Ek Ladki Ka geet By Akhtar sherani | نظم ایک لڑکی کا گیت کی تشریح

0
  • کتاب”جان پہچان”برائے آٹھویں جماعت
  • سبق نمبر13:نظم
  • شاعر کا نام: اختر شیرانی
  • نظم کا نام: ایک لڑکی کا گیت

نظم ایک لڑکی کا گیت کی تشریح:

جہاں چڑیاں گھنیری جھاڑیوں میں چہچہاتی ہوں
جہاں شاخوں پہ کلیاں نت نئی خوشبو لٹاتی ہوں
اور ان پر کوئلیں کو کو کے میٹھے گیت گاتی ہوں
وہاں میں ہوں مری ہم جولیاں ہوں اور جھولا ہو

یہ بند اختر شیرانی کی نظم سے لیا گیا ہے۔ ان اشعار میں شاعر نے ایک لڑکی کے گیت کو بیان کیا ہے۔ وہ جنگل میں جھولا جھولتے ہوئے گیت گاتی ہے اور کہتی ہے کہ مجھے ایسی جگہ جانا ہے جہاں چڑیاں گھنیری جھاڑیوں میں چہچہا رہی ہوں اور جہاں شاخوں پر روزانہ کی بنیاد نئے اور تازہ پھول کھلیں اور ان پھولوں پر کوئیلیں بیٹھ۔ کر میٹھے گیت گائیں۔ وہاں میرا جھولا پڑا ہوا ہو اور میں اپنی سہیلیوں کے ساتھ وہاں موجود ہوں۔

جہاں برسات کے موسم میں سبزہ لہلہاتا ہو
ہوا کی چھیڑ سے ایک ایک پتا تھرتھراتا ہو
جہاں چشموں کا پانی نرم لے میں گنگناتا ہو
وہاں میں ہوں میری ہم جولیاں ہوں اور جھولا ہو

شاعر اس بند میں کہتا ہے کہ وہ لڑکی کہتی ہے جہاں پر برسات کی وجہ سے سبزے کی بہار ہو گئی ہو اور ہر طرف لہلہاتا ہوا خوبصورت سبزہ آنکھوں کو تراوٹ دے۔ ہوا کی چھیڑ چھاڑ سے جس جگہ کا ایک ایک پتا تھرتھرا رہا ہو اور وہاں کے چشموں کا پانی بھی دھیمے سروں میں گنگناتا ہوا آرہا ہو مجھے ایسی جگہ پر اپنی ہم جولی سہیلیوں کے سنگ ہوںا ہے۔ ان سہیلیوں کے ساتھ ساتھ وہاں پر اک جھولا بھی موجود ہو۔

جہاں نہروں میں بہتا پانی موتی سا چھلکتا ہو
جہاں چاروں طرف گلزار میں سبزہ لہکتا ہو
جہاں پھولوں کی خوشبوؤں سے بن کا بن مہکتا ہو
وہاں میں ہوں مری ہم جولیاں ہوں اور جھولا ہو

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ لڑکی یہ خواہش رکھتی ہے کہ جہاں نہروں کا بہتا ہوا پانی اس قدر شفاف ہو کہ ان میں موتیوں کی جھلک دکھائی دے اور جس جگہ باغ میں ہر جانب سبزہ ہی سبزہ لہلہاتا ہو۔ جہاں پر باغ کا باغ پھولوں کی مہک سے خوشبو کا گھر بنا ہوا ہو وہاں ایک جھولا ڈلا ہوں اور میں اپنی سہیلیوں کے سنگ وہاں موجود ہوں۔

سوچیے اور بتایئے:

اس نظم میں لڑکی نے کیا خواہش ظاہر کی ہے؟

اس نظم میں لڑکی نے ایک خوبصورت مقام پر کہ جہاں سبزے کی بہار ہو۔ جہاں پورا باغ خوشبوؤں سے مہکتا ہو اور جہاں پر کلیوں پر روز نئے پھول آئیں اور کوئلوں کی کوک سنائی دی جہاں نہروں کا پانی چمکدار ہو وہاں ایک جھولا موجود ہو وہاں وہ اپنی سہیلیوں کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔

دوسرا بند پڑھ کر بتایئے کہ لڑکی اپنی ہم جولیوں کے ساتھ کیسی جگہ رہنا چاہتی ہے؟

جہاں پر برسات کی وجہ سے سبزے کی بہار ہو گئی ہو اور ہر طرف لہلہاتا ہوا خوبصورت سبزہ آنکھوں کو تراوٹ دے۔ ہوا کی چھیڑ چھاڑ سے جس جگہ کا ایک ایک پتا تھرتھرا رہا ہو اور وہاں کے چشموں کا پانی بھی دھیمے سروں میں گنگناتا ہوا آرہا ہو لڑکی ایسی جگہ پر اپنی ہم جولی سہیلیوں کے سنگ رہنا چاہتی ہے۔

شاعر نے نہر کے پانی کو کس چیز سے تشبیہہ دی ہے؟

شاعر نے نہر کے پانی کو موتی کی شفافیت سے تشبیہ دی ہے۔

مصرعے مکمل کیجیے:

جہاں برسات کے موسم میں سبزہ لہلہاتا ہو۔
جہاں شاخوں پہ کلیاں نت نئی خوشبو لٹاتی ہوں۔
جہاں چشموں کا پانی نرم لے میں گنگناتا ہو۔
جہاں پھولوں کی خوشبوؤں سے بن کا بن مہکتا ہو۔

نیچے دیے گئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے:

گلزار زندگی گلزار ہے۔
موتی مجھے سیپ سے موتی نکالنا پسند ہے۔
جنگل شیر جنگل کا بادشاہ ہوتا ہے۔
گیت مجھے لوک گیت سننا پسند ہے۔

جوڑ ملائیے:

الف ب
چڑیا چہچہانا
کوئل کوکو
پھول خوشبو
چشمہ پانی
برسات سبزہ

نیچے لکھے ہوئے الفاظ کے واحد لکھیے:

واحد جمع
ہم جولی ہم جولیاں
کلی کلیاں
چڑیا چڑیاں