں ادا کیا؟

بچے نے خدا کا شکر ادا کیا ہے کہ اس کے پاس دو روشن آنکھیں ،دو مضبوط ٹانگیں اور سننے کی قوت موجود ہے تو ناشکری کس بات کی۔

بچے نے کس نام سے شہرت پائی ؟

بچے نے شیخ سعدی کے نام سے شہرت پائی۔

خالی جگہ بھریے:

  • ایران کے شہر شیراز میں ایک لڑکا رہتا تھا۔
  • ابھی وہ چھوٹا ہی تھا کہ اس کے والد کا انتقال ہو گیا۔
  • عید کیا آئی جیسے ماں کے امتحان کا وقت آگیا۔
  • وہ خوشی خوشی اٹھا اور فرشتے کے پیچھے چلنے لگا۔
  • مصلح الدین نام کا یہ بچہ آگے چل فارسی زبان کا بہت بڑا ادیب اور شاعر ہوا۔
  • گلستان اور بوستان ان کی دو مشہور کتابیں ہیں۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں سے جملے بنائیں:

امتحان میری دعا ہے کہ اللہ آپ کو زندگی کے ہر امتحان میں کامیاب کرے۔
ٹوپی سردیوں میں اونی ٹوپی پہننی چاہیے۔
ماں ماں کے قدموں تلے جنت ہے۔
آنسو اس کی دکھ بھری داستان سن کر میری آنکھوں میں آنسو آگئے۔
خواب کل رات میں نے ایک عجیب و غریب خواب دیکھا۔
عید عید کا دن خوشیاں لاتا ہے۔

نیچے دیے ہوۓ جملوں میں سے اسم اور صفت تلاش کر کے لکھیے:

ماں نے نئے کپڑے اور نئی ٹوپی کا کسی نہ کسی طرح انتظام کر دیا۔
تونے مجھے دو روشن آنکھیں ، دو مضبوط ٹانگیں عطا کی ہیں۔
نئے کپڑے، نئی ٹوپی ،روشن آنکھیں ،مضبوط ٹانگیں۔