Back to: Islamic Quotations
- عورت کی بد خلقی پر صبر کرنےوالا حضرت ایوب علیہ السلام کے صبر کے برابر ثواب پائے گا۔
- خاموشی بجائے خود ایک عبادت ہے۔
- تکلیف کی زیادتی محبت کی کمی کا باعث بن جاتی ہے۔
- قرض ادا کرنے کی طاقت ہوتے ہوئے ایک ساعت کی دیر کرنا بھی ظلم ہے مگر قرض خواہ کی اجازت سے۔
- اللہ تعالی کا ہر فیصلہ عقل و عدل پر مبنی ہوتا ہے اس لئے کبھی بھی حرف شکایت لب پر نہ لاؤ۔
- محتاجوں سے مہنگا خریدنا احسان میں ہے اور صدقہ سے بہتر ہے۔
- غریب-مہمان آجائے تو قرض لے کر بھی تکلف کرو۔
- کھانے میں عیب نہ نکالو، ناپسند ہو تو مت کھاؤ۔
- تین چیزیں انسان کو تباہ کر دیتی ہیں۔ حرص، حسد اور غرور۔
- بدخلقی سے دشمنی پیدا ہوتی ہے اور دشمنی سے جفا کاری۔
- فقیر کو صدقہ دے کر احسان نہ جتلا بلکہ اس کے قبول کرنے کا خود احسان مند ہو۔
- اپنے آپ کو سب سے بہتر سمجھ لینا حماقت ہے۔
- عورت میں ایک کمزوری ہے جس کا علاج تحمل ہے اسے رنج نہ دینا چاہیے بلکہ اس کا رنج سہنا چاہیے۔
- انسان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ وہ اپنے دل اور زبان کو قابو میں رکھے۔
- جس کا لباس باریک اور ہلکا ہوگا اس کا ذہن بھی ضعیف ہو گا۔
- غیبت اس کو کہتے ہیں کہ کسی شخص کا ذکر اس کی پیٹھ پیچھے اس طریق پر کیا جائے کہ اگر وہ سنے تو اسے رنج ہو۔
- تم آئینہ دیکھو اگر خوش شکل ہو تو منہ پر گناہ کی سیاہی نہ ملو اور اگر روسیا ہو تو دو سیاہیاں جمع نہ کرو۔
- بھوک سے پہلے کھانا مکروہ بھی ہے اور مزموم بھی۔
- دو آدمیوں کا پیٹ کبھی نہیں بھرتا۔ طالب علم اور طالب مال۔
- سخت کلامی سے ابر ریش جیسے نرم دل بھی سخت ہو جاتے ہیں۔
- نیک عورت امور دنیا سے نہیں اسباب آخرت سے ہے۔
- نیکی اور بدی کے درمیان اتنی باریک لکیر ہوتی ہے کہ نظر نہیں آتی۔
- بچوں کی اصلاح مکتب میں ہے اور عورت کی گھر میں۔
- نکاح نہ کرنے والا گو شرمگاہ کو بچالے مگر نظر اور دل کا بچانا اس کو محال ہے۔
- غصہ شمع انسانیت کو بجھا دیتا ہے۔
- حاسد دشمن پر پتھر پھینکتا ہے مگر وہ واپس اسی کو لگتا ہے اور وہ دشمن ہنستا ہے۔
- اپنے معاملات سے ہوشیار اور چوکنا رہنا اور سوچ سمجھ کر کام کرنا سعادت کی کنجی ہے۔
- کلام میں نرمی اختیار کر کیوں کہ الفاظ کی نسبت لہجے کا زیادہ اثر ہوتا ہے۔
- بعض احمق اس غم میں گھلتے رہتے ہیں کہ اللہ تعالی نے فلاں کو دولت کیوں دی۔
- زندگی ایک مسافر ہے جس کا آغاز مہد اور اختتام لحد ہے اس سفر میں سال منازل، مہینے فرسنگ، ایام سنگ ہائے میل اور ہر سانس ایک قدم ہے۔
- دعوت قبول کرنے میں امیر و غریب کا فرق مت کرو، راہ دور ہونے کی وجہ سے دعوت رد نہ کرو۔