Advertisement
Advertisement

⭕️ضرب المثل (کہاوت) कहावत⭕️

کہاوت کو ضرب المثل بھی کہتے ہیں۔ کہاوت ایک ایسا جملہ ہے جس میں کوئی کوئی مشاہدہ، تجربہ یا کوئی اہم بات لفظوں کے حقیقی معنی یا مرادی معنی میں استعمال ہو۔ کچھ کہاوتیں آسان انداز میں ہوتی ہے جن کو سمجھنے میں کوئی مشکل نہیں ہوتی۔ مگر کچھ مرادی معنی (یعنی اشارے کے طور پر ہوتی ہے جن کو سمجھنے میں دشواری ہوتی ہے)
کہاوت عام سماجی زندگی میں پیدا ہوتی ہیں اور کہاوت بننے یا بنانے میں کوئی واقعہ، حادثہ یا کوئی ماحول بنیادی کام کرتا ہے۔

Advertisement
کہاوت مطلب
اونچی دکان پھیکے پکواندکھاوا کچھ اور اصلیت کچھ
میری جوتی میرا سرمیری غلطی میرا نقصان
سوتے کو سوتا کیا جگائےنکما کام کی نصیحت نہیں کر سکتا۔
پانچوں انگلیاں ایک سی نہیں ہوتیہر چیز کی الگ خوبی ہونا
دودھ کا دودھ پانی کا پانیانصاف ہونا
جس تھالی میں کھائے اسی میں چھید کیا۔نمک حرامی کرنا
جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھااپنی قابلیت وہاں دکھانا جہاں کوئی نہ ہو تو بیکار ہے۔
جان نہ پہچان میں تیرا مہمانبن بلائے کسی کا مہمان بننا
جس کی لاٹھی اسکی بھینسجس کے پاس طاقت ہو وہ سب کچھ کر سکتا ہے۔
جان نہ پہچان خالہ بی سلامبے ضرورت دخل اندازی کرنا
بوڑھی گھوڑی لال لگامبڑھاپے میں سجنا سنورنا
بکرے کی ماں کب تک خیر منائےاپنی سزا سے کوئی کب تک بچ سکے گا۔
بھری جوانی میں مانجھا ڈھیلاجوانی میں کمزوری دکھانا/ دیر سے کام کرنا
اپنے پاؤں پہ کلہاڑی مارنااپنا ہی نقصان آپ کرنا
جادو وہ جو سر چڑھ کر بولےاثردار چیزیں اثر ضرور دکھاتی ہیں۔
آگ پانی کا کیا میلدو متضاد چیزیں ایک جگہ نہیں ہو سکتی۔
مرغا نہیں بولے گا تو سویرا نہیں ہوگاکسی سے بہت زیادہ امید نہیں کرنی چاہیے۔
بن مانگیں موتی ملے مانگے ملے نہ بھیکمانگنے سے ذرا سی بھی چیز نہیں ملتی اور نصیب سے مہنگی چیز بھی مل جاتی ہے
اندھیری نگری چوپٹ راجنہ اچھا ماحول نہ اچھا انتظام
ایک انڈا وہ بھی گنداایک اولاد وہ بھی خراب
آم کے آم گٹھلیوں کے دامایک چیز کے دو فائدہ ہونا
اونٹ کے منہ میں زیراضرورت سے بہت کم ہونا
تالیف ایک ہاتھ سے نہیں بجتیدو طرفہ کام، دونوں طرف کی کوشش سے ہوتے ہیں۔
تحریر ارمش علی خان محمودی بنت طیب عزیز خان محمودی⭕️

Advertisement