عزیز لکھنوی | Aziz Lakhnavi Biography

0

تعارف

دبلستان لکھنؤ نے ایسے ایسے استاد لوگ متعارف کروائے ہیں جن کی زندگی ہمارے لیے سیکھنے کا ادب شناسی کا بہترین نمونہ ہے۔ان میں سے عزیز لکھنوی کا نام بھی قابل ذکر ہے۔۵ ربیع الاول ۱۳۰۰ بمطابق ۱۸۸۲ کو لکھنؤ میں پیدا ہونے والے عزیز لکھنوی کا اصل نام مرزا محمد ہادی تھا۔ ان کے والد کا نام محمد علی تھا۔ادبی اور علمی خاندان جو پشتوں سے اپنی اس سنت پر عمل در آمد کر رہا تھا عزیز نے بھی اسی علم کو اٹھایا اور آگے لے کر چلے۔

حالات زندگی و شاعرانہ عظمت

عزیزؔ کی عمر ابھی سات سال کی تھی کہ باپ کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ لیکن فطری شوق نے علم حاصل کرنے سے منہ نہ موڑنے دیا اور مطالعہ کا شوق ہمیشہ قائم رہا۔ عزیزؔ لکھنوی کا شمار اردو کے ان چند شعراء میں ہوتا ہے، جنہوں نے جدید دور میں غزل کی نوک پلک سنوارنے کی کوششیں کیں۔ عزیز لکھنوی لکھنؤ کے قدیم رنگ تغزل کی آخری یاد گار تھے۔ شاعری میں اپنا مخصوص رنگ برقرار رکھتے ہوئے میر اور غالب کی پیروی کرتے تھے۔ جوش ملیح آبادی اور اثر لکھنوی، عزیز کے شاگردوں میں سے ہیں۔ اکبر الہ آبادی اور علامہ اقبال جیسے اکابرین ان کی شاعرانہ عظمت کے قائل تھے اور ان کےمداح بھی۔ان کی شاعری پر علامہ اقبال کا تبصرہ کچھ یوں ہے۔

غزل میں جو خوبیاں ہونی چاہیئں عزیز کے کلام میں بدرجہ اتم موجود ہیں۔ ایک طرف ارباب ِ ذوق، لطف ِ زبان اور فن ِ کلام سے لطف اندوز ہوتے ہیں تو دوسری طرف نو آمودہ، عزیز کے نقش ِ قدم پر چل کر اعلٰی درجے کے شاعر ہو سکتے ہیں۔

عزیز نے غزل، مرثیہ، قصیدہ، رباعی اور نظم میں اپنی شاعری کے جوہر دکھلائے ہیں۔ ان کے قصائد کا مجموعہ ’’صحیفۂ ولا‘‘ اور ادبی، اصلاحی، قومی، مذہبی نظموں کا مجموعہ ’’نالۂ جرس‘‘ کے نام سے شائع ہوا ہے۔ عزیز کی عاشقانہ تشبیبوں میں بہت معنویت اور گہرائی ہے۔ ان کی فکر رسا انھیں اس منزل تک لے جاتی ہے جہاں یہ راز افشا ہوجاتا ہے کہ حسن و عشق ایک ہی دریا کے گوہر ہیں اور ان میں ایک اتحاد معنوی پایا جاتا ہے۔ وہ اس عشق حقیقی کے متلاشی ہیں جو ہر عاشق کی قوت ارادی کا سرچشمہ ہے اور اسے ہر آزمائش میں ثابت قدم رکھتا ہے۔

تصانیف

ان کی تصانیف میں انجم کدہ،اوراق عزیز،گل کدہ،گلزار ادب،منظوم ریڈر،صحیفہ ولا،شہید ثالث، تاریخ عباس اور مرزا ہادی رسوا جیسے شاہکار سنگ میل کا مقام رکھنے والی کتابیں شامل ہیں۔

وفات

ان کی وفات ۳۰ جولائی ۱۹۲۵ کو۵۳ سال کی عمر میں لکھنؤ میں ہی ہوئی اور ان کو سپرد خاک بھی لکھنؤ میں کیا گیا۔

منتخب کلام

عزیز لکھنوی کی غزل جو عوام الناس میں زبان زد عام ہے۔

Quiz on Aziz Lakhnavi

عزیز لکھنوی | Aziz Lakhnavi Biography 1