آنند نرائن ملا | Anand Narain Mulla Introduction In Urdu

0

تعارف

کلاسکی ادب کی بازیافت کا سلسلہ دنیا کی تمام بڑی زبانوں میں جاری و ساری ہے مگر بیش تر زبانوں میں اس وقت بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب متعدد ادب پارے زمانے کی دست و برد کی نذر ہو جاتے ہیں۔ اس کا ایک ہی حل یہ ہے کہ ان اہل قلم کے شہ پاروں کو محفوظ کر لیا جائے جو زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود نئے کلاسیک کا درجہ حاصل کر چکے ہیں۔ بیسویں صدی کے اوائل میں جن شاعروں نے اردو شعروادب میں اپنے لیے ایک ممتاز حیثیت بنائی ہے ان میں پنڈت آنند نرائن ملا کا نام بہت نمایاں ہے۔ پنڈت آنند نرائن ملا کے والد جگت ملا ماہرِ قانون تھے اور اپنے پیشے میں انھوں نے خاص امتیاز حاصل کیا تھا۔

حالاتِ زندگی

آنند نرائن ملا لکھنؤ کے ایک محلے رانی کنڑہ میں ۲۹ اکتوبر ۱۹۰۱ کو پیدا ہوئے۔ان کی ابتدائی تعلیم لکھنؤ کے مشہور تعلیمی ادارے درنگی محل  سے شروع ہوئی تھی۔ ابتدائی تعلیم کے بعد  گورنمنٹ جوبلی ہائی اسکول میں داخل ہوگئے اور ۱۹۱۷ میں اس اسکول میں انھوں نے میڑک کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد انٹر میڈیٹ ،بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کئے۔بعد ازیں انھوں نے قانون کے امتحانات پاس کئے اور پھر لکھنؤ میں وکالت شروع کر دی۔ سیاست میں طبع آزمائی کی اور حکومتی ایوانوں میں منتخب ہو کر گئے۔

شاعرانہ عظمت

شاعری کی جانب ان کا ایک انتہائی سوچا سمجھا سنجیدہ رویہ تھا۔ ملا صاحب کے شاعری کے موضوع دیکھ کر بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ملا صاحب تفریح طبع کے لئے نہیں تسکین طبع کے لیے شعر کہتے تھے۔ وہ انتہائی وسیع المطالعہ شخص تھے اور ایک دانشورانہ ذہن رکھتے تھے۔ اس کے ساتھ فارسی ، اردو کلاسیکی ادب اور مغرب کے جدید ادب پر ان کی گہری نظر تھی۔ ادب ان کے لئے شہرت حاصل کرنے کا ذریعہ نہیں تھا ، وہ عام طور پر تمام ادبی سرگرمیوں سے بھی اس لیے الگ تھلگ رہتے تھے کہ انھوں نے شعر و شاعری کے میدان میں شہرت کے لئے قدم نہیں رکھا تھا۔

ملا صاحب کی شخصیت اور فن دونوں میں لکھنوی شرافت ،شائستگی لطافت ،اعلا ترین اخلاقی قدریں اور انسان دوستی کے اثرات نمایاں طور پر نظر آتے تھے۔ وہ صرف حسن و عشق اور عاشقی کے مضامین تک محدود نہیں تھے۔ ان کا کلام عصری زندگی کے مسائل اور تقاضوں کا ترجمان ہے۔ ملا صاحب کے تخلیقی سفر کے دوران غزل معتوب ہوئی اور پھر ایک وقت وہ آیا جب غزل ایک بار پھر وہی سج دھج کے ساتھ زندہ ہو کر ہمارے سامنے آ کھڑی ہوئی۔

تصانیف

ان کی اہم تصانیف میں جادہ ملا، جوئے شیر، کچھ زدے کچھ تارے اور کرب آگہی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ ان کی دو کتابیں نثر میں ہیں۔انہوں نے نہرو کے مضامین کا ترجمہ بھی کیا۔ ملا کو ان کی ادبی اور سماجی خدمات کے لئے کئی انعامات اور اعزازات سے بھی نوازا گیا۔

آخری ایام

۱۲ جون ۱۹۹۷ کو وہ راہی ملک عدم ہو گئے، ان کو دہلی ہندوستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ اس وقت ان کی عمر 96 سال تھی۔

منتخب کلام

آنند نرائن ملا کا کلام مندرجہ ذیل ہے۔

Quiz On Aannand Narain mulla

آنند نرائن ملا | Anand Narain Mulla Introduction In Urdu 1