قائداعظم محمدعلی جناح کے اقوال

0
  • میں شکست کے لفظ سے آشنا نہیں۔
  • اگر کچھ بننا چاہتے ہو تو ایک لمحہ بھی ضائع نہ کرو۔
  • ہمیں نا امید، مایوس اور پست نہیں ہونا چاہیے۔
  • جمہوریت کے لئے مساوات اور اخوت کی ضرورت ہوتی ہے۔
  • ایک دوسرے پر اعتماد ہی سے ایک دوسرے سے تعاون بڑھتا ہے۔
  • میں اپنے نوجوانوں کو یہ بات اچھی طرح بتا دینا چاہتا ہوں کہ وہ خدمت، ہمت اور برداشت کے سچے جذبات کا مظاہرہ کریں۔ ایسی شریفانہ اور بلند مثالیں قائم کریں کہ آپ کے ہم عصر اور آنے والی نسلیں آپ کی تقلید کریں۔
  • دو ایسی قوموں کو ایک نظام سلطنت میں جمع کر دینا، جہاں ایک عدد اقلیت میں ہو اور دوسری اکثریت میں، یہ عمل باہمی مناقشت کو بڑھائے گا اور آخر کار اس نظام کی بربادی کا باعث ہوگا جو ایسے ملک کی حکومت کے لئے وضع کیا جائے گا۔
  • ہمیشہ ان تصورات اور عزائم کے مطابق زندگی بسر کیجیئے جن کے لئے آپ نے حال ہی میں اپنی زندگیاں وقف کر رکھی ہیں۔
  • حکومت کا پہلا فریضہ امن وامان برقرار رکھنا ہے تاکہ مملکت کی جانب سے عوام کو ان کی زندگی املاک اور مذہبی اعتقادات کے تحفظ کی پوری پوری ضمانت حاصل ہو۔
  • ہر قسم کی اختیاج کو پورا اور ہر طرح کے خوف کو دور کرنا ہی ہمارا مقصد نہیں ہونا چاہیے بلکہ وہ آزادی، اخوت اور مساوات بھی حاصل کرنا چاہیے جس کی تعلیم اسلام نے ہمیں دی ہے۔
  • محنت کرو، دیانت اور خلوص کے دامن کو مضبوطی سے تھام لو۔
  • علم تلوار سے بھی زیادہ طاقتور ہے اس لئے علم کو اپنے ملک میں بڑھائیں کوئی آپ کو شکست نہیں دے سکتا۔
  • اس سے بہتر اور کوئی ذریعہ نجات نہیں ہوسکتا کہ صداقت کی خاطر شہید کی موت مرجائے۔
  • اشتراکیت، بالشوئیت یا دیگر اس قسم کے سیاسی یا معاشی مسلک دراصل اسلام اور اس کے نظام سیاست کی غیر مکمل بھونڈی سی نقلیں ہیں۔
  • اسلامی جمہوریت ہر اس قانون اور فلسفۂ زندگی کو باطل قرار دیتی ہے جس کو ضابطۂ خداوندی سے ہٹ کر انسان نے وضع کیا ہو۔
  • مسلمان اللہ تعالی کے سوا کسی دوسرے پر تکیہ نہیں کرتا اور اپنے حقوق کی خود حفاظت کرنا اچھی طرح جانتا ہے۔
  • اخلاقی قوت، دلیری، محنت اور استقلال چار ایسے ستون ہیں جن پر انسان کی عملی زندگی کی پوری عمارت تعمیر کی جا سکتی ہے۔
  • اگر ہم کتاب مقدس کو اپنا آخری اور قطعی رہبر بنا کر شیوہء صبر و رضا پر کاربند ہوں، ارشاد خداوندی کو فراموش نہ کریں تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں مغلوب نہیں کر سکتی۔
  • ہماری نجات صرف حضور نبی کریم علیہ الصلوۃ والسلام کے اسوہ حسنہ پر چلنے میں ہے۔ جمہوریت صرف اسی صورت میں پھل پھول سکتی ہے جب اس کی بنیادیں صحیح معنوں میں اسلامی تصورات کے اصولوں پر رکھی جائیں گی۔
  • اگر کوئی چیز اچھی ہے تو وہ عین اسلام ہے اور اگر کوئی چیز اچھی نہیں ہے تو وہ اسلام نہیں ہو سکتی کیونکہ اسلام کا مطلب ہی عین انصاف ہے۔
  • پاکستان کا مطالبہ ہم نے صرف زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنے کے لئے نہیں کیا تھا بلکہ ہمیں ایک تجربہ گاہ کی ضرورت تھی جہاں ہم اپنے اسلامی اصولوں کو اپنا سکیں۔
  • جمہوریت کا مطلب یہ ہے کہ اکثریت قانون بناتی ہے اور اسے نافذ کرتی ہے۔
  • سیاست کو مذہب سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔
  • ہمیں تہذیب و شرافت کو کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔
  • متحدہ قومیت ایک ایسا خواب ہے جو کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔
  • کوئی شاندار کارنامہ سرانجام دینے کے لیے اور ملک کی قومی زندگی میں اپنا صحیح مقام حاصل کرنے کے لئے خدمت، تکلیف اور قربانی بنیادی تقاضے ہیں۔
  • اسلام میں دراصل نہ کسی بادشاہ کی اطاعت ہے نہ ہی پارلیمنٹ یا کسی شخص یا ادارے کی اطاعت کا تصور۔ قرآن حکیم کے احکامات ہی سیاست اور معاشرت میں ہماری آزادی اور پابندی کی حدود متعین کا سکتے ہیں۔ بالفاظ دیگر اسلامی حکومت قرآنی اصولوں اور احکام کی حکومت ہے۔