صنعت ردالعجز

0

رد العجز:

رد العجز سے مراد ہے کسی شعر کے مصرعہ ثانی کے جزو آخر کی تکرار کرنا۔ اس کی چار صورتیں ہو سکتی ہیں مگر ان کے معلوم کرنے سے پہلے یہ جانتا ضروری ہے کہ : علم عروض میں کسی شعر کے پہلے مصرعہ کے پہلے نصف حصہ کو ’صدر‘ کہتے ہیں۔ دوسرے نصف حصہ کو ’عروض‘ اور دوسرے مصرعہ کے حصہ اول کو ’ابتدا‘ اور حصہ آخر کو ’عجز یا ضرب‘ کہتے ہیں اور دونوں مصرعوں کے درمیان میں آنے والے الفاظ ’حشو‘ کہلاتے ہیں۔ رد العجز کی اقسام درج ذیل ہیں۔

(١) صنعت رد العجز علی الصدر :

اس سے مراد یہ ہے کہ جو لفظ عجز یعنی مصرعہ ثانی کے آخر میں لایا جائے وہی صدر یعنی مصرعہ اول کے شروع میں لایا جائے۔ مثال :

خط نامہ بر کو پھر دیا اور یہ کہا
کہنا کہ ہم نے جان لیا مدعائے خط
(نسیم دہلوی)

(٢) صنعت رد العجز علی العروض:

اس سے مراد یہ ہے کہ جو لفظ عجز یعنی مصرعہ ثانی کے آخر میں لایا جائے ، وہی لفظ عروض یعنی مصرعہ اول کے آخر میں لایا جائے۔ مثال :

موت اس زندگی سے بہتر ہے
قبر پر محفل سماع تو ہے

اس شعر کے عروض اور عجز میں لفظ ”ہے“ کا استعمال ہوا ہے۔

(٣) رد العجز على الابتدا:

اس سے مراد یہ ہے کہ شعر کے دوسرے مصرعے کے آخر یعنی عجز میں وہی لفظ لانا جو اس کے شروع یعنی ابتدا میں واقع ہو ، یعنی مصرعہ ثانی کی ابتدا اور انجام میں ایک میں لفظ کا آنا۔ مثال دیکھیے:

وہ بھی دن ہو کہ اس ستم گر سے
ناز کھینچوں بجائے حسرتِ نار
(غالب)

(٤) صنعت رد العجز على الحشو:

اس سے مراد یہ ہے کہ جو لفظ عجز یعنی دوسرے مصرعے کے آخر میں لایا جائے وہی لفظ حشو یعنی مصرعہ کے درمیان میں بھی لایا جائے۔ مثال:

آصف کو سلیمان کی وزارت سے شرف ہے
ہے فخر مسلمان جو کرے تیری وزارت