Advertisement
Advertisement

تعارف

اردو کے ممتاز و معتبر شاعر ساغر نظامی کا اصل نام صمد یار خان ہے۔ ان کا قلمی نام ساغر نظامی ہے۔ وہ ۲۱ دسمبر ۱۹۰۵ کو علی گڑھ میں پیدا ہوئے۔ان کے والد کا نام ڈاکٹر احمد خان ہے جو صحت کے محکمے میں ملازم تھے۔

Advertisement

تعلیم

انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے آبائی شہر علی گڑھ سے ہی مکمل کی۔ ہندوستان کے بگڑتے حالات کی وجہ سے وہ اپنی تعلیم جاری نہ رکھ سکے۔
ان کے خاندان کی شاعری سے دلچسپی ہی ان کی اس جانب توبہ کا مرکز بنی۔ ساغر کو کم سن عمر سے ہی شعر گوئی کا شوق ہو گیا۔

شاعرانہ عظمت

ساغر نظامی کے اسلوب میں درد انگیز نالے بھی دلفریب نغموں کا روپ دھار لیتے ہیں۔ عشق و محبت اور حسن و رومان کے نغموں کو ایک دلنشیں آہنگ، مسحور کن کانوں میں رس گھولنے والی لے اور حسین ترتیب کو دل کو چھو لینے والی کیفیت سے پیش کر کے سے پیش کر کے ساغر نظامی نے اپنے رومانی اسلوب کی انفرادیت کو تسلیم کرایا ہے۔ کہیں کہیں یہ گمان گزرتا ہے کہ ساغر نظامی کی انا نے ان کے تخلیقی عمل کو متاثر کیا ہے اس کی وجہ سے ان کے قلبی جذبات اس متوقع شدت اور بھر پور قوت کے ساتھ اسلوب میں جلوہ گر نہیں ہو سکے۔

Advertisement

ساغر نظامی کی شاعری میں عورت کے بارے میں جن خیالات کا اظہار کیا گیا ہے وہ رومانوی مزاج کی عمدہ مثال ہے۔ ساغر نظامی کا خیال ہے کہ عورت کو خالقِ کائنات نے حُسن کے ایک شاہ کار کی حیثیت سے تخلیق کیا۔ حُسن و عشق کے مضامین ساغر کی رومانوی شاعری میں کثرت سے موجود ہیں۔ ایک طرف تو وہ قوم پرستی اور انسان دوستی پر توجہ دیتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ وہ رومانویت اور عورت کے حسن  کے دلکش موضوع  پر پوری قوت اور جرأت سے لکھتے ہیں۔

Advertisement

اعزازات

ساغر نظامی کو حکومت ہندوستان نے پدم بھوشن ایوارڈ عطا کیا ، اردو اکیڈمی نے خصوصی ایوارڈ دیا اور مختلف حلقوں سے ساغر نظامی کی ادب کی خدمات کو دیکھتے ہوئے بیشتر ایوارڈاز دیئے گئے۔

شعری تصانیف

ساغر نظامی کی مشہور تصانیف میں انارکلی، بادہَ مشرق، کشمیر کا مستقبل، مشعل آزادی، نہرونامہ، رنگ محل اور صبوحی، شنکتلا، موج و محل، شباہیات قابل ذکر ہیں۔

Advertisement

نثری تصانیف

ان کی نثری تصانیف میں تہذیب کی سرگزشت، سمندر کی دیوی، مشائح مارہرہ اور کہکشاں شامل ہیں۔

آخری ایام

ساغز نظامی کی وفات بوجہ بیماری ہوئی۔ ان کی وفات ۲۷ فروری ۱۹۸۴ میں ہوئی۔ دوسرے روز ان کا نماز جنازہ ان کے مرتبہ کے مطابق ہوا۔ ان کو مرزا اسد اللہ خان غالب کے حلقہ میں ہی مدفن کیا گیا۔

منتخب کلام

ساغر نظامی کی نظم ملاحظہ کریں۔

فصل بہار آئی ہے ہولی کے روپ میں
سولہ سنگھار لائی ہے ہولی کے روپ میں
راہیں پٹی ہوئی ہیں عبیر و گلال سے
حق کی سواری آئی ہے ہولی کے روپ میں
پچکاریاں لیے ہوئے دیوی نشاط کی
ہر گھر میں آج آئی ہے ہولی کے روپ میں
سیندور ہے اک ہات میں اک ہات میں گلال
تقدیر مسکرائی ہے ہولی کے روپ میں
وہ ہم سے مجتنب نہیں ہولی کے نام پر
ہم نے مراد پائی ہے ہولی کے روپ میں
ہولی نے ان کو اور بھی دیوانہ کر دیا
دیوانوں کی بن آئی ہے ہولی کے روپ میں
رنگوں کی لہر لہر میں پچکاریاں لیے
قوس قزح خود آئی ہے ہولی کے روپ میں
دیکھو جسے وہ غرق ہے رنگ و سرور میں
اک میں نہیں خدائی ہے ہولی کے روپ میں
ساغرؔ نوید دعوت آب و ہوا لیے
باد بہار آئی ہے ہولی کے روپ میں
(ساغر نظامی)

Quiz on Saghar Nizami

ساغر نظامی | Saghar Nizami Urdu Poet 1

Advertisement

Advertisement