میرسوز | Mir Soz Biography In Urdu

0

تعارف

محمد میر سوز کے بارے میں یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان کا تعلق سادات سے تھا۔ ان کے والد کا نام ضیاء الدین ہے۔ آپ خاندانی نجابت کے علاوہ خود ایک بلند مرتبہ بزرگ تھے۔ میر سوز ۱۷۲۱ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ وہ میر تقی میر کے ہم عصر شاعر تھے۔

ادبی تعارف

سوز کا ذکر کم و بیش تمام تذکرہ نویسوں نے اہتمام اور احترام سے کیا ہے، جس سے ان کی شخصیت و سیرت اور شاعری کے متعلق واقفیت ہوتی ہے۔ نیز یہ بات بھی روشن ہوتی ہے کہ میر سوز کا شمار اپنے عہد کے ممتاز شاعروں میں ہوتا ہے۔ مشاعروں میں ان کا چرچا تھا اور ادبی محفلوں میں ان کے دم سے رونق تھی۔ درویش صفتی کے علاوہ تذکروں میں ان کی قناعت پسندی اور مزاج صوفیانہ کا بھی ذکر ہے۔ اگرچہ ان کے کلام سے ان اوصاف کی نفی ہوتی ہے۔ اس کے برعکس وہ اپنے کلام میں کھلنڈرے بے باک اور عاشق مزاج انسان نظر آتے ہیں، لیکن ان خصوصیات نے انھیں ہرگز سطحی بننے نہیں دیا اور نہ ان کے یہاں جرات کا چونچلا پیدا ہوا ہے۔

سوز کو علم موسیقی سے بھی خاص لگاؤ تھا۔ ان کے شعر پڑھنے کا انداز بھی نرالا تھا۔ سید محمد میر سوز دہلوی ہندوستان کے بہت لائق اور معروف لکھنے والوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ادبی اوصاف کے علاوہ وہ تیر اندازی اور شہ سواری میں بھی دسترس رکھتے تھے۔ انھوں نے خوش نویسی میں بھی امتیاز حاصل کیا تھا اور یہ ایسا فن ہے جس کو اہلِ مشرق بڑی عزت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ وہ خوش نویسی کے نسبتاً غیر مروجہ اسالیب سے بھی آشنا تھے۔ انھوں نے آسان اور سادہ طرز میں اشعار کہے ہیں۔ ان اشعار کا طرز ایسا مسرت بخش ہے کہ وہ ایک نئے مدرسہ شعر کے سربراہ سمجھے جاتے ہیں۔ اپنی شاعرانہ زندگی کے آغاز میں سوز اپنے ہیجان انگیز جذبات سے مغلوب تھے۔ لیکن عہد شاہ عالم کے اٹھارویں سال میں وہ سلوک اور تصوف کے میدان میں داخل ہوئے اور درویشوں کا لباس زیبِ تن کر لیا۔

تخلص

کہتے ہیں اول تو انھوں نے اپنا تخلص میر رکھا مگر جب میر تقی میرؔ کی شہرت اسی نام سے دیکھی تو بدل کر سوزؔ اختیار کر لیا۔

دیوانِ سوز

سوز کا دیوان بہت بڑا نہیں ہے۔ اس میں غزلیات زیادہ ہیں اور ایک مثنوی ہے اور تھوڑی بہت رباعیاں اور چند مخمس۔ پڑھنے کا انداز خاص تھا کہ نفس مضمون کے مانند اداکاری بھی کرتے تھے گویا اس طرح اپنے کلام میں زور اثر پیدا کردینا چاہتے تھے۔ قدیم و متروک الفاظ کا استعمال بھی ان کے یہاں زیادہ تھا۔

آخری ایام

ان کی عمر ستر برس کی تھی جب ۱۲۱۳ ہجری شہر لکھنؤ میں اپنا دائمی سفر سدھارا۔

منتخب کلام

میر سوز کی خوبصورت غزل مندرجہ ذیل ہے۔

Quiz on Mir Soz

میرسوز | Mir Soz Biography In Urdu 1