نظم قدم بڑھاؤ دوستوں کی تشریح

0

⭕️ نظم کی تشریح

بند 1:

قدم بڑھاؤ دوستو، قدم بڑھاؤ دوستو،
چلو کہ ہم کو منزلیں، بلا رہی ہے دور سے،
چلو کہ سارے راستے دھلے ہوئے ہیں نور سے،

حوالہ: یہ نطم ہماری کتاب جان پہچان میں شامل ہے اور نطم “قدم بڑھاؤ دوستو” سے لیا گیا ہے۔ اس کے شاعر کا نام بشر نواز ہے۔

تشریح: بشر نواز اس بند میں کہتے ہیں کہ اے میرے دوستو! اب تیزی سے قدم بڑھاؤ، اب آپ ہرگز قدم مت روکو میرے دوستو، اب چلے چلو کہ دور دور سے منزلیں ہمیں آواز دے رہی ہیں۔ اور ہماری منزلوں کے سارے راستے نور سے دھلے ہوئے ہیں۔ یعنی سارے راستے صاف اور چمک دار ہیں،اس لئے اب رکو مت، چلتے چلو اور آگے بڑھتے چلو۔

بند 2:

چمن کھلا کھلا سا ہے
افق دھلا دھلا سا ہے
دئیے جلاؤں راہ میں وطن کا نو سنگار ہے نئی نئی بہار ہے
قدم بڑھاؤ دوستو، قدم بڑھاؤ دوستو

حوالہ: یہ نطم ہماری کتاب جان پہچان میں شامل ہے اور نطم “قدم بڑھاؤ دوستو” سے لیا گیا ہے۔ اس کے شاعر کا نام بشر نواز ہے۔

تشریح: بشر نواز اس بند میں کہتے ہیں کہ اے میرے دوستو اب تیزی سے قدم بڑھاؤ، اب قدم ہرگز مت روکو میرے دوستو، اب باغ کھلتا مسکراتا ہوا نظر آتا ہے، اور اب آسمان بھی صاف ستھرا اور دھلا دھلا سا نظر آ رہا ہے۔ اب راہوں میں چراغ جلانے کا وقت ہےبکہ اب وطن کا نیا سنگار کیا جا رہا ہے۔ وطن میں نئی نئی بہار کا موسم آیا ہے۔ میرے دوستو اب تیزی سے قدم بڑھاؤ۔ اب قدم ہر گز مت روکو۔ میرے دوستو اب چلتے چلو اور آگے بڑھتے چلو۔

بند3:

سفر کی ابتدا ہے یہ، ابھی رکو نہ راہ میں
پہاڑ ہو کہ غار ہو، نہ لاؤ تم نگاہ میں روِش پرانی چھوڑ کے
قدم سے قدم جوڑ کے
چلے چلو کہ وقت کو تمہارا انتظار ہے
نئ نئ بہار ہے
قدم بڑھاؤ دوستو، قدم بڑھاؤ دوستو

حوالہ: یہ نطم ہماری کتاب جان پہچان میں شامل ہے اور نطم “قدم بڑھاؤ دوستو” سے لیا گیا ہے۔ اس کے شاعر کا نام بشر نواز ہے۔

تشریح: بشر نواز اس بند میں کہتے ہیں کہ ابھی تمہارے سفر کی شروعات ہوئی ہے، ابھی راہ (راستے) میں رکنے کا وقت نہیں ہے۔ راستے میں کوئی پہاڑ آۓ تو اس سے آگے نکل جاؤ، کوئی غار (کھوہ/گپھا) آ جائے تو اس کو نظر انداز کر دو اور آگے چلتے چلو۔ سارے پرانے راستے بھول جاؤ، اور سب دوست قدم سے قدم ملا کر چلتے رہو، کہ اب وقت تمہارا انتظار کر رہا ہے۔ اب نئ نئ بہار کا موسم آیا ہے۔ اے میرے دوستوں! اب تیزی سے قدم بڑھاؤ۔ اب قدم ہرگز مت روکو، میرے دوستو چلتے چلو اور آگے بڑھتے چلو۔

بند 4

کہو وطن کی خاک ہی کو گلستاں بنائیں گے
روِش روِس کو اس چمن کی کہکشاں بنائیں گے
کلی کلی نکھار کے
جلاؤ دیپ پیار کے
ہمیں خود اپنے گلستاں پہ آج اختیار ہے نئی نئی بہار ہے
قدم بڑھاؤ دوستو، قدم بڑھاؤ دوستو

حوالہ: یہ نطم ہماری کتاب جان پہچان میں شامل ہے اور نطم “قدم بڑھاؤ دوستو” سے لیا گیا ہے۔ اس کے شاعر کا نام بشر نواز ہے۔

بشر نواز اس بند میں کہتے ہیں کہ کہو اب ہم سب مل جل کر اپنے وطن کی مٹی کو خوبصورت باغ بنائیں گے، اور اس باغ کے ہر ایک پگڈنڈی کو آسمان پر چمکتے ہوے کہکشاں کی طرح چمکدار بنائیں گے، ہم اپنے باغ کی ہر ایک کلی کو نکھاریں گے، اور قدم قدم پر پیار کے دیپ جلائیں گے، آج ہمیں اپنے باغ پر خود اختیار ہیں، اے میرے دوستو! اب تیزی سے قدم بڑھاؤ، اب قدم مت روکو میرے دوستو، چلتے چلو اور آگے بڑھتے چلو۔

⭕️غور کیجئے:

اردو زبان میں ایسے الفاظ کئی الفاظ ہیں جن کے معنی الگ الگ مقامات پر الگ الگ ہوتے ہیں۔ اور اس نظم میں لفظ “روش” استعمال ہوا ہے،
ایک جگہ پر “روش پرانی چھوڑ کے” استعمال ہوا ہے، اس مقام پر “روِش” کا مطلب طریقہ ہے۔
دوسرے مقام پر “روش روش کو اس چمن کی کہکشاں بنائیں گے” استعمال ہوا ہے، اور اس مقام پر روش کا مطلب وہ چھوٹا اور پتلا (پگڈنڈی) راستہ جو باغوں اور کھیتوں کے بیچ میں آنے جانے کے لیے بنایا جاتا ہے۔

⭕️سوالات و جوابات:

سوال1: قدم بڑھاؤ دوستو سے شاعر کی کیا مراد ہے؟

جواب: قدم بڑھاؤ دوستو سے شاعر کی مراد یہ ہے کہ اب رکنے کا وقت نہیں ہے، اب چلنے کا وقت ہے۔ جو بھی اپنا کام ہے اس کام کو پورا کر لو، اب وقت برباد مت کرو۔

سوال2: پہاڑ اور غار کو نگاہ میں نہ لانے کا مطلب کیا ہے؟

جواب: پہاڑ اور غار کو نگاہ میں نہ لانے کا مطلب ہے کہ راہ میں چاہے پہاڑ آ جائے یا کوئی گپھا آ جائے اس سے گھبراؤ مت اور آگے نکلنے کی کوشش کرو۔

سوال3: اس نظم کے ذریعے شاعر بشر نواز نے کیا پیغام دیا ہے؟

جواب: اس نظم کے ذریعے شاعر بشر نواز نے یہ پیغام دیا ہے کہ اے میرے دوستو! اب تم بھی مل جل کر آگے کی طرف چلو۔ زمانہ بہت آگے کی طرف نکل گیا ہے اور تم پیچھے رہ گئے ہو، اب تم بھی آگے چلو، قدم بڑھاؤ، اب قدم روکنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اب راستے کی ہر ایک رکاوٹ سے مقابلہ کرتے ہوئے آگے سے آگے قدم بڑھاتے چلو۔ اب کام کرنے کا وقت ہے، اب وقت برباد مت کرو، لگاتار کام کرو، لگاتار قدم آگے بڑھاؤ۔

⭕️ عملی کام:

جس لفظ میں ہمیں کسی کام کے کرنے یا ہونے کا پتا چلے اس لفظ کو فعل کہتے ہیں۔
مثال: پڑھنا لکھنا سونا

سوال: نطم میں شامل فعلوں کی فہرست بناؤ

جواب: بڑھانا چلنا بلانا جلانا
رکنا لانا چھوڑنا جوڑنا کہنا

⭕️ استاد کے لیے ضروری ہے کہ اس نظم کو بلند آواز سے طلبہ اور طالبات سے پڑھائیں تاکہ ان کے تلفظ اور انداز بیان میں صفائی پیدا ہو۔

⭕️ بشر نواز کی حالات زندگی:

  • اصل نام : بشارت نواز خاں
  • قلمی نام : بشر نواز
  • پیدائش : 1935ء مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد میں ہوے۔
  • ابتدائی تعلیم : مقامی درسگاہوں میں حاصل کی۔
  • بشر نواز کا ادبی تعلق 1960ء سے ابھر کر سامنے آئی ہے۔ بشر نواز کو جدیدیت سے لگاؤ تھا۔ مگر بشر نواز نے قدیم زمانے کے اعلیٰ شاعرانہ قدروں سے سراسر تفاوت (فاصلہ/دوری/فرق) نہیں کیا۔ بشر نواز کے یہاں روایتی رنگ بھی موجود ہے۔ بشر نواز کو زبان پر قدرت اور مہارت حاصل تھی۔ بشر نواز نے کئی شاندار نظمیں لکھی ہیں۔ مگر بشر نواز کو غزل سے فطری لگاؤ رہا ہے۔ بشر نواز کے کئی شعری مجموعہ بھی شائع ہو چکے ہیں۔
تحریر ارمش علی خان محمودی بنت طیب عزیز خان محمودی⭕️