امام غزالی کے اقوال

0
  • عورت کی بد خلقی پر صبر کرنےوالا حضرت ایوب علیہ السلام کے صبر کے برابر ثواب پائے گا۔
  • خاموشی بجائے خود ایک عبادت ہے۔
  • تکلیف کی زیادتی محبت کی کمی کا باعث بن جاتی ہے۔
  • قرض ادا کرنے کی طاقت ہوتے ہوئے ایک ساعت کی دیر کرنا بھی ظلم ہے مگر قرض خواہ کی اجازت سے۔
  • اللہ تعالی کا ہر فیصلہ عقل و عدل پر مبنی ہوتا ہے اس لئے کبھی بھی حرف شکایت لب پر نہ لاؤ۔
  • محتاجوں سے مہنگا خریدنا احسان میں ہے اور صدقہ سے بہتر ہے۔
  • غریب-مہمان آجائے تو قرض لے کر بھی تکلف کرو۔
  • کھانے میں عیب نہ نکالو، ناپسند ہو تو مت کھاؤ۔
  • تین چیزیں انسان کو تباہ کر دیتی ہیں۔ حرص، حسد اور غرور۔
  • بدخلقی سے دشمنی پیدا ہوتی ہے اور دشمنی سے جفا کاری۔
  • فقیر کو صدقہ دے کر احسان نہ جتلا بلکہ اس کے قبول کرنے کا خود احسان مند ہو۔
  • اپنے آپ کو سب سے بہتر سمجھ لینا حماقت ہے۔
  • عورت میں ایک کمزوری ہے جس کا علاج تحمل ہے اسے رنج نہ دینا چاہیے بلکہ اس کا رنج سہنا چاہیے۔
  • انسان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ وہ اپنے دل اور زبان کو قابو میں رکھے۔
  • جس کا لباس باریک اور ہلکا ہوگا اس کا ذہن بھی ضعیف ہو گا۔
  • غیبت اس کو کہتے ہیں کہ کسی شخص کا ذکر اس کی پیٹھ پیچھے اس طریق پر کیا جائے کہ اگر وہ سنے تو اسے رنج ہو۔
  • تم آئینہ دیکھو اگر خوش شکل ہو تو منہ پر گناہ کی سیاہی نہ ملو اور اگر روسیا ہو تو دو سیاہیاں جمع نہ کرو۔
  • بھوک سے پہلے کھانا مکروہ بھی ہے اور مزموم بھی۔
  • دو آدمیوں کا پیٹ کبھی نہیں بھرتا۔ طالب علم اور طالب مال۔
  • سخت کلامی سے ابر ریش جیسے نرم دل بھی سخت ہو جاتے ہیں۔
  • نیک عورت امور دنیا سے نہیں اسباب آخرت سے ہے۔
  • نیکی اور بدی کے درمیان اتنی باریک لکیر ہوتی ہے کہ نظر نہیں آتی۔
  • بچوں کی اصلاح مکتب میں ہے اور عورت کی گھر میں۔
  • نکاح نہ کرنے والا گو شرمگاہ کو بچالے مگر نظر اور دل کا بچانا اس کو محال ہے۔
  • غصہ شمع انسانیت کو بجھا دیتا ہے۔
  • حاسد دشمن پر پتھر پھینکتا ہے مگر وہ واپس اسی کو لگتا ہے اور وہ دشمن ہنستا ہے۔
  • اپنے معاملات سے ہوشیار اور چوکنا رہنا اور سوچ سمجھ کر کام کرنا سعادت کی کنجی ہے۔
  • کلام میں نرمی اختیار کر کیوں کہ الفاظ کی نسبت لہجے کا زیادہ اثر ہوتا ہے۔
  • بعض احمق اس غم میں گھلتے رہتے ہیں کہ اللہ تعالی نے فلاں کو دولت کیوں دی۔
  • زندگی ایک مسافر ہے جس کا آغاز مہد اور اختتام لحد ہے اس سفر میں سال منازل، مہینے فرسنگ، ایام سنگ ہائے میل اور ہر سانس ایک قدم ہے۔
  • دعوت قبول کرنے میں امیر و غریب کا فرق مت کرو، راہ دور ہونے کی وجہ سے دعوت رد نہ کرو۔