بابا فرید الدین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ کے اقوال

0
  • اسراف اسے کہتے ہیں جس سے رضائے الہی مقصود نہ ہو بلکہ دکھلاوا مقصود ہو اور اگر اللہ تعالی کی رضا جوئی کے لیے دے تو اسراف نہیں۔
  • درویش وہ ہے جو مسلمان کے عیب کو چھپائے اور کسی کے آگے ظاہر نہ کرے اور جو دنیاوی مال اس کے پاس ہو اسے راہ خدا میں صرف کرے اور ذخیرہ نہ کرے۔
  • طمانیت قلب چاہتے ہو تو حسد سے دور رہو۔
  • دشمن کو مہربانی اور احسان سے جیتو اور دوست کو نیک سلوک سے۔
  • بھوکے کو کھانا کھلانا، حاجت مند کی حاجت روائی کرنا، دشمن کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اچھے نفس کی زینت ہے۔
  • جب تم پر کوئی مصیبت آن پڑے تو اسے اپنے گناہوں کی سزا جان کر اللہ تعالی سے ڈرو اور اپنے اللہ تعالی سے رحم طلب کرو۔
  • وہی دل حکمت و دانش کا مخزن بن سکتا ہے جو دنیا کی محبت سے خالی ہو۔
  • خودی کی تکمیل اس عبادت سے کرنی چاہیے جس میں ظاہر اور باطن دونوں سر بسجود ہوں۔
  • اندازے اور قیاس پر بات نہ کرو اس طرح انسان نفرت، غلط فہمی اور جھوٹ پھیلانے کا باعث بنتا ہے اور اندازے اکثر غلط ہوتے ہیں۔
  • جسے لوگ مصیبت کہتے ہیں اسے محبوب کی طرف سے ایک عطیہ سمجھو کہ محبت کا تقاضا یہی ہے۔
  • جدوجہد کا دامن مت چھوڑو اور ہر وقت کوشش کیا کرو ایک دن کامیابی سے ہمکنار ہوگے۔
  • جب تک شیخ میں قوت ذات موجود نہ ہو اس کو شیخ نہیں کہنا چاہیے۔
  • وہ انسان کتنا کوتاہ نظر ہوتا ہے جو محبوب کے علاوہ کسی اور کو دیکھتا ہے۔
  • مومنوں کے دل پاکیزہ زمین کی مانند ہیں۔
  • جو خدائے کریم کے راستے سے ذرہ برابر تجاوز نہیں کرتے وہ لوگ روزی کی خاطر فکرمند اور پریشان نہیں ہو سکتے۔
  • جو شخص اللہ کریم کی محبت اور دوستی کا دم بھرتا ہے وہ درویش کہلاتا ہے، متوکل ہونے کا اظہار کرتا ہے اور پھر اپنے جیسے انسان سے کسی چیز کی توقع بھی رکھتا ہے وہ دعویٰ تو ایسا کرتا ہے اور توقع مخلوق سے رکھتا ہے حقیقت میں ایسے شخص کو درویش نہ سمجھنا چاہیے۔
  • توبہ کی چھ اقسام ہیں۔ اول قلب و زبان کی توبہ، دوم نظر کی توبہ، سوم کان کی توبہ، چہارم ہاتھ کی توبہ، پنجم پاؤں کی توبہ، ششم نفس کی توبہ۔
  • انسان کے منہ میں جان کی دشمن زبان ہی ہے۔ اگر جان کی سلامتی درکار ہے تو زبان کی حفاظت کر۔
  • جس نے بھی سعادت حاصل کی خدمت ہی سے حاصل کی۔
  • خوف عدل خداوندی سے ہے اور امید اس کے فضل سے ہے۔
  • عقلمند انسان وہ ہے کہ تمام کاموں میں اس کا توکل اللہ تعالی پر ہی ہو اور کسی سے اس کے سوا کچھ توقع نہ رکھے۔