دیباچہ کی تعریف

0

کتابوں کے ابتدائی صفحات میں مصنف کی شخصیت یا فن کے تعارف کے طور پر جو تحریریں شامل کی جاتی ہیں اسے “دیباچہ” کہتے ہیں۔

عموماً دیباچہ کسی مشہور قلمکار یا دانشور سے لکھوایا جاتا ہے لیکن کبھی خود مصنف اپنے یا اپنی کتاب کے بارے میں خیالات کا اظہار کرتا ہے اس تحریر کو دیپاچہ، تقریظ یا پیش لفظ کا عنوان دیا جاتا ہے۔ تصنیف و تالیف کے ابتدائی دور میں تقریظ نگاری کا طریقہ عام تھا جس میں کتاب لکھنے والے کی مدح سرائی کی جاتی تھی۔اس کے بعد پیش لفظ اور دیباچہ نویسی کا چلن عام ہوا جس کے ذریعے نہ صرف کتاب اور مصنف کو متعارف کیا جاتا ہے بلکہ کتاب کے نمایاں خدوخال کی بھی نشاندہی کی جاتی ہے۔

اب پیش لفظ یا دیباچے کو نئے نئے عنوانات کے تحت لکھا جا رہا ہے۔ اختصار کے ساتھ حقیقت پسندانہ خیالات پیش کرنے کے علاوہ نکتہ آفرینی اور مصنف کی بعض قابل ذکر و دلچسپ خصوصیات کے تذکرے کی وجہ سے دیباچہ نویسی کو کافی فروغ حاصل ہوا ہے۔

گویا کہ دیباچہ نویسی ایک ایسا فن ہے جس میں تنقید و تحقیق کی بجائے کتاب کے متن سے قبل ایک تاثراتی مضمون شامل کیا جاتا ہے۔ تنقیدی یا تحقیقی نوعیت کے دیباچے بھی لکھے جاتے ہیں۔ روایت ہے کہ دیباچے میں تنقیدی و تحقیقی انداز اختیار کیا جائے تو اکثر اسے مقدمہ کا نام دیا جاتا ہے۔ جو دیباچے خالص تنقیدی نوعیت کے ہیں ان کا ذکر تنقید کی صنف ہوتا ہے جیسے الطاف حسین حالی کی مشہور زمانہ مسدس حالی کا دیباچہ۔ جس کے بعد مقدمہ زیر عنوان تنقیدی دیباچے لکھے گئے اور یہ سلسلہ ہنوز دراز ہے۔ تاہم تاثراتی اور تعارفی دیباچے میں مقدمہ کے عنوان سے شائع ہوتے رہتے ہیں۔

اردو میں دیباچہ تحریر کرنے کی روایت کا آغاز مرزا محمد رفیع سودا نے کیا۔ان کے کلیات کا دیباچہ اردو میں لکھا گیا تھا۔ جنوبی ہند کے بعض محققین کے بموجب مرزا محمد رفیع سودا سے قبل مدراس کے ایک اہم ادیب محمد باقر آغا دیلوری نے سب سے پہلے اردو میں دیباچہ نویسی کی بنیاد رکھی۔