حمد(اسمٰعیل میرٹھی)، تشریح، سوالات و جوابات

0

حوالہ : یہ نظم ہماری کتاب جان پہچان میں شامل ہے۔ نظم حمد سے لیا گیا ہے۔ اس کے شاعر کا نام اسمٰعیل میرٹھی ہے۔

شعر 1 :

تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا
کیسی زمیں بنائی، کیا آسماں بنایا

تشریح: شاعر اس شعر میں کہتا ہے کہ ہم سب کو اُس خدا کی تعریف کرنی چاہیے جس نے خوبصورت دنیا بنائی۔ کیسی پیاری زمین بنائی اور کتنا بہترین آسمان بنایا۔

شعر 2 :

مٹی سے بیل بوٹے کیا خوشنما اُگاۓ
پہنا کے سبز خلعت اُن کو جواں بنایا

تشریح : شاعر کہتا ہے کہ اللہ نے اپنی قدرت سے اس مٹی کے ذروں سے بیل اُگائ۔ بوٹے اُگاۓ جو بہت خوبصورت اور دلکش ہیں اور ان سب کو ہریالی کا لباس پہنا کر جوان بنایا۔

شعر 3 :

سورج سے ہم نے پائی گرمی بھی روشنی بھی
کیا خوب چشمہ تونے اے مہرباں بنایا

تشریح : شاعر کہتا ہے کہ اے ہمارے مہربان خدا تونے سورج بنایا اور اس سے ہمیں گرمی ملی جو ہمیں زندہ رکھتی ہے اور سورج سے ہمیں روشنی بھی ملتی ہے جس میں ہم سب کو دیکھ لیتے ہیں اور تونے بہت خوبصورت انداز میں یہ چشمہ (سورج) بنایا ہے۔

شعر 4 :

یہ پیاری پیاری چڑیاں پھرتی ہے جو چہکتی
قدرت نے تیری ان کو تسبیح خواں بنایا

تشریح : اے اللہ! تونے اپنی قدرت سے پیاری پیاری چڑیاں پیدا کی جو چاروں طرف چہکتی پھرتی ہیں اور روزانہ تیری تعریف کی تسبیح پڑھتی رہتی ہے۔

شعر 5 :

رحمت سے تیری کیا کیا ہیں نعمتیں میسر
اُن نعمتوں کا مجھ کو ہے قدرداں بنایا

تشریح : اے الله! تیرے رحم کرم سے مجھ کو بہت بڑی بڑی نعمتیں حاصل ہوتی ہیں اور تونے مجھے وہ توفیق دی کہ میں اُن نعمتوں کا قدردان ہو گیا ہوں۔

شعر 6 :

ہر چیز سے ہے تیری کاریگری ٹپکتی
یہ کارخانہ تونے کب رائیگاں بنایا

تشریح : اے اللہ! اس دنیا کی ہر چیز سے تیری کاریگری ظاہر ہوتی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ کارخانہ (دنیا) تونے ذرا بھی رائیگاں (بےکار/ فضول) نہیں بنایا۔

غور کیجیے

در اصل اللہ تعالی نے ہمیں زندگی دی اور یہ رنگا رنگ دنیا بنائی اور اس دنیا میں ہم کو طرح طرح کی نعمتیں عطا کی ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم ان کی قدر کریں!

سوالات و جوابات

سوال 1 : شاعر نے بیل بوٹے کو مٹی سے اُگایا ہوا کیوں کہا ہے؟

جواب : کیونکہ بیل بوٹے مٹی سے ہی اُگتے ہیں اور مٹی سے اُگ کر وہ ہرے بھرے ہو جاتے ہیں۔

سوال 2 : سورج کو چشمہ کیوں کہا ہے؟

جواب : شاعر نے سورج کو چشمہ اس لیے کہا ہے کہ اُس سے گرمی نکلتی ہے اور روشنی بھی جاری ہوتی ہے۔

سوال 3 : چڑیا خدا کی تسبیح کیسے کرتی ہیں؟

جواب : چڑیا جو چہچہاتی ہیں در اصل وہ خدا کی تسبیح کرتی ہیں۔

سوال 4 : آخری شعر میں کارخانے سے کیا مراد ہے؟

جواب : آخری شعر میں کارخانے سے شاعر کی مراد دنیا ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی کاریگری سے بے شمار چیزیں بنائی ہیں۔

▪️عملی کام▪️

اس نطم کی روشنی میں نیچے دیے گئے مصرعے پر پانچ جملے لکھیے۔
“تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا”

  • 1 ▫️ ہمیں اللہ تعالیٰ کی تعریف کرنی چاہیے جس نے یہ دنیا بنائی۔
  • 2▫️ اس دنیا میں خوبصورت زمین بنائی۔ پیارا پیارا آسمان بنایا۔
  • 3▫️ سورج چاند اور تارے بناۓ۔ بیل بوٹے، پیڑ پودے بناۓ۔
  • 4▫️ چرندے، پرندے اور درندے بناۓ۔
  • 5▫️ اور اس نے اپنی رحمت سے دنیا والوں کے لیے طرح طرح کی نعمتیں پیدا کیں اور ہر چیز سے اس کی کاریگری کا پتہ چلتا ہے۔

سوال : اسماعیل میرٹھی کی حالات زندگی تحریک کریں۔

  • نام : مولانا اسماعیل میرٹھی
  • تخلص : اسمٰعیل
  • پیدائش : 1844ء
  • وفات : 1917ء
  • پورا نام محمد اسماعیل میرٹھی ہے۔ تخلص بھی اسماعیل ہے۔ میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ اس لیے میرٹھی کہلائے۔ اسماعیل میرٹھی 1844 عیسوی میں پیدا ہوئے۔ انہیں بچپن ہی میں پڑھنے لکھنے کا شوق ہو گیا۔ چھوٹی سی عمر میں ہی نوکری کر لیں۔ علم، شاعری اور ادب میں نام کمایا۔اردو اور فارسی کے استاد رہے۔ انہوں نے بچوں کی دلچسپی اور پسند کے مطابق کئی خوبصورت نظمیں لکھی ہیں۔ اور کئی اردو پڑھانے کی کتابیں لکھیں ہیں۔ اور آج تک وہ کتابیں مدرسوں اور اسکولوں میں شوق سے پڑھائی جاتی ہے۔

اسماعیل میرٹھی نے اپنی شاعری میں میں آسان اور دلکش زبان کا استعمال کیا ہے۔ تاکہ بچے ان کی شاعری کو سمجھنے میں تکلیف محسوس نہ کریں۔ انہوں نے چھوٹے چھوٹے مصروں میں بڑی بڑی باتیں بیان کی ہے۔ اس لیے اسماعیل میرٹھی آج بھی اردو دنیا میں مشہور ہیں۔ اور اسی لیے اسماعیل میرٹھی کو بچوں کا پسندیدہ ادیب اور شاعر کہا جاتا ہے۔ ان کا انتقال 1917 عیسوی میں ہوا

تحریر ▪️ارمش علی خان محمودی بنت محمد طیب عزیز خان محمودی▪️