خلیل جبران کے اقوال

0
  • کس قدر اندھا ہے وہ شخص جو اپنی جیب سے دوسروں کا دل خریدتا ہے۔
  • جب زندگی کو اپنے دل کے گیت سنانے کے لئے گانے والا نہیں ملتا تو وہ اپنے دلی جذبات کے اظہار کے لئے فلسفی پیدا کر دیتی ہے۔
  • آرزو نصف زندگی ہے اور بے حسی نصف موت۔
  • آج سے کل کا جنم ہوتا ہے۔ خزاں کی کوکھ سے بہار پیدا ہوتی ہے، سوکھے پتے دھرتی کو گود میں سما کر ہریالی اور پھولوں کو روپ دیتے ہیں آنسوؤں کی جدت سے مسکراہٹیں جاگ اٹھتی ہیں۔
  • اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔
  • لوگ مجھے پاگل سمجھتے ہیں اس لئے کہ میں اپنی زندگی کے ان درہم و دینار کے بدلے نہیں بیچتا، میں لوگوں کو پاگل سمجھتا ہوں اس لئے کہ وہ مجھے دنیا کے بدلے بک جانے والی شئے سمجھتے ہیں۔
  • جو آدمی جتنا زیادہ بولتا ہے اتنا ہی کم عقل ہے۔
  • جب کوئی شخص قتل کرتا ہے تو قاتل کہلاتا ہے اور جب جج اسے موت کی سزا کا حکم سناتا ہے تو منصف کہلاتا ہے۔
  • غریبی شرافت نفس کا اظہار کرتی ہے اور امیری خباثت نفس کا۔ غم جذبات میں مطافعت پیدا کرتا ہے اور سرور انہیں فاسد کردیتا ہے اس لئے کہ انسان دوست و سرور میں اضافے کے لئے انہیں ہمیشہ اپنا غلام بنائے رکھتا ہے۔
  • یہ زیادہ عقلمندی کی بات ہے کہ ہم اس خدا کی باتیں کم کریں جسے ہم سمجھ نہیں سکتے اور انسانوں کی باتیں زیادہ کریں جنہیں ہم سمجھ سکتے ہیں۔