Advertisement
Advertisement

سانیٹ مغربی شاعری کی ایک قدیم صنف ہے اور یہ چودہ مصروں کی ایک ایسی نظم ہوتی ہے جس میں ایک بنیادی جذبہ یا خیال کو دو بندوں میں پیش کیا جاتا ہے۔ پہلے بند میں آٹھ اور دوسرے بند میں چھ مصرعے ہوتے ہیں۔ پہلے بند میں خیال کا پھیلاؤ ہوتا ہے اور دوسرے میں اس کی تکمیل کی جاتی ہے۔ کہیں کہیں پہلا بند بارہ مصرعوں پر اور دوسرا بند دو مصروں پر مشتمل ہوتا ہے مگر چودہ مصروں کی پابندی ضروری ہے۔ اس میں قافیوں کی ترتیب بدلتی رہتی ہے۔

Advertisement

سانیٹ کی ایک مثال ملاحظہ ہو۔

کون آیا ہے میرے دل میں آج
بھاگ نس نس کا نور آور ہے
ذات کتنی سرور آور ہے
میرے اندر ہے سر خوشی کا راج

Advertisement

آرزو کا سہاگ مہکا ہے
مسکراہٹ کی حکمرانی ہے
اوج پر چاہ کی جوانی ہے
زندگانی کا بھاگ مہکا ہے

Advertisement

مجھ میں ایک نور ہے بہاریں ہیں
پھول، کلیاں، چمن چمن مجھ میں
رنگ و بو کا ہے بانکپن مجھ میں
رحمتوں کے حسین نظارے ہیں

میری قسمت ہے کتنی نورانی
مجھ میں اک روشنی ہے قرآنی

Advertisement

Advertisement