عابد مناوری | Aabid Munavri In Urdu

0

عابد مناوری کا پورا نام گوری نندن بالی تھا اور تخلص عابد- عابد مناوری 27 مئی 1938ء میں جموں ضلع کے اکھنور تحصیل کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ انکی ابتدائی تعلیم گاؤں کی ہی ایک اسکول سے ہوئی۔ 1954ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا اور آگے کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے کالج میں داخل ہوئے- لیکن کچھ پریشانیوں کی وجہ سے ان کی تعلیم مکمل نہ ہوسکی اور بیچ میں ہی کالج چھوڑنا پڑا-

1956ء میں محکمہ پنچایت کے ملازم بن کر کام کرنے لگے- پھر قسمت نے ساتھ دیا اور یہ اکاؤنٹس آفیسر بن گئے اور ایک اکاؤنٹنٹ کی حیثیت سے کام کرنے لگے۔

عابد مناوری نے اپنی شاعری کا آغاز اپنی کالج کی تعلیم حاصل کرنے کے وقت سے ہی کر لیا تھا- جب کالج کا آخری وقت ہوا تب ان کی شاعری کا وقت شروع ہوا-

عابد کی سب سے پہلی غزل 1961ء میں شائع ہوئی- عابد کی غزل کا پہلا مجموعہ 1961ء میں “بہار غزل” کے نام سے شائع ہوا- جو بہت زیادہ مشہور ہوا- ان کے اس مجموعہ کی وجہ سے انہیں ریاستی کلچرل اکادمی کی طرف سے بہترین تخلیق ہونے کا ایوارڈ ملا-

ان کی غزل کا دوسرا مجموعہ “شمیم گل” 1967ء میں بہت زیادہ مشہور ہوا- اس کے لئے بھی ان کو کلچرل اکادمی کی طرف سے پہلا ایوارڈ ملا-

ان کی غزل کا تیسرا مجموعہ 1986ء میں “برجستہ” کے نام سے شائع ہوا- اور اس طرح ان کے تینوں مجموعوں نے بہت تیزی سے ترقی کی اور ان کا معیار اونچا کیا-

عابد مناوری کی غزلوں کا ایک مجموعہ دیوناگری رسم الخط میں “رم جھم” کے نام سے مشہور ہوا۔ 1966ء میں آپ نے “اے جنت کشمیر” کے نام سے کشمیر کے متعلق نظموں کا ایک مجموعہ ترتیب دیا جو بہت زیادہ مقبول ہوا۔

عابد ایک بہترین غزل گو شاعر ہیں- ان کی غزلیں اردو ادب میں ایک الگ مقام رکھتی ہیں- شاعری لکھنے کا جو ان کا جذبہ اور انداز ہے وہ ان کے شوق سے پیدا ہوا ہے- یہ جو بھی لکھتے ہیں وہ سارے الفاظ دل سے نکلے ہوئے لگتے ہیں- ان کے کوئی بھی الفاظ بناوٹی نہیں لگتے۔

عابد کی غزلوں میں بہت سارے مضمون دیکھنے کو ملتے ہیں- ان کے یہاں غزل میں دنیاوی اور انسانیت کے تجربے کے سارے پہلو نظر آتے ہیں- ان کے بیان کرنے کا انداز بالکل سادہ اور دلکش ہے۔
شعر ملاخطہ ہوں؀

باطن کی آنکھ سے جو کبھی دیکھا ہوں میں 
لگتا ہے جیسے خود سے بھی نا آشنا ہوں میں

عابد نے اپنی شروعاتی شاعری میں عشقیہ رنگ ڈالا ہے- اس میں روایتی اظہار دیکھنے کو ملا ہے- لیکن پھر بعد میں وقت آگے بڑھنے کے ساتھ ان کی شاعری کا انداز بھی جدا ہوتا گیا-

ان کی شاعری میں عشق اور حسن کے علاوہ محبت اور آزادی و سچائی کے حالات اور واقعات کا عکس دیکھنے کو ملتا ہے- ان کی شاعری میں طنزیہ انداز بھی شامل ہے۔ شعر ملاخطہ ہوں؀

Quiz On Abid Munavri

عابد مناوری | Aabid Munavri In Urdu 1
میری ہر صبح پر فرقت میں تیری 
اندھیرا شام غم کا چھا رہا ہے
کئے جاتا ہوں میں جتنا بھی مداوا 
غم دل اور بڑھتا جارہا ہے-